United States کو Crypto Currencies کا عالمی دارالحکومت بنانے کا منصوبہ کتنا قابل عمل ہے؟
Bitcoin's Trump Rally continues as it reaches on All Time High of 82000 Dollars.
"اگر میں دوبارہ صدر بنا تو United States دنیا میں Crypto Currencies کا عالمی دارالحکومت ہو گا. جس کا محکمہ خزانہ Foreign Exchange Reserves میں 20 فیصد سے زائد Bitcoin اور دیگر Digital Assets ہوں گے. امریکا اس حوالے سے بھی دنیا کی قیادت کرے گا”
یہ الفاظ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہیں جو US Elections سے چند روز قبل Bitcoin Conference سے خطاب کر رہے تھے. تاہم آج ہم یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ کیا یہ ووٹروں کو متاثر کرنے کا ایک طریقہ تھا. یا پھر اس حوالے سے کوئی مضبوط بنیادیں بھی موجود ہیں؟. لیکن اس سے قبل ہم انکی کامیابی کے بعد Crypto Currencies Market کی صورتحال کا جائزہ لیں گے.
امریکی انتخابات کے بعد Crypto Currencies کی صورتحال.
United States کے Presidential Elections میں Donald Trump کی فتح کے فوری بعد پہلی بار ایک Bitcoin کی قیمت 80 ہزار ڈالر سے تجاوز کر گئی۔ اس سے قبل رواں سال مارچ میں ایک Bitcoin کی قیمت 69 ہزار امریکی ڈالر سے زائد ہو چکی تھی اور سرمایہ کاروں کو اس بات کی امید تھی. کہ یہ Digital Currency ایک بار پھر اپنی کھوئی ہوئی قدر و منزلت حاصل کر لے گی۔
لیکن شاید انہیں بھی اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ U.S. Elections اس معاملے میں کتنا اہم کردار ادا کریں گے. خصوصی طور پر ڈونلڈ ٹرمپ۔
واضح رہے کہ Bitcoin کی قیمت ایک ایسے وقت میں تاریخی بلندی کو چھو رہی ہے. جب امریکہ میں Republican Congress کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے قریب ہیں. جبکہ وہ Senate میں بھی اکثریت رکھتے ہیں۔ لیکن سوال ذرا بنیادی نوعیت کا ہے کہ امریکی سیاست کا Bitcoin سے کیا تعلق ہے؟
انتخابی مہم میں کئے جانے والے وعدے،
اپنی صدارتی مہم کے دوران Donald Trump نے اعلان کیا تھا. کہ وہ امریکہ کو کرہ زمین پر Crypto Capital بنائیں گے۔ یاد رہے کہ صرف رواں سال کے دوران دنیا کی سب سے بڑی Crypto Currency، یعنی Bitcoin، کی مالیت میں 80 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اور بات صرف Bitcoin کی نہیں، دنیا بھر میں دیگر Crypto Currencies کی مالیت میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ان میں Dogecoin بھی شامل ہے. جس کی تشہیر کرنے والوں میں ایک نمایاں شخصیت Trump کے حامی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم X کے ارب پتی مالک Elon Musk ہیں۔
امریکی ٹیکنالوجی کمپنی Tesla کے سربراہ Elon Musk کرپٹو کے حامی رہے ہیں۔ لیکن 2021 میں جب انہوں نے اعلان کیا تھا کہ ان کی کمپنی Tesla نے اپنی گاڑیوں کی ادائیگی Bitcoin کے ذریعے قبول کرنے کے منصوبے کو ترک کر دیا ہے. تو Bitcoin کی قیمت میں گراوٹ دیکھی گئی۔ اس وقت ایک Bitcoin کی قیمت 40 ہزار ڈالر تک جا پہنچی تھی۔
حالیہ امریکی انتخابات میں Elon Musk ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت میں کھل کر سامنے آئے. اور اپنی مہم کے دوران Trump نے بھی Bitcoin کی حمایت کی۔ انہوں نے الیکشن سے قبل کہا کہ وہ Strategically Bitcoin اکھٹا کریں گے. اور اس معاملے پر مالیاتی ریگولیٹرز بھی تعینات کریں گے
امریکی ریگولیٹری اداروں میں تبدیلیوں کے امکانات.
اد رہے کہ Trump نے یہ اعلان بھی کر رکھا ہے کہ وہ صدر بنتے ہی امریکی Securities and Exchange Commission کے حالیہ سربراہ Gary Gensler کو عہدے سے ہٹا دیں گے. جنہوں نے 2021 میں تعیناتی کے بعد سے Crypto کے شعبے پر کریک ڈاؤن کیا، مختلف Crypto Companies پر پابندیاں عائد کیں. جس کے بعد Crypto Industry کے بدترین دور کا آغاز ہوا.
تاہم واضح رہے کہ Donald Trump کا ایجنڈا، جس میں Tax Cuts اور کاروبار پر پابندیوں میں چھوٹ شامل ہیں. کئی دیگر شعبوں میں بھی تیزی کی وجہ بنا ہے۔ امریکی Dollar سمیت امریکی Bonds کی قدر میں بھی اضافہ ہوا ہے.
مرکزی ادارے کی عدم موجودگی.
Bitcoin ایک Crypto Currency ہے جسے آپ Digital Currency بھی کہہ سکتے ہیں۔ یہ روایتی طور پر دنیا بھر میں استعمال ہونے والی کرنسیوں Dollar, Pound یا Rupees وغیرہ سے مختلف اس لیے ہے کیونکہ اسے کوئی مستند مالی ادارہ کنٹرول نہیں کرتا۔
شاید یہی وجہ ہے کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ایسی کرنسی جو کسی ادارے کے کنٹرول میں نہیں، انہیں مالی آزادی فراہم کرتی ہے، لیکن دوسری جانب اسی وجہ سے اس کرنسی کی قدر Uncertainty کا شکار رہتی ہے۔
ریکارڈ تنزلی کے بعد فروری 2024 میں Bitcoin کی قیمت ایک بار پھر تیزی سے اوپر جانا شروع ہوئی. اور آج کل یہ تاریخی سطح تک پہنچی ہوئی ہے۔ اور جن لوگوں کے پاس یہ کرنسی موجود ہے. ان کے لیے یہ ایک بہت اچھی خبر تھی۔
لیکن یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ صرف کچھ عرصے پہلے Bitcoin کی قدر تیزی سے گری تھی. اور ایسا حالیہ دور میں متعدد مرتبہ پہلے بھی دیکھنے میں آیا ہے.
کیا امریکا ایک Crypto Hub بن سکتا ہے؟
Donald Trump کی صدارت کے دوران United States میں Crypto Industry کی ترقی اور اس کے مستقبل کے حوالے سے کئی دلچسپ آراء سامنے آئیں۔ خاص طور پر Donald Trump نے اپنی صدارتی مہم کے دوران Cryptocurrencies کو قانونی حیثیت دینے اور انہیں بڑے پیمانے پر فروغ دینے کا وعدہ کیا تھا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ Trump کس طرح United States کو دنیا کا Crypto Hub بنا سکتے ہیں؟
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ Donald Trump کی حکومت میں Crypto Regulations میں تبدیلیاں ممکن ہیں۔ وہ اس بات کے حامی ہیں کہ United States میں Cryptocurrency کی تجارت کو مزید آسان اور قانونی بنایا جائے۔ اس کے لیے انہیں Pro-Crypto Legislation کی ضرورت ہوگی، جس میں Bitcoin, Ethereum, اور دیگر Crypto Assets کے حوالے سے واضح قوانین متعارف کرائے جائیں گے۔ یہ قوانین سرمایہ کاروں کو تحفظ فراہم کریں گے اور دنیا بھر سے Crypto Investors کو United States میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دیں گے۔
Cryptocurrency-Friendly Regulations کی منظوری.
Trump کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ Securities and Exchange Commission اور دیگر مالیاتی اداروں کے قوانین میں تبدیلی کریں تاکہ وہ Crypto Currencies اور Blockchain Technology کے لیے زیادہ سازگار ہوں۔ اس تبدیلی سے Crypto Exchanges اور Blockchain Projects کو امریکہ میں کام کرنے کا ماحول مل سکتا ہے۔ Donald Trump کے زیر اہتمام ایک Cryptocurrency-Friendly Regulatory Environment دنیا بھر کے Crypto Entrepreneurs کو اپنی طرف متوجہ کرے کر سکتی ہے۔
ایسا عملی طور پر اس لئے بھی ممکن لگتا ہے کیونکہ Donald Trump نے ہمیشہ کاروبار کی ترقی کے لیے ٹیکسوں میں کمی کی بات کی ہے۔ اگر وہ Tax Incentives فراہم کریں، جیسے کہ Tax Breaks یا Lower Tax Rates Cryptocurrency Companies کے لیے، تو یہ Blockchain کمپنیوں کو امریکہ میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دے گا۔ اس سے نہ صرف Crypto Startups کی تعداد میں اضافہ ہوگا بلکہ Tech Innovation میں بھی تیزی آئے گی.
اگر Trump Barriers for Crypto Startups کو کم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائیں. جیسے کہ نئے Crypto Projects کے لیے آسان فنانسنگ اور ضوابط کی کمی، تو یہ Crypto Entrepreneurs کو امریکہ میں اپنے کاروبار شروع کرنے کے لیے مزید حوصلہ افزائی کرے گا۔ یہ نہ صرف Job Creation کا باعث بنے گا. بلکہ امریکہ کو Crypto Ecosystem کا مرکزی مقام بنا دے گا۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔