WTI آئل کے معاہدوں اور تاریخ کے تعین کا نیا میکانزم

WTI دنیا کا اہم ترین آئل کے کانٹریکٹس اور قیمتوں کا نیا میکانزم بننے جا رہا ہے ۔ اس سے قبل موجودہ بینچ مارک Brent Oil قیمتوں کی تعین میں ناکام ہوتا جا رہا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ تنازعات سے بھرپور عرصے اور کروڈ آئل کے تاجروں کے درمیان کشمکش کے بعد معیاری قیمتوں کا طریقہ کار تبدیل کیا جا رہا ہے۔ ماہرین معاشیات کے خیال میں معیاری بینچ مارک کی تبدیلی انتہائی خوش آئند ہے اور رسد کے نظام کو مستحکم کرے گی۔

برینٹ آئل سے ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ۔ تبدیلی سے کیا حاصل ہو گا ؟

ایک طویل عرصے سے آئل کے تاجر اور کمپنیاں حقیقی آئل ٹریڈ پر تاریخ اور قیمتوں کا تعین برطانوی برینٹ آئل سے کرتے آئے ہیں۔ تاہم آئل کی فیوچر ٹریڈ میں جون کے کانٹریکٹس امریکی برینڈ WTI سے کی جائے گی۔ اس سے قبل دنیا کی سب دے بڑی آئل اینڈ گیس کمپنی BP PLC کئی بار سپلائی میں بے قاعدگی کی شکایت کر چکی ہے۔تاہم اب کروڈ آئل اور گیس کے کانٹریکٹس کی تاریخ کا مروجہ طریقہ بدل گیا ہے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس سے کیا فرق پڑے گا۔

بینچ مارک کروڈ آئل کی سپلائی پر تاریخ کا تعین کرتا ہے۔ اسی سے دنیا بھر میں فیوچر ٹریڈ کے کانٹریکٹس متعین کئے جاتے ہیں۔ جن پر آئل کی فی یونٹ ٹریڈ ممکن ہو پاتی ہے ۔ مثال کے طور پر اس تبدیلی کے نتیجے میں دوبئی اور خلیجی ممالک کے ٹریڈرز اب برطانوی برینٹ آئل کے برینڈ کی بجائے براہ راست ویسٹ ٹیکساس کے کانٹریکٹس کے ذریعے آئل بیچ سکیں گے۔ فروخت کے معاہدے پر وہی تاریخ اور قیمت درج ہو گی جو کہ فیوچر مارکیٹس میں WTI Oil پیش کر رہا ہو گا۔ آکسفورڈ انسٹیٹیوٹ آف انرجی کے سینیئر محقق عادل ایمسرووک کے مطابق تاریخ کے اندراج کا میکانزم تبدیل ہونے سے بلاشبہ دنیا بھر میں آئل کے ٹریڈرز متاثر ہوں گے۔ جن میں اوپیک ممالک بھی شامل ہیں۔

عملی طور پر کیا ہونے جا رہا ہے ؟

دنیا کے کسی بھی کونے سے آئل کے تاجر امریکی ع
ویسٹ ٹیکساس مڈ لینڈ کو اسٹاک خریدنے کی پیشکش کی۔ جس کے بعد تیل کی شپمنٹ روٹرڈیم منتقل کی جائے گی اور ان پر تاریخ اور ٹینٹوں کا اندراج WTI Futures کے مطابق کیا جائے گا۔ وہیں پر اس پر فریٹ چارجز اور دیگر اخراجات بھی لاگو کئے جائیں گے۔ اس طریقہ کار کے مطابق پبلشر S&P Global جسے platts بھی کہا جاتا یے۔ قیمتوں اور تواریخ کے کا جائزہ لے گا۔ جس کے بعد شپمنٹ خریدار کو بھیجی جائے گی۔ آسان لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ اگر آئل کا معاہدہ 70 ڈالر فی بیرل میں طے پایا ہے اور خلیج فارس سے روٹرڈیم تک کا فریٹ 10 ڈالرز بنتا ہے۔ تو حتمی قیمت 80 ڈالرز سے زائد بنتی ہے۔ جسکی اسٹمپ کارگو شپمنٹ پر اس مرحلے میں منقش کر دی جائے گی۔

نیا طریقہ کار رائج ہونے میں کتنا وقت لگ سکتا ہے ؟

اگرچہ Platts نے دنیا بھر میں تاریخ کے تعین میں تبدیلی کے نئے میکانزم پر فروری سے ہی کام شروع کر دیا تھا۔ تاہم مئی 2023ء کے برینٹ معاہدے نئے میکانزم کے تحت WTI کے بلیٹ فارم سے کئے جائیں گے۔ یہاں ایک اور اہم سوال جنم لیتا ہے کہ برینٹ آئل کے معاہدوں کی مقدار کتنی ہو گی۔ S&P کا کہنا ہے کہ اسوقت تک 12 یونٹس نئی شرائط کے مطابق ٹرانزیکشنز کر چکے ہیں۔ اس طرح امریکی WTI کے کارگو 11 یورپی ٹرمینلز پر شپمنٹس دے رہے ہیں۔ جس سے برینٹ اور WTI دونوں کو ہی ایڈوانٹیج حاصل ہو گا۔

امریکی ٹرمینل آپریٹرز کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ کہونکہ نئے نظام کے تحت 11 منظور شدہ ہوائنٹس سے اعلی معیار کی شپمنٹ کو ممکن بنا سکیں گی۔ جہاں سے فی الوقت محض 7 لاکھ بیرل تیل کی گننجائش ہے۔ تاہم ائک جائزے کے مطابق 20 لاکھ نیرل تیل کی انہیں ہوائنٹس سے ترسیل کو کیسے ممکن بنایا جائے گا۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button