US Shut Down , ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس ڈیل کے قریب پہنچ گئے۔ تاہم حل نہ ہونے کی صورت میں کیا ہو سکتا ہے.؟
فنڈنگ ریلیز نہ ہونے سے یکم اکتوبر کو حکومتی ادارے بند ہو جائیں گے۔
US Shut Down کے خطرے سے نمٹنے کیلئے ڈیموکریٹس اور ریپبلن اراکین سینیٹ ڈیل کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے بلوم برگ نے سوموار سے جاری مذاکرت میں بڑے بریک تھرو دعوی کیا ہے۔ واضح رہے کہ US Debit Crisis جسے رواں سال کے آغاز پر چھ ماہ کے لئے موخر کیا گیا تھا۔ ایک مرتبہ پھر سر اٹھا رہا ہے اور فنڈنگ ریلیز نہ ہونے سے یکم اکتوبر کو حکومتی ادارے بند ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
US Shut Down پر اب تک کے مذاکرات میں کیا طے پایا ؟
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ابھی تک ہونیوالی گفتگو نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی۔ اس لئے یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ ڈیفالٹ آپشن زیرغور نہیں ہے۔ دریں اثناء امریکی صدر نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ جزوی یا مکمل ڈیفالٹ امریکہ کے بطور عالمی طاقت کردار پر سوالیہ نشان لگا دے گا۔ تنخواہوں یا بلز کی عدم ادائیگی لاکھوں امریکیوں کیلئے مشکلات پیدا کرے گی۔ جبکہ نجی شعبے میں خاص طور پر بینکنگ سیکٹر کیلئے لیکوئیڈیٹی کے مسائل سامنے آ سکتے ہیں۔
جو بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ اپنی صدارت کے دو سالہ عرصے میں انہوں نے حکومتی اخراجات میں نمایاں کمی کر کے انہیں محض 1.7 ٹریلیئن ڈالرز تک محدود کر دیا۔
انتہائی اہم معاملے پر جانیوالی غیر یقینی صورتحال.
امریکی قرض کی حد پر مذاکرات اختتام ہفتہ پر بلانتیجہ ختم ہوئے ۔ مزید براں اگلے راؤنڈ کیلئے کوئی واضح اعلان بھی نہیں کیا گیا۔ تاہم سوموار کے روز اسپیکر کیون میکارتھی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اراکین کانگریس اور بائیڈن انتظامیہ ابھی تک ہونیوالے گفت و شنید کے دو ادوار میں کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومتی اخراجات میں کمی کے حوالے سے فریقین میں ڈیڈلاک موجود ہے۔ جسے دور کئے بغیر آگے بڑھنا ممکن نہیں ہے۔
اسپیکر سینیٹ نے کہا کہ کسی مشترکہ حل تک پہنچنے کیلئے فیڈرل گورنمنٹ کو مزید آپشنز دیئے جائیں گے جس کے لئے ان سے جلد ہی ملاقات کی جائے گی۔
دوسری طرف سیکرٹری خزانہ اور وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے اپنے علیحدہ علیحدہ پریس ریلیز میں ریپبلکنز پر امریکی تاریخ کے اہم ترین ایشو کو سیاسی مراعات کیلئے استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ مشکلات کے باوجود بلیک میلنگ قبول نہیں کی جائے گی۔ جینیٹ ییلین نے کہا کہ جزوی کی بجائے مکمل پیکیج دیا جائے۔
مارکیٹ کی صورتحال۔
عالمی مارکیٹس کے سرمایہ کار اس خطرے کو بھانپتے ہوئے سائیڈ لائن نظر آ رہے ہیں۔ اسی وجہ سے اسٹاکس اور دیگر ٹریڈنگ اثاثوں میں مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ جبکہ امریکی ڈالر انڈیکس (DXY) 10 ماہ کی بلند ترین سطح 106.00 پر آ گیا ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔