Japanese Manufacturing PMI کی کمزور ریڈنگ – USDJPY اور Bank of Japan کی پالیسی پر اثرات
Financial data raised demand for US Dollar in Asian Sessions

Japanese Manufacturing PMI کی حالیہ رپورٹ جاری ہوتے ہی Asian FX Sessions میں USDJPY کی قدر میں بحالی دیکھی گئی۔ توقعات سے کمزور اعداد و شمار کے باوجود، کرنسی مارکیٹ نے ابتدائی ردعمل میں استحکام کا مظاہرہ کیا، جس سے سرمایہ کاروں کو نئی حکمت عملی ترتیب دینے کا موقع ملا۔
تاہم، جیسے ہی یہ اعداد و شمار منظرِ عام پر آئے، US Dollar کی طلب میں کمی ریکارڈ کی گئی. جس نے مارکیٹ میں مزید اتار چڑھاؤ کو جنم دیا۔
Japanese PMI Report – تفصیلی جائزہ
S&P Global اور Jibun Bank کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، Purchase Managers Index کی سطح 48.3 پر آ گئی. جبکہ اس سے قبل 49.0 کی توقع کی جا رہی تھی۔ اگر ان نتائج کا موازنہ جنوری 2025 کی ریڈنگ سے کریں، تو اس وقت بھی یہ 49.0 کی سطح پر تھا. جو معاشی سست روی کے تسلسل کی نشاندہی کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق Manufacturing Industry کا حجم 0.6 فیصد اضافے کے بعد نفسیاتی 50 فیصد کے قریب پہنچ چکا ہے. لیکن اس کے باوجود جاپانی معیشت پر Inflation کے منفی اثرات واضح ہیں۔ حکومتی پالیسیوں کے باوجود، عام شہری اب بھی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور معاشی دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں. جو ایک غیر یقینی صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔
خیال رہے کہ Bank of Japan نے دو ماہ قبل تین برسوں کے بعد اسی وجہ سے Policy Rates میں اضافہ کیا تھا. حالانکہ اس سے قبل بینک نے Soft Monetary Policy اختیار کئے رکھی تھی. باوجود اس امر کے کہ USDJPY کئی عشروں کی بلند ترین سطح پر آ گیا تھا.
Japanese Manufacturing Industry اور معیشت پر اثرات
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ Japanese Manufacturing PMI اگرچہ 0.6 فیصد اضافے کے ساتھ نفسیاتی 50 فیصد کی سطح کے قریب پہنچ چکی ہے. لیکن مجموعی طور پر صنعتی پیداوار کی رفتار اب بھی کمزور دکھائی دیتی ہے۔ کمزور طلب، بڑھتے ہوئے Inflation کے دباؤ اور سست روی کا شکار Export Market جاپانی معیشت کے لیے مستقل چیلنج بنے ہوئے ہیں۔
حکومت کی جانب سے مختلف پالیسی اقدامات کے باوجود، مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافہ عام شہریوں کی قوتِ خرید پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ اشیائے ضروریہ سے لے کر توانائی کی قیمتوں تک، ہر شعبے میں افراطِ زر کے اثرات نمایاں ہیں. جس کے نتیجے میں صارفین کے اخراجات میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔
Bank of Japan کی مانیٹری پالیسی اور کرنسی مارکیٹ
یہی وہ عوامل ہیں جن کی بنیاد پر Bank of Japan (BoJ) نے دو ماہ قبل تین سال بعد پہلی مرتبہ Policy Rates میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس سے قبل، BoJ نے طویل عرصے تک Soft Monetary Policy اختیار کیے رکھی. تاکہ کم شرح سود کے ذریعے معیشت کو متحرک رکھا جا سکے۔ تاہم، جب USDJPY کئی عشروں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا. تو کرنسی کی قدر میں حد سے زیادہ کمی نے درآمدات کو مہنگا کر دیا اور مہنگائی کی شدت میں مزید اضافہ کر دیا۔
اگرچہ حالیہ Interest Rate Hike جاپانی ین کو سہارا دینے کی کوشش تھی، مگر معیشت کی سست روی اور PMI کی کمزور ریڈنگ سے واضح ہوتا ہے کہ جاپان ابھی بھی ایک مشکل اقتصادی دور سے گزر رہا ہے۔ آنے والے مہینوں میں اگر صنعتی پیداوار میں مزید کمی ہوئی. تو ممکن ہے کہ BoJ کو اپنی پالیسی پر نظرِ ثانی کرنی پڑے. تاکہ Inflation کو قابو میں رکھنے کے ساتھ ساتھ صنعتی سرگرمیوں کو بھی فروغ دیا جا سکے۔
مارکیٹ کی موجودہ صورتحال.
جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے کہ ڈیٹا پبلش ہونے کے بعد Japanese Yen کی قدر میں بہتری آئی. جس کے بعد اس کے مقابلے میں USD ایک ماہ کی کم ترین سطح 150 کے قریب آ گیا ہے ۔ آج اسکی قدر میں مجموعی طور پر 0.20 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ تابھی بھی یہ اپنی 20 روزہ موونگ ایوریج سے عبور کرنے کی کوشش کر رہا ہے.

دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔