ISM Manufacturing New Orders Index

امریکی مینوفیکچرنگ سیکٹر میں طلب کا اندازہ لگانے کے لیے ISM مینوفیکچرنگ نئے آرڈرز انڈیکس ایک انتہائی اہم اشاریہ ہے۔ ستمبر 2025 میں یہ انڈیکس 48.9 ریکارڈ کیا گیا۔ جو اگست کی 51.4 سطح سے نمایاں کمی ظاہر کرتا ہے۔ 50 سے کم پڑھائی یہ ظاہر کرتی ہے۔ کہ نئے آرڈرز میں سکڑاؤ کا رجحان پیدا ہوا ہے۔
نئے آرڈرز انڈیکس کیا بتاتا ہے؟
یہ انڈیکس مینوفیکچررز سے وصول ہونے والے نئے آرڈرز کی صورتحال کا اندازہ لگاتا ہے۔ اگر انڈیکس 50 سے اوپر ہو تو اس کا مطلب ہے۔ کہ نئے آرڈرز میں اضافے کی حالت ہے۔ جبکہ 50 سے کم انڈیکس اس بات کی نشاندہی کرتا ہے۔ کہ نئے آرڈرز میں کمی آ رہی ہے۔ ستمبر کی رپورٹ میں واضح ہے۔ کہ آرڈرز کی کمی دیکھی گئی۔ جو امریکی معاشی سرگرمیوں پر اعتماد میں کمی کا اشارہ ہے۔
ستمبر 2025 کی کارکردگی اور اہم نکات
انڈیکس کی سطح: 48.9
ماہانہ تبدیلی: 2.5 پوائنٹ کمی
رجحان: اگست میں معمولی بہتری کے بعد دوبارہ سکڑاؤ کی طرف واپسی
سیکٹر کی صورتحال: عالمی مانگ میں کمی، سپلائی چین مسائل اور کاروباری غیر یقینی صورتحال کے باعث نئے آرڈرز کی رفتار سست پڑ گئی
مارکیٹ پر اثرات
امریکی ڈالر: کمزور مینوفیکچرنگ ڈیٹا USD پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔ خاص طور پر اگر دیگر معاشی اشاریے بھی مایوس کن ہوں۔
فارن ایکسچینج (Forex): USD/JPY یا EUR/USD جیسے جوڑوں میں ڈیٹا ریلیز کے بعد اتار چڑھاؤ دیکھا جا سکتا ہے۔
اسٹاک مارکیٹ: مینوفیکچرنگ اور صنعتی اسٹاکز پر نیگٹو اثر پڑنے کا امکان ہے۔ خاص طور پر وہ کمپنیاں جو برآمدات پر انحصار کرتی ہیں۔
مستقبل کی سمت — کیا توقع کی جائے؟
اگر آنے والے مہینوں میں نئے آرڈرز کی سطح کم رہتی ہے تو یہ فیکٹری آؤٹ پٹ اور ملازمتوں پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔ فیڈرل ریزرو بھی ایسی صورتحال میں محتاط رہتے ہوئے شرح سود سے متعلق پالیسی پر نظر ثانی کر سکتا ہے۔
نتیجہ
ستمبر کے ISM مینوفیکچرنگ نئے آرڈرز انڈیکس نے یہ واضح کیا ہے کہ امریکی مینوفیکچرنگ ایک بار پھر دباؤ کا شکار ہے۔ اگرچہ یہ ایک مہینے کی پڑھائی ہے، لیکن مسلسل کمزور اعداد و شمار معیشت کی سست روی کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں۔ سرمایہ کار اور پالیسی ساز اس انڈیکس کو باریکی سے دیکھتے ہیں کیونکہ یہی مستقبل کی معاشی سمت کا تعین کرتا ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔



