امریکی ڈالر کی منفی کارکردگی کا جائزہ

اس ہفتے کے آغاز سے ہی امریکی ڈالر خاصے دباؤ میں محسوس ہو رہا ہے۔ جس کی بنیادی طور پر دو وجوہات ہیں۔ سب سے پہلی اور وجہ تو وائٹ ہاؤس کہ طرف سے امریکی معیشت کے بارے میں بیان کہ مارکیٹ کے حالات افراط زر اور عدم استحکام رسد کی وجہ سے خاصے ٹھنڈے رہنے کی توقع ہے۔ عالمی معاشی بحران کی صورتحال میں اس تبصرے پر خاصی تنقید کی جا رہی ہے کیونکہ ڈالر اچھے مثبت مومینٹم کے ساتھ ٹریڈ کر رہا تھا بلکہ باقی کرنسیز امریکی ڈالر کے سامنے گھٹنے ٹیک رہی تھیں لیکن معیشت کے بارے میں اس طرح کے بیانات اپنے ہاتھوں کرنسی کو ڈی۔ویلیو کرنا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی طرف سے اس طرح کے بیان کے مقصد آئندہ جمعے کے روز متوقع نان فارم پے رول ڈیٹا کی پیشگی توجیہات دینا ہیں کیونکہ ذرائع کے مطابق یہ رپورٹ منفی اعداد و شمار پر مشتمل ہو گی۔
امریکی ڈالر پر دباؤ کی دوسری وجہ بہت واضح ہے ۔ زرائع کے مطابق امریکی لیبر مارکیٹ رپورٹ میں افراط زر کی وجہ سے نکالے گئے ملازمین کا بیرونی بہاؤ ہے یعنی لیبر مارکیٹ نکالے گئے ملازمین کی وجہ سے مثبت اعداد و شمار پر مشتمل نہیں ہے اور ایکوئیٹیز کی موجودہ صورتحال رسک فیکٹر کے معاشی اعشاریوں کو منفی طور پر ٹریگر کر رہے ہیں جو کہ ڈالر پر دباؤ میں اضافہ کر رہے ہیں۔ اس طرح آئندہ چند دنوں میں ڈالر سخت دباؤ رہنے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔ امریکی ڈالر کے آئندہ انڈیکس کا دارومدار نہ صرف نان فارم پے رول پر ہو گا بلکہ اگلے ہفتے آنیوالی لیبر رپورٹ پر بھی ہو گا۔ چنانچہ ڈالر کی مد مقابل کرنسیز کیلئے یہ اپنی کھوئی ہوئی قدر کی بحالی کا اچھا موقع ہے۔ اگر یورو کی پرفارمنس کی بات کریں تو باوجود یورپ کے سنگین معاشی اور توانائی کے بحران کے، یورو ، ین اور سوئس فرانک تینوں ہی ڈالر کے مقابلے میں اوپر ٹریڈ ہوتے ہوئے نظر آ سکتے ہیں۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button