رشیئن آئل کی امپورٹ پر پابندی
ریسرچ رپورٹ( . فائنانشل اینالسٹ) : import of Russian oil رشیئن آئل کی امپورٹ پر پابندی: یورپی یونین فیصلے میں تقسیم۔۔۔۔ لگسمبرگ: ایک طرف تو یورپیئن یونین روس کو روبل میں ادائیگی کرنے سے انکار کر رہی ہے لیکن اس کی گیس کمپنیاں چائینیز یونین کے دفاتر ڈھونڈھ رہی ہیں تا کہ روبل اکاونٹ کھولا کر روس کو روبل میں ادائیگی کی جا سکے ۔ اس طرح ایک اور فیصلے سے متعلق یورپیئن یونین منقسم نظر آ رہی ہے اور وہ ہے روسی کروڈ آئل پر پابندی جسکا اعلان یورپیئن یونین نے یوکرائن جنگ کے بعد سے کر رکھا ہے لیکن اس پر عمل درآمد کرنے سے سے کترا رہے ہیں۔ کیونکہ اگر بغور جائزہ لیں تو جرمنی 35 فیصد، ہنگری 85 فیصد، بلغاریہ اور پولینڈ 90 فیصد سے زائد import of Russian oil روسی تیل پر انحصار کرتے ہیں جسکا اسوقت انہیں کوئی متبادل بھی میسر نہیں ہے۔ اس لئے اگر فرانس، اٹلی یا سپین کوئی سخت اعلان کرتے بھی ہیں تو دیگر ممالک اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ وہ محض اظہار یکجہتی کے لئے اپنی معیشت کا بیڑا غرق کر کے اسے اندھیروں کے سپرد کر دیں۔ اس لئے عملی طور پر ایسا کرنا ممکن نظر نہیں آ رہا۔ حالانکہ پولینڈ وہ ملک ہے جہاں سب سے زیادہ یوکرائین مہاجرین کی سب سے بڑی تعداد موجود ہے اور پولینڈ کہنے کو روس پر پابندیوں کے نفاذ کے لئے پیش پیش ہے لیکن عملی طور پر گیس اور آئل سپلائی کی تمام پولش کمپنیاں روبل اکاونٹس کھلنے کے لئے گیس پروم بینک اور چائینیز یونین کے آفسز ڈھونڈھ رہی ہیں۔ کچھ ایسا ہی حال بلغاریہ کا بھی ہے جس نے آج صبح اعلان کیا کہ ان کے عوام اندھیروں میں ری لیں گے لیکن روسی تیل اور گیس استعمال نہیں کریں گے لیکن اس اعلان کے ایک گھنٹے کے بعد اعلی سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ روسی روبل کو بیچا نہیں جائے بلکہ زیادہ سے زیادہ خریدا جائے تا کہ ایسا نہ ہو کہ روس کو تیل اور گیس کی ادائیگی کرتے ہوئے کم نہ پڑ جائیں ۔ اس لئے تیل خریدنے پر پابندی کا اعلان بھی ہوا میں اڑتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔