امریکی مانیٹری پالیسی کا اعلان مارکیٹس پر کیا اثرات مرتب کرے گا ؟

امریکی مانیٹری پالیسی کا اعلان FOMC کی جاری میٹنگ کے اختتام پر آج کیا جائے گا   جس کے آدھے گھنٹے کے بعد چیئرمین فیڈ جیروم پاول پریس کانفرنس میں پالیسی ساز اراکین کمیٹی اجلاس کی تفصیلات اور مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔شرح سود (Interest rate) کا تعین دو روز سے جاری اجلاس کےبعد آج عالمی معیاری وقت کے مطابق 18.00 بجے (پاکستان میں رات 23.00 بجے) پبلش  کیا جائے گا۔

امریکی مانیٹری پالیسی کے بارے میں توقعات

حالیہ دنوں میں عالمی بینکنگ بحران اور فرسٹ ریپبلک بینک کے دیوالیہ ہونے کے بعد FOMC کا فیصلہ اور چیئرمین فیڈ کی پریس کانفرنس انتہائی اہمیت اختیار کر گئی ہیں۔ کیونکہ اس بار بھی دیوالیہ ہونے والا امریکی بینک شرح سود میں مسلسل اضافے اور مارجن لیولز کم ہونے سے مالی مشکلات کا شکار ہوا۔ اسکے علاوہ امریکہ میں افراط زر کی شرح مسلسل نیچے آ رہی ہے۔ جس میں کمی کا تسلسل جاری رکھنے کیلئے پر گذشتہ آٹھ بار کی طرح ٹرمینل ریٹس میں اضافے کی پیشگوئی کی جا رہی ہے۔

جیروم پاول رواں ماہ تقریر کے دوران افراط زر کنٹرول کرنے کے لئے جارحانہ پالیسی جاری رکھنے کا اعادہ کر چکے ہیں لیکن اس کے بعد امریکی ریاست کیلیفورنیا سے شروع ہونیوالا بینکنگ کرائسز دو ماہ کے وقفے سے دوبارہ امریکہ پہنچ گیا۔ اور فرسٹ ریپبلک بینک ڈیفالٹ کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال میں اوپن مارکیٹ کمیٹی اپنا نقطہ نظر تبدیل بھی کر سکتی ہے۔ کیونکہ مارجن لیولز کے بغیر معاشی ادارے مشکلات کے شکار رہیں گے۔ اس بار بھی گذشتہ میٹنگ کی طرح ٹرمینل ریٹس میں 25 بنیادی پوائنٹس اضافے کی پیشگوئی کی جا رہی ہے۔

فیصلے کی اہمیت

امریکی مانیٹری پالیسی کے اثرات نہ صرف امریکہ بلکہ عالمی سطح پر تما۔ معاشی سرگرمیوں کو متاثر کرتے ہیں۔ جس کی بنیادی وجہ عالمی مالیاتی نظام میں امریکی ڈالر (USD) کی حکمرانی ہے۔ دنیا بھر کی کرنسیز، کماڈٹیز ، ڈیجیٹل اثاثوں اور اسٹاکس کی قدر کا تعین امریکی ڈالر کے ساتھ تقابلے سے کیا جاتا ہے یعنی عالمی نظام زر میں امریکی ڈالر بنیادی اکائی کی حثیت رکھتا ہے۔ شرح سود میں اضافے سے دیگر ممالک کیلئے Exchange Cut rates میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے اور ڈالر کے مد مقابل دیگر کرنسیز دباؤ کی شکار ہو جاتی ہیں۔

اس صورتحال میں ایک ہی حل رہ جاتا ہے کہ باقی ممالک بھی شرح سود میں اضافہ کریں یا پھر اپنی کرنسیز کی قدر میں گراوٹ کے لئے تیار ہو جائیں۔ یوکرائن جنگ کے بعد پیدا ہونیوالے عالمی معاشی بحران (Global Financial Crisis) کے بعد افراط زر کی انتہائی بلند شرح کنٹرول کرنے کے لئے فیڈرل ریزرو نے آٹھ بار شرح سود میں اضافہ کیا جبکہ یورپی سینٹرل بینک (ECB) 4 مئی یعنی کل پالیسی ریٹس کا تعین کرے گا ۔

اس عرصے کے دوران آسٹریلوی مرکزی بینک (RBA) پانچ مرتبہ اپنی مانیٹری پالیسی کو تبدیل کر چکا ہے۔ تاہم نیوزی لینڈ اور سوئس نیشنل بینک نے صرف تین بار شرح سود میں اضافہ کیا۔

دنیا کی تیسری بڑی معیشت جاپان نے اس تمام عرصے میں نرم مانیٹری پالیسی اختیار کئے رکھی۔ جاپانی کرنسی ین (JPY) کسی حد تک گراوٹ کی بھی شکار ہوئی اور بینک آف جاپان کے سابق سربراہ ہارو ہیکو کروڈا ہدف تنقید بھی بنے رہے۔ تاہم انہوں نے موثر مانیٹری ٹولز کے ذریعے صورتحال کو کنٹرول کر لیا۔ جاپانی مرکزی بینک کے سربراہ نے ترکی کے Monetary Model کو اپنائے رکھا۔ جس میں ترکش لیرا کی گراوٹ ایک خاص لیول پر کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم حتمی نتائج نے اسے غلط ثابت کیا۔

عالمی مارکیٹس کا متوقع ردعمل

اپریل میں ریلیز کی جانیوالی امریکی رپورٹس توقعات سے مثبت رہیں۔ تاہم افراط زر کی شرح اسوقت بھی 5 فیصد سے اوپر ہے۔ جسے کنٹرول کرنے کیلئے کیش ریٹ ریزنگ سائیکل جاری رکھا جا سکتا ہے۔ ڈالر انڈیکس (DXY) میں کمی کی دوسری بڑی وجہ نظام زر کی مشکلات ہیں۔

اگر آج فیڈرل ریزرو نے توقعات کے مطابق 25 کی بجائے 50 بنیادی پوائنٹس شرح سود میں اضافے کا فیصلہ کیا تو 8 اپریل سے جاری صورتحال اپنی سمت تبدیل کر سکتی ہے۔ یعنی ڈالر انڈیکس (DXY) اور امریکی محکمہ خزانہ کے بانڈز (Treasury Bonds) کی قدر میں اضافہ ہو سکتا ہے، جس کے بعد اسٹاکس، کرپٹو کرنسیز اور کماڈٹیز بالخصوص گولڈ کی طلب (Demand) میں گراوٹ کا خدشہ ہے۔

جارحانہ فیصلے سے یورو (EUR)، برطانوی پاؤنڈ (GBP) , جاپانی ین (JPY) اور سوئس فرانک (CHF) میں گراوٹ آ سکتی ہے لیکن توقعات کے برعکس نرم مانیٹری پالیسی سے ڈالر مزید دفاعی انداز اختیار کر جائے گا۔ اعلان کے بعد سربراہ فیڈرل ریزرو کی پریس کانفرنس مستقبل کے روڈمیپ اور مارکیٹ کے موڈ کا تعین کرے گی۔ علاوہ ازیں کل یورپی مانیٹری پالیسی کا اعلان بھی مارکیٹ ڈائریکشن پر اثرانداز ہو گا۔

عالمی مارکیٹس میں سرمایہ کاروں کی اکثریت آج اس اہم کے انتظار میں محتاط انداز اور محدود رینج میں ٹریڈ جاری رکھے ہوئے ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button