موڈیز کی پاکستان کے بارے میں تفصیلی تجزیاتی رپورٹ اور منفی منظرنامہ

معاشی منظر نامے کی پیشگوئی کرنے والے عالمی ادارے موڈیز کی پاکستان کے بارے میں نئی منفی ریٹنگ اور رپورٹ آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے۔ پاکستان کی مثبت آوٹ لک کو غیر یقینی معاشی و سیاسی صورتحال اور مالک کے معاشی بحران کو کم کرنے کے لئے درکار بیرونی فائنانسنگ حاصل کرنیکی اہلیت کے بارے میں غیر یوینی صورتحال کی وجہ سے منفی کر دی ہے۔ بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ کے مطابق توانائی۔ ڈالر کے زرمبادلہ کی قلت۔ درآمدی خسارے کا میں انتہائی حد تک اضافہ اور کرنٹ اکاونٹ خسارہ ۔یہ وہ تمام وجوہات ہیں جن کی وجہ سے پاکستان کے قریبی دوست ممالک بھی اسے مالی مدد فراہم نہیں کر رہے ہیں ۔ موڈیز کی تفصیلی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کے معاشی ادارے انتہائی کمزور ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے میکرو اکنامک پالیسی کی کوئی بھی متعین کردہ سمت نہیں ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری تیزی سے ملک سے نکل رہی ہے جس کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ اسوقت روزانہ کریش ہونیوالی صورتحال کا سامنا کر رہی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ افراط زر کی شرح 14 فیصد سے زائد ہو چکی ہے اور سیاسی جماعتیں ملکی معیشت کے حوالے سے غیر سنجیدہ ہیں۔ یہ صورتحال کم و بیش ویسی ہی ہے جیسے ڈیفالٹ سے پہلے سری لنکا کے حالات تھے۔ موڈیز کی رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ اگر متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے فکسڈ اکاونٹس کو منہا کر دیا جائے تو پاکستان کے پاس درآمدی بلز دینے کے لئے ایک مہینے کے فنڈز بھی نہیں ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیائی ملک کا معاشی بحران انتہائی سنگین ہے جسکے مستقبل قریب میں سلجھنے کے کوئی امکانات نہیں ہیں۔ پاکستان متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، ترکیہ اور چین کی طرف دیکھ رہا ہے لیکن ان ممالک کی معیشتیں پہلے ہی سے عالمی معاشی بحران کا مقابلہ کر رہی ہیں ۔ یہ ایک ایسی صورتحال ہے جس میں کوئی بھی عالمی معاشی ادارہ کسی بھی ادائیگی کے نہ ہونے کہ وجہ سے پاکستان کو ڈیفالٹر ڈیکلیئر کر سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستانی معیشت کو مثبت ڈگر پر ڈالنے کے لئے 22 ارب ڈالر کی فوری ضرورت ہے۔ لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہیہ فنڈز آئیں گے کہاں سے ؟ ۔ نہ تو غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان آنے کے لئے تیار ہیں اور نہ ہی کوئی طاقتور ملک قرض دینے پر آمادہ ہے ۔ ان وجوہات کی بناء پر پاکستان کے معاشی حالات سری لنکا جیسے ہونے میں مہینوں کا نہیں بلکہ ہفتوں کا فرق باقی رہ گیا ہے ۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button