چینی ترقیاتی بینک کی طرف سے امداد، PSX میں مثبت رجحان

چینی ترقیاتی بینک کی طرف سے پاکستان کیلئے 70 کروڑ ڈالرز امداد کی منظوری کے بعد PSX میں مثبت رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی طرف سے جاری کئے جانیوالے بیان کے مطابق چینی بینک نے مالیاتی بحران سے نمٹنے کیلئے بیل آؤٹ پیکیج جاری کیا ہے۔ جس کی رقم رواں ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو موصول ہونے کی توقع ہے۔ وزیر خزانہ کے مطابق اس رقم سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوں گے۔ واضح رہے کہ پاکستان اسوقت سنگین معاشی بحران کا شکار ہے۔ ڈالر کے ریزروز 3 ارب ڈالر سے نیچے آ گئے ہیں۔ جو کہ بمشکل 2 ہفتے کے درآمدی بلز (Import bills) کے لئے کافی ہیں۔

عالمی اداروں اور دوست ممالک سے ری فائنانسنگ کیوں ضروری ہے ؟

پاکستان عالمی مالیاتی ادارے (IMF) کے ساتھ معاشی پروگرام بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ جس سے اسے 1 ارب 20 کروڑ ڈالرز ملنے کی توقع ہے۔ یہ پروگرام ملک کیلئے اس لئے بھی ضروری ہے کہ چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے اپنے امدادی پیکیجز کو عالمی ادارے کے پروگرام کی بحالی سے مشروط کر دیا تھا۔ اس طرح IMF کا نویں جائزے کہ تکمیل سے پاکستان کو 10 سے 15 ارب ڈالرز کی اضافی امداد ملنے کی بھی توقع ہے ۔ جن سے اس کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ٹل جائے گا۔ IMF کے پروگرام میں شامل ممالک ڈیفالٹ اس لئے بھی نہیں کرتے کیونکہ پیرس کلب اور دیگر معاشی فورمز کے قرضوں کی ری۔شیڈولنگ بھی IMF کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

تجارت مقامی کرنسی میں کرنے کی حکمت عملی

زرمبادلہ کے بحران سے نمٹنے کیلئے سب سے موثر حکمت عملی ڈالر اور یورو کی بجائے پاکستان روپے میں ٹریڈ ہے۔ کیونکہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کا بڑا حصہ ذرائع توانائی کی درآمدات پر خرچ ہوتا ہے۔ روس کے ساتھ روپے اور روبل میں تجارت کا معاہدہ طے پا چکا ہے جس سے پاکستان کو سالانہ 25 ارب ڈالرز کی بچت ہو گی۔

اسی طرز کا معاہدہ آذربائیجان کے ساتھ کرنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے تا کہ انرجی درآمدات کیلئے ڈالر کی ضرورت نہ پڑے۔ ان سے پاکستان کا درآمدی خسارہ (Trade Deficit) بھی 60 فیصد تک کم ہو جائے گا۔ یہ معاشی بحران کے شکار ملک کیلئے ایک بہت بڑا ریلیف ہو گا۔ جس کے طویل اور قلیل المدتی بنیادوں پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔ اور تجارتی خسارہ ختم ہو کر ٹریڈ سرپلس میں بدلنے کی توقع ہے۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر اثرات۔

چینی ترقیاتی بینک سے ملنے والی امداد اور مقامی کرنسیز میں ٹریڈ کے معاہدوں کی خبریں سامنے آنے کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کے رجحان اور شیئر والیوم میں اضافہ ہوا ہے۔ کیونکہ ان سے ملک کے معاشی منظر نامے میں نمایاں طور پر بہتری اور درآمدی خسارے میں کمی ہونے کی توقع ہے نیز مالیاتی نظام پر دباؤ بھی ختم ہونے کا امکان ہے۔

آج KSE100 انڈیکس 228 پوائنٹس کی تیزی سے 41 ہزار کی نفسیاتی سطح (Psychological Level) کو عبور کرتے ہوئے 41178 پر آ گیا۔ اسکی کم ترین سطح 40923 اور بلند ترین لیول 41212 ہے۔ دوسری طرف KSE30 بھی 101 پوائنٹس مستحکم ہو کر 15534 پر آ گیا۔ اسکی ٹریڈنگ رینج 15393 سے 15549 کے درمیان ہے۔ آج شیئر مارکیٹ میں سیمنٹ اور انرجی اسٹاکس کی ویلیو میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کے علاوہ ٹیکنالوجی اینڈ کمیونیکیشن سیکٹر کی مارکیٹ کیپیٹلائزیشن بھی مستحکم ہوئی ہے۔

آج شیئر بازار میں 343 کمپنیاں ٹریڈ میں حصہ لے رہی ہیں۔ جن میں سے 195 کی اسٹاک ویلیو میں تیزی، 138 میں کمی جبکہ 10 میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔ اسوقت تک کیپیٹل مارکیٹ میں 18 کروڑ سے زائد شیئرز کا لین دین ہوا ہے۔ جن کی مجموعی مالیت 5 ارب 94 کروڑ روپے کے قریب ہے۔ مارکیٹ میں ہونیوالی ٹرانزیکشنز کی تعداد 89701 ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button