امریکی بینک گذشتہ سال کے مارگیج کی وصولی میں ناکام

امریکی بینک گذشتہ سال کئے گئے مارگیج کی وصولی میں ناکام ہو رہے ہیں۔ بینکرز ایسوسی ایشن کے مطابق بینکاری کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہو رہا ہے۔

2022ء کے دوران آزاد مارگیج بینک اور چارٹرڈ بینکوں کی سبسڈریز ہر مارگیج کے بدلے میں اوسط 301 ڈالر کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہے۔ Mortgage Bankers Association کی حالیہ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ گذشتہ سال ہر مارگیج کے بدلے میں 2339 ڈالرز کی رقم ناقابل وصول قرضوں (Bad Debts) میں تبدیل ہوئی۔ یہ امریکی مارگیج کی تاریخ میں 2008ء کے بعد 15 سال میں ہونیوالا سب سے بڑا نقصان ہے۔ مزید برآں گھروں کی فائنانسنگ کیلئے جاری کردہ قرضوں کی وصولیوں پر بھی نقصان کی شرح بلند ترین سطح ہر پہنچ گئی ہے۔

امریکی بینکوں کو اس مد میں ہونیوالے نقصانات کے باعث گھروں کی تعمیر اور تعمیر شدہ گھروں کی خریداری کیلئے قرضوں کے اجراء کی ایوریج 20 سال میں پہلی بار انتہائی کم سطح پر آ گئی ہے۔ ایسوسی ایشن کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مارگیج کمپنیوں اور بینکوں نے 2022ء میں مجموعی طور پر 2.6 ارب ڈالر جاری کئے۔ جو کہ 2021ء کے 5 ارب ڈالرز کے نصف سے بھی کم رہے۔

اسی طرح قرضوں کے اجراء کی لاگت میں بھی اضافہ ہوا۔ تاہم ملازمین کی تعداد میں بتدریج کمی کی جا رہی ہے کیونکہ Mortgage Financing ایک نقصان دہ کاروبار بن چکا ہے۔ ایک گھر فائنانس کرنے کی لاگت 10624 ڈالرز پر آ گئی ہے جو کہ 2021 تک کے اخراجات کی نسبت 23 فیصد زیادہ ہے۔

مارگیج ایسوسی ایشن کی صدر مرینا والش کا کہنا ہے کہ فیڈرل ریزرو کی طرف سے شرح سود میں مسلسل اضافے نے مارگیج انڈسٹری کو تباہی کے دہانے ہر لا کھڑا کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گھروں کی خریداری اور ری-فائنانسنگ، دونوں میں ہی کمی زبردست کمی واقع ہوئی ہے کیونکہ پالیسی ریٹس بہت بلند سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ اسی طرح تعمیر شدہ گھروں کی فروخت کا ٹرینڈ بھی ختم ہو رہا ہے کیونکہ اسکے لئے فائنانسنگ کے اخراجات ناقابل برداشت سطح ہر آ گئے ہیں۔

کچھ ماہرین کے خیال میں U.S Housing Market میں بڑی اصلاحات کی ضرورت یے۔ تا کہ مارگیج کی کم ہوتی ہوئی طلب (Demand) کو سہارا دیا جا سکے۔ رواں سال تعمیر شدہ گھروں کی قیمتوں میں ہونیوالی کمی سے بینکوں اور دیگر معاشی اداروں کے مارجن میں 70 فیصد تک کمی نوٹ کی گئی۔ جس سے یہ انڈسٹری ایک بڑے بحران کی شکار یو گئی ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button