FTX Gate Scandal اختتام کے قریب ، لیکن اس نے کرپٹو انڈسٹری پر کیا اثرات مرتب کئے .

سماعت کے اختتام پر جج  نے ریمارکس دئیے کہ کیا آپکی بے خبری میں دھوکہ دہی کی عمارت تعمیر کر لی گئی

FTX Gate Scandal اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے . آج سیم بنکمن فرائیڈ کے وکلاء نے اپنے دلائل مکمل کر لئے ہیں . دوران سماعت کئی بار ڈرامائی موڑ آئے . بانی FTX نے ایک مرتبہ پھر دوہرایا کہ المیدا کی چیف ایگزیکٹو  کرولین الیسن سمیت انکے اسٹاف نے فنڈز ٹرانسفر بارے انھیں بے خبر رکھا اور انھیں معاشی بے ضابطگیوں کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا . سماعت کے اختتام پر جج  نے ریمارکس دئیے کہ کیا آپکی بے خبری میں دھوکہ دہی کی عمارت تعمیر کر لی گئی . 

اپنے قارئین کی بتاتے چلیں کہ گزشتہ برس اکتوبر میں FTX کے دیوالیہ ہونے کے بعد اس کیس کو مکمل ہونے میں 13 ماہ کا عرصۂ لگا . ذیل میں ہم جائزہ لیں گے کہ کرپٹو کی تاریخ کا یہ سب سے بڑا سکینڈل کیا تھا اور اس کے بعد انڈسٹری کے لئے کیا کچھ بدل گیا . 

FTX Gate Scandal کا ایک سال ، آج کرپٹو انڈسٹری کے حالات کیا ہیں. ؟

اکتوبر  2022ء میں المیڈا اور FTX کے مبینہ طور پر دیوالیہ ہونے سے کرپٹو کی 15 سالہ تاریخ میں پہلی بار عالمی سطح پر انڈسٹری کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا گیا اور حقیقی وجود رکھنے والی کرنسیز کی طرح مرکزی بینک اور ریگولیٹری اداروں کے ذریعے کنٹرول کی منصوبہ بندی سامنے آئی۔

امریکی عدالتوں میں کرپٹو ایکسچینجز کے خلاف  درجنوں مقدمات قائم کئے گئے اور ان کے بطور کماڈٹی ٹریڈ پر بھی پابندی عائد کر دی گئی۔ FTX اسکینڈل  جو کہ بائنانس کے ساتھ فروخت کے معاہدے سے منظر عام پر آیا تھا۔ جو آج خود بھی  اسی خطرے سے دوچار ہو گیا ہے۔

سیم بینکمین فرائڈ کے خلاف مقدمے نے درجنوں کرپٹو نیٹ ورکس اور ایکسچینجز کو مفلوج کر دیا اور بالآخر کروڑوں ڈالر لیکوئیڈیٹی رکھنے والے یہ ادارے اپنے اختتام کو پہنچے جن میں کریکن اور پیکسوز جیسے بڑے نام شامل ہیں جبکہ Coinbase اور دنیا کی سب سے بڑی ایکسچینج Binance ان تحقیقات کی زد میں آئے جو کہ بعد ازاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کریک ڈاؤن میں تبدیل ہوئے۔

بائیڈن انتظامیہ اور امریکی ریگولیٹری ادارے کرپٹو انڈسٹری کے خلاف سخت ترین قانون سازی کر رہے ہیں۔ صدر امریکہ کی طرف سے FTX کے فراڈ اور مالی بدعنوانیوں کے بارے میں آگاہی کی مہم چلائی گئی۔ اس سلسلے میں US Securities and Exchange Commission سے  لے کر سینیٹ کی کمیٹی برائے خزانہ تک کرپٹو کے خلاف ایک محاذ کھڑا کئے ہوئے ہیں اور انہیں خطرات سے بھرپور اثاثے قرار دیا جا رہا ہے

ڈیجیٹل اثاثے نئے ریگولیشنز کے ساتھ کتنی مطابقت قائم کر پائے ؟

نئے ریگولیشنز کرپٹو کے لئے ایک فلٹر کا کردار ادا کر رہے ہیں۔جن سے مطابقت رکھنے والے نیٹ ورکس دوبارہ مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔ عالمی نظام زر کے بارے میں بے یقینی کے شکار کروڑوں افراد ڈیجیٹل سرمایہ کاری کو بہترین آپشن کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ بٹ کوائن سے پولکا ڈاٹ تک تمام کرنسیز اپنی قدر بحال کرنے میں مصروف ہیں۔ حالیہ دنوں کے دوران رسمی بینکاری کی نسبت ڈیجیٹل معیشت پر بحث کا آغاز ہوا ہے۔ جبکہ سخت ترین پابندیاں عائد کرنے کے باوجود امریکہ ڈیجیٹیل ڈالر لانچ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ جس سے ڈیجیٹیل سرمایہ کاری میں زبردست اصافہ متوقع ہے

یوکرین اور مشرق وسطیٰ جنگ سے ڈیجیٹل اثاثوں کی طلب میں اضافہ. 

حالیہ عرصے  کے دوران کرپٹو کرنسیز کی قدر میں نمایاں طور پر تیزی واقع ہوئی ہے جس کی بنیادی وجہ امریکی ریاست کیلیفورنیا سے شروع ہونیوالے۔ عالمی معاشی بحران  جو کہ یوکرین جنگ سے شروع ہوا  کے بعد  روائتی مارکیٹس کے رسک فیکٹر میں غیر معمولی اضافہ ہوا ۔ جس سے مارکیٹ پلیئرز  کا رجحان ایک بار پھر ڈیجیٹل کرنسیز کی طرف منتقل ہوا۔

بٹ کوائن کی قیمت میں دو ماہ کے دوران  اب تک 50 فیصد تیزی واقع ہوئی۔ عالمی مالیاتی بحران سے کرپٹو کرنسیز کے نئے دور آغاز ہوا۔ ان کی طلب میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

حیران کن طور پر سلیکون ویلی بینک اور تاریخی معاشی ادارے کریڈٹ سوئس روبہ زوال ہونے کے بعد کرپٹو کرنسیز میں زندگی کی نئی لہر دوڑ گئی۔ بٹ کوائن کی قدر میں 10 مارچ (SVB اسکینڈل منظر عام پر آنے کی تاریخ) کے بعد سے لگ بھگ 18 ہزار ڈالرز کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا یعنی آٹھ ماہ کے دوران 110 فیصد تیزی .

مستقبل قریب کی پیشگوئیاں.

گزشتہ ہفتے بٹ کوائن پہلی بار35 ہزار ڈالرز کی نفسیاتی سطح (Psychological Level) کو عبور کر گیا۔

FTX Gate Scandal اختتام کے قریب ، لیکن اس نے کرپٹو انڈسٹری پر کیا اثرات مراتب کئے .

اور یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جبکہ دنیا بھر میں اسٹاکس رسک فیکٹر کو بھانپتے ہوئے ہوئے مشرق وسطیٰ جنگ کی وجہ سے  کساد بازاری (Recession) کے اور نظام زر بکھرنے کے خوف میں مبتلا ہو کر اپنا سرمایہ کیپیٹل مارکیٹس سے نکال رہے ہیں اور عالمی مالیاتی نظام پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔ لیکن ڈیجیٹل انڈسٹری کا بادشاہ اپنی تین سالہ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے .

معاشی ماہرین کے خیال میں روائتی بینکاری نظام اپنی ساکھ کھو رہا ہے اور آنیوالے دنوں میں نظام زر ایک بڑا رسک فیکٹر بننے جا رہا ہے جس سے صارفین بڑی تعداد میں کرپٹو مارکیٹ کا رخ کر سکتے ہیں۔ بٹ کوائن جو کہ اسوقت35 ہزار کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے کے دوبارہ 50 ہزار ڈالرز کے نفسیاتی ہدف تک پہنچنے کی پیشنگوئیاں کی جا رہی ہیں۔

کرپٹو کی دنیا جیو پولیٹیکل تنازعات اور تیسری عالمی جنگ کے خطرات میں گھری ہوئی مارکیٹ کا کتنا ایڈوانٹیج حاصل کرتی ہے ۔ اس کا فیصلہ تو آنیوالے دنوں میں ہونے والی ٹریڈ کے اعداد و شمار ہی کریں گے لیکن ہم موجودہ حالات میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ ڈیجیٹل اثاثے دوبارہ مقبولیت حاصل کر رہے ہیں جو کہ اس انڈسٹری کیلئے انتہائی خوش آئند ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button