کرپٹو مارکیٹ بحران اور تنقید کی زد میں۔

45 دن پہلے تک کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ کرپٹو مارکیٹ کریش کر جائے گی وہ بھی ایک بار نہیں تین بار۔ ڈیجیٹل کرنسی کا تصور دینے والا بٹ کوائن جو کہ آج بھی کرپٹو کی دنیا میں حکمران کی حثیت رکھتا ہے  اور اسی کی قدر سے باقی سب ڈیجیٹل کرنسیز کی قدر کا تعین بھی ہوتا ہے اور کرپٹو مارکیٹ کے مقدر کا بھی ۔ ایک سال قبل 50 ہزار ڈالرز فی کوائن پر ٹریڈ ہونیوالے بٹ کوائن کیلئے تو ہر آنیوالا دن معاشی افق پر جیسے نئی کامیابیاں اور نئی بلندیاں لا رہا تھا۔ مائکتو سوفٹ اور ٹیسلا جیسے آدارے کرپٹو میں سرمایہ کاری کر رہے تھے اور دنیا کے کئی ممالک کرپٹو کو آفیشل کرنسی کا درجہ دے رہے تھے لیکن پھر یوکرائن جنگ کس آغاز ہوا۔ اور روس سے بٹ کوائن اور دیگر ڈیجیٹل کرنسیز کا روس اور یوکرائن سے انخلاء ہوا۔ اگرچہ 30 بلیئن ڈالرز کا یہ جھٹکا بٹ کوائن کو 50 ہزار ڈالر فی کوائن سے 35 ہزار پر لے آیا لیکن اس بینچ مارک سمجھی جانیوالی کرپٹو کرنسی کو حقیقی مسائل کا سامنا امریکی فیڈرل ریزرو کی طرف سے ڈالر کے ایکسچینج ریٹس کے ازسر نو تعین کے بعد ہوا جس کے بعد بلاک چین کی سٹیبل ٹوکن کرنسیز ٹیرا لیونا کی قدر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئی۔ اور تیسری بار دوبارہ سنبھلتا ہو اور بتدریج قدر حاصل کرتا ہوا بٹ کوائن تین دن پہلے کریش ہوا جب کرپٹو اور ڈیجیٹل سرمایہ کاری کے ادارے سیلسیئس نے کساد بازاری کی خبروں کے بعد کرپٹو کرنسیز سے 45 بلیئن ڈالر کے سرمائے کا انخلاء کے بعد 17 لاکھ صارفین کے اکاونٹس منجمند کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے نے نہ صرف بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیز کی ریڈھ کی ہڈی توڑ دی بلکہ کرپٹو کی قانونی حثیت اور قوانین پر بھی ان گنت سوالات کو جنم دیا۔ سیلسیئس کے اس فیصلے کے خلاف امریکہ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں تحقیقات اور قانونی کاروائی بھی شروع ہو چکی ہے اور کرپٹو کی سرمایہ کاری کو ایک جوئے اور برے خواب سے بھی تشبیہ دی جا رہی ہے۔ سیلسیئس کے اس متنازعہ فیصلے جسے  ماہرین معاشیات کورالیٹو کا نام دے رہے ہیں کے بعد دو بڑے کرپٹو کرنسیز بٹ کوائن اور ایتھیریم جیسے آسمان کی بلندیوں سے زمیں پر ہی آ گریں۔ دونوں ڈیجیٹل کرنسیز اپنی اپنی بنیادی نفسیاتی سطحیں بھی گنوا چکی ہیں۔ یورپی سنٹرل بینک، بینک آف انگلینڈ، ریزرو بینک آف آسٹریلیا اور امریکی فیڈرل ریزرو سمیٹ دنیا بھر کے معاشی ادارے کرپٹو سرمایہ کاری کو ایک دھوکے، پیسے ہضم کرنیوالی مشین اور برے خواب سے تشبیہ دے رہے ہیں اور نہ صرف کرپٹو کرنسیز کے خلاف تحقیقات اور قانونی کاروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں بلکہ کرپٹو میں سرمایہ کاری کے خلاف مہم بھی چلا رہے ہیں۔ سیلسئیس جیسے بڑے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے لئے استعمال ہونیوالی کورالیٹو کی اصطلاح   ان معاشی فیصلوں کے لئے استعمال کی جاتی ہے جب پیسہ موجود ہو لیکن اسے منجمند کر دیا جائے یا اس پیسے کو استعمال کرنے کی اجازت نہ ہو۔ اس معاشی اصطلاح کو پہلی بار 2001 میں ارجینٹائن کی حکومت کے اس فیصلے کے بعد استعمال کیا گیا تھا جب حکومت نے بینکوں سے پیسہ نکالنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ ڈیجیٹل کرنسیز کے مایرین کے خیال میں  رواں سال کے آغاز میں یوکرائن جنگ، روس کے خلاف عائد ہونیوالی ڈیجیٹل پابندیاں اور اس کے بعد فیڈرل ریزرو کی طرف سے شرح سود میں اضافہ یہ وہ تین عوامل ہیں جنہوں نے کرپٹو مارکیٹ کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار کیا اور مختلف کوائنز اور والٹس سے اربوں ڈالرز کے سرمائے کو منتقل کیا ۔ واضح رہے کہ اب تک بٹ کوائن 65 فیصد اور ایتھیریم اپنی 70 فیصد قدر کھو چکے ہیں۔ نیز سیلسیئس جیسے ادارے پر دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی شدید دھچکا پہنچا ہے۔ سیلسیئس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اکاونٹ منجمند کرنے کا فیصلہ اپنے سرمایہ کاروں کی رقم ڈوبنے سے بچانے کے لئے کیا۔ اس سے قبل سیلسیئس کو دنیا بھر میں اس پلیٹ فارم سے سرمایہ کاری کرنیوالوں کو بھاری منافع اور انعامات بھی دیئے جاتے تھے بالکل اس طرح جیسے بچت اکاونٹس میں پیسہ رکھنے پر بینک منافع دیتے ہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ۔ مثال کے طور پر یو۔ایس۔ڈی اور ٹیتھر پر سات  فیصد ماہانہ اور بٹ کوائن و ایتھیریم پر 6 فیصد ماہانہ کا ناقابل یقین منافع اگرچہ تا دم تحریر اس بلند شرح منافع پر بھی ٹیکساس سمیت کئی امریکی ریاستوں میں تحقیقات کا آغاز ہو چکا ہے کیونکہ عالمی معاشی صورتحال اور کاروباری حالات کے پیش نظر دنیا کا کوئی بھی بینک اتنا زیادہ منافع نہیں دے سکتا۔ امریکی فیڈرل ریزرو اتنے زیادہ منافع کو ایک بڑا  مالیاتی اسکینڈل قرار دے رہا ہے۔  یورپی سنٹرل بینک نے بھی خبردار کیا ہے کہ کرپٹو کرنسی کے کاروبار میں انتہائی زیادہ خطرات ہیں اس لئے ان میں سرمایہ کاری کی بجائے وہی رقم دیگر بامقصد اور محفوظ وسائل پر صرف کی جائے۔ ان تمام مشکلات کے بعد بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیز کو دوبارہ وہی عروج حاصل کرنے کے لئے ایک بڑا انتظار کرنا پڑے گا کیونکہ سرمایہ کاروں کے والٹس خالی ہو رہے ہیں اور کرپٹو کے حوالے سے بد اعتمادی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس صورتحال کو موافق حالات میں تبدیل کرنے کے لئے اسکی قدر کے تعین کے حوالے سے قانون سازی کی ضرورت ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button