برکس مشترکہ کرنسی پر اتفاق رائے میں ناکام ، امریکی ڈالر انڈیکس میں تیزی

ممبر ممالک میں De-dollarization پر اختلافات ، ایجنڈہ آئندہ میٹنگ تک موخر

برکس کا معاشی فورم مشترکہ کرنسی لانچ کرنے پر اختلافات کا شکار ہو گیا۔ جس کے بعد امریکی ڈالر انڈیکس میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ جبکہ اسکے مقابلے میں دیگر تمام ٹریڈنگ اثاثے بیک فٹ پر آ گئے ہیں۔

برکس کا معاشی فورم اتفاق رائے میں ناکام کیوں ہوا۔؟

گذشتہ روز سے برکس کی گولڈ بیکڈ کرنسی لانچ ہونے کی خبروں سے مندی کے شکار امریکی ڈالر انڈیکس (DXY) کو اسوقت ریلیف ملا جب فورم کی ترجمان نے De-dolarization پر ہونیوالے مذاکرات کے ناکام ہونے کی تصدیق کر دی ۔ ممبر ممالک اس معاملے کو  لے کر اختلافات کے شکار ہو گئے۔

برازیل ، انڈیا اور ساؤتھ افریقہ اینٹی ویسٹ پالیسی کیلئے چین اور روس کا ساتھ دینے کیلئے تیار نہیں ہوئے۔ اس مرتبہ فورم کا میزبان جنوبی افریقہ تھا ۔ معاملے پر دو دن تک زبردست بحث ہوئی لیکن اکثریتی اراکین کی رائے کو تسلیم کرتے ہوئے معاملہ آئندہ میٹنگ تک موخر کر دیا گیا۔

کیا ڈی ڈالریزیشن محض ایک خواب رہے گا ؟

یوکرائن پر روسی حملے اور اس کے نتیجے میں اس پر عائد ہونیوالی سخت معاشی پابندیوں کے بعد ماسکو بیجنگ کے خاصا قریب آ گیا ، جس نے روس کو عالمی ترسیل زر کے نظام سے نکالے جانے کے باوجود اسے معاشی تنہائی سے بچائے رکھا۔ چین دنیا کی دوسری بڑی معاشی طاقت اور  سب سے بڑا پیداواری مرکز ہے۔

صدر ژی جن پنگ اور ولادی میر پیوٹن کے درمیان ہونیوالی ملاقاتوں میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں ایک آزادانہ کرنسی متعارف کروائے جانے پر اتفاق کیا گیا۔ اسکے علاوہ  یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ اس مقصد کیلئے برکس کا پلیٹ فارم استعمال کیا جائے۔ چنانچہ گذشتہ سال نومبر میں فورم کی شنگھائی میٹنگ میں اسے کا ابتدائی خاکہ منظرعام پر لایا گیا۔ جس کے بعد سے فیڈرل ریزرو کیلیے امریکی ڈالر کی Demand برقرار رکھنا ایک سردرد بنا ہوا ہے۔

تاہم دنیا بھر کے معاشی ماہرین پیشگوئیاں کرتے رہے ہیں کہ یہ عمل اتنا آسان نہیں ہو گا کیونکہ تصفیئے کیلئے گولڈ اور دیگر دھاتوں کے وسیع ذخائر درکار ہوں گے۔ مزید برآں ممبر ممالک کے معروضی حالات ایک دوسرے سے خاصے مختلف ہیں۔

جس کا اندازہ اس امرسے لگایا جا سکتا ہے کہ عالمی عدالت سے وارنٹ گرفتاری نکلنے کے بعد پیوٹن بیجنگ کا تو دورہ کر چکے ہیں لیکن اس مرتبہ برکس کے میزبان  ملک جنوبی افریقہ نے انہیں جوہانسبرگ نہ آنے کا مشورہ دیا تھا۔ تا کہ ان کے ملک کو ایک دوست راہنما گرفتار کرنے کے امتحان سے نہ گزرنا پڑے۔

مارکیٹ کا ردعمل

مصدقہ خبریں سامنے آنے پر امریکی ڈالر انڈیکس (DXY) میں زبردست تیزی کی لہر دیکھی گئی۔ جبکہ یورو ، برطانوی پاؤنڈ اور دیگر تمام ٹریڈنگ اثاثے دفاعی انداز اختیار کر گئے۔ اسوقت EURUSD نفسیاتی سطح 1.0850 سے نیچے ٹریڈ کر رہا ہے جبکہ گولڈ 1920 کے قریب اپنے لیول پر مستحکم ہے۔ سنہری دھات کے مضبوط ہونے کی وجہ یہ ہے کہ امریکی معاشی ڈیٹا کے مثبت اعداد و شمار سامنے آنے پر US Bonds Yields ایڈوانٹیج حاصل نہیں کر سکیں۔ جس سے گولڈ کی طلب برقرار ہے۔

برکس مشترکہ کرنسی پر اتفاق رائے میں ناکام ، امریکی ڈالر انڈیکس میں تیزی

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button