Sovereign Wealth Fund کا قیام اور Bitcoin میں سرمایہ کاری کے امکانات.

Though Crypto Currencies wasn't mentioned at the signing but its an initiation

گزشتہ رات  امریکی صدر Donald Trump  نے ایک "Executive Order” پر دستخط کیے. جس کے تحت "Treasury” اور "Commerce Departments” کو ایک "Sovereign Wealth Fund” بنانے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس اقدام نے مالیاتی اور کرپٹو مارکیٹ میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے. خاص طور پر "Bitcoin” اور دیگر "Cryptocurrencies” کے حوالے سے۔

اس بار اپنی White House آمد سے پہلے US Presidential Campaign کے دوران Donald Trump تواتر کے ساتھ United States کو Digital Assets کی بڑی اقتصادی طاقت بنانے کا وعدہ کرتے رہے ہیں. گزشتہ سال انہوں نے Bitcoin Conference کے دوران اعلان کیا تھا کہ اگر وہ صدر منتخب ہو گئے تو سرکاری سطح پر BTC کی 20 فیصد Holdings یقینی بنائیں گے.

"Sovereign Wealth Fund” کیا ہوتا ہے؟

"Sovereign Wealth Fund” ایک حکومتی ملکیتی سرمایہ کاری فنڈ ہوتا ہے. جو زائد مالیاتی وسائل کو طویل مدتی سرمایہ کاری کے لیے استعمال کرتا ہے۔ اس فنڈ کا مقصد مالی استحکام کو یقینی بنانا اور معیشت کو فروغ دینا ہوتا ہے۔ یہ فنڈ مختلف اقسام کے مالیاتی اثاثوں میں سرمایہ کاری کر سکتا ہے. بشمول "Stocks”, "Bonds”, "Real Estate”, "Commodities”, اور "Alternative Investments”۔

یہ فنڈ مختلف مالیاتی ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی کو اکٹھا کرتا ہے. جن میں شامل ہیں:

  1. "Foreign Exchange Reserves” – ایک ملک کے مرکزی بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر، جو تجارتی سرپلس یا دیگر مالیاتی پالیسیوں کے نتیجے میں حاصل ہوتے ہیں۔
  2. قدرتی وسائل کی آمدنی – وہ ممالک جن کے پاس تیل، گیس، یا دیگر قدرتی وسائل ہیں. وہ ان سے حاصل شدہ آمدنی کو "Sovereign Wealth Fund” میں منتقل کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، "Norway Government Pension Fund Global” تیل کی آمدنی پر مبنی ہے۔

ٹرمپ کا فیصلہ اور اس کے ممکنہ اثرات

صدر Donald Trump  کا یہ فیصلہ ایک بڑے مالیاتی اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے. جس کے ذریعے امریکی حکومت ایک مضبوط مالیاتی پوزیشن حاصل کر سکتی ہے۔ یہ فنڈ مختلف سرمایہ کاری کے ذرائع میں پیسہ لگا سکتا ہے. جن میں "Stocks”, "Bonds”, "Real Estate”, اور "Cryptocurrencies” شامل ہو سکتے ہیں۔

"Bitcoin” اور امریکی حکومت

اگرچہ اس "Executive Order” کے دستخط کے وقت "Bitcoin” یا دیگر "Cryptocurrencies” کا براہ راست ذکر نہیں کیا گیا. لیکن یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں. کہ حکومت "Sovereign Wealth Fund” کے ذریعے "Bitcoin” کو اپنے ذخائر میں شامل کر سکتی ہے۔

یہ قیاس آرائیاں اس وقت مزید مضبوط ہو گئیں. جب امریکی "Commerce Secretary” کے نامزد کردہ "Howard Lutnick” نے "Bitcoin” کی حمایت میں اپنے بیانات دیے۔ ان کے مطابق، وہ خود بھی "Bitcoin” میں ایک بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر چکے ہیں۔ مزید برآں، "Cantor Fitzgerald” جیسی مالیاتی ادارے، جو بڑے پیمانے پر "Stablecoins” اور دیگر کرپٹو اثاثے سنبھالتے ہیں. اس حوالے سے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

"Sovereign Wealth Fund” اور کرپٹو مارکیٹ

امریکہ میں اگر یہ "Sovereign Wealth Fund” فعال ہوتا ہے اور اس میں "Bitcoin” کو شامل کیا جاتا ہے تو اس کے کئی ممکنہ اثرات ہو سکتے ہیں:

  1. "Bitcoin” کی قیمت میں اضافہ: جیسے ہی خبر پھیلی کہ امریکی حکومت "Sovereign Wealth Fund” بنا رہی ہے، "Bitcoin” کی قیمت میں اضافہ ہوا اور یہ $99,600 تک پہنچ گیا۔ اگر حکومت باقاعدہ طور پر "Bitcoin” خریدتی ہے تو اس کی قیمت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
  2. دیگر حکومتوں کی دلچسپی: اگر امریکی حکومت "Bitcoin” کو اپنے سرکاری ذخائر کا حصہ بناتی ہے. تو دوسرے ممالک بھی اس سمت میں قدم بڑھا سکتے ہیں. خاص طور پر وہ ممالک جو پہلے ہی ڈیجیٹل اثاثوں کی تحقیق کر رہے ہیں، جیسے "United Arab Emirates” اور "Singapore”۔
  3. قانونی و ضابطہ جاتی اثرات: امریکی حکومت کو اس بات پر غور کرنا ہوگا. کہ وہ "Bitcoin” کو کس طرح ضابطہ بند کرے گی اور اس کی "Regulation” کیسے کی جائے گی۔ اس اقدام سے امریکی "Securities and Exchange Commission (SEC)” اور "Commodity Futures Trading Commission (CFTC)” کے درمیان کرپٹو ضوابط پر مزید بحث چھڑ سکتی ہے۔
  4. امریکی ڈالر پر اثر: اگر "Bitcoin” کو امریکی حکومت اپنی "Reserves” کا حصہ بناتی ہے. تو یہ امریکی ڈالر کی پوزیشن پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس اقدام سے ڈالر کے بطور "Global Reserve Currency” کردار کو چیلنج کیا جا سکتا ہے. خاص طور پر اگر دیگر ممالک بھی کرپٹو اثاثوں کو اپنے "Forex Reserves” میں شامل کرتے ہیں۔
  5. عوامی ردعمل اور سرمایہ کاروں کی دلچسپی: عوام اور سرمایہ کاروں کے درمیان اس فیصلے پر ملے جلے ردعمل کا امکان ہے۔ کچھ ماہرین اسے مستقبل کی معیشت کے لیے ایک مثبت قدم سمجھتے ہیں. جبکہ کچھ اسے روایتی مالیاتی نظام کے لیے خطرہ سمجھ سکتے ہیں۔

کیا یہ ایک نیا مالیاتی انقلاب ہو سکتا ہے؟

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی حکومت نے "Cryptocurrencies” میں دلچسپی ظاہر کی ہو۔ "El Salvador” پہلے ہی "Bitcoin” کو قانونی حیثیت دے چکا ہے اور اسے اپنی معیشت کا حصہ بنا رہا ہے۔ اگر امریکہ جیسی بڑی معیشت "Bitcoin” کو اپناتی ہے تو یہ کرپٹو مارکیٹ کے لیے ایک بڑا بریک تھرو ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، اگر دیگر بڑی معیشتیں جیسے "China” اور "European Union” بھی کرپٹو اثاثوں میں سرمایہ کاری شروع کرتی ہیں، تو یہ عالمی معیشت میں ایک نئی مالیاتی ترتیب کا آغاز ہو سکتا ہے۔

صدر Donald Trump کے "Sovereign Wealth Fund” کے قیام کا فیصلہ مالیاتی دنیا میں ایک بڑے قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اگر اس فنڈ کے ذریعے "Bitcoin” یا دیگر "Cryptocurrencies” کو سرکاری ذخائر میں شامل کیا جاتا ہے، تو اس سے عالمی مالیاتی نظام میں ایک بڑی تبدیلی آ سکتی ہے۔

اگرچہ ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا، لیکن یہ واضح ہے کہ آنے والے دنوں میں کرپٹو مارکیٹ میں بڑی ہلچل متوقع ہے۔ مزید برآں، اس فیصلے کے طویل المدتی اثرات امریکی مالیاتی پالیسی اور بین الاقوامی مالیاتی استحکام پر نمایاں ہو سکتے ہیں۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button