کروڈ آئل میں اتار چڑھاؤ ، رسد کے عدم توازن کا خدشہ اور محتاط مارکیٹ موڈ.
یورپی سیشنز کے آغاز پر WTI آئل 84 ڈالرز کے قریب ٹریڈ کر رہا ہے . عرب لائٹ کی قیمتوں میں اضافہ.
کروڈ آئل کی قدر میں اتار چڑھاؤ دیکھا جا رہا ہے . جس کی بنیادی وجہ رسد کے عدم توازن کا خدشہ اور محتاط مارکیٹ موڈ ہیں . غزہ پر اسرائیل کے زمینی حملے سے ایران اور سعودی عرب کی جانب سے شدید ردعمل آنے کی توقع ہے . جس سے بین الاقوامی مارکیٹ میں ٹریڈنگ والیوم خاصا کم ہوا ہے ..
غزہ جنگ میں وسعت اور کروڈ آئل کی رسد کا عدم توازن.
نئے کاروباری ہفتے کے پہلے روز ایشیائی سیشنز کے دوران مشرق وسطیٰ جنگ کے پھیلتے ہوئے دائرہ کار کی وجہ سے امریکی ڈالر دباؤ میں دکھائی دے رہا ہے . جبکہ ہمسایہ اسلامی ممالک کی جانب سے شدید ردعمل آنے کا خدشہ ہے . جس سے خام تیل کی سپلائی بند ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے .
گزشتہ روز صیہونی افواج نے غزہ میں زمینی آپریشن شروع کر دیا ہے. یہی وجہ ہے کہ عالمی مارکیٹس کے سرمایہ کار انتہائی محتاط انداز اختیار کر گئے ہیں کروڈ آئل اوردیگر انرجی ریسورسز پر اس کے سب سے زیادہ اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ ہے کیونکہ یہ خطہ عالمی رسد کا 40 فیصد مہیا کرتا ہے .
مشرق وسطیٰ کے حالات دنیا کو یوکرین کے بعد ایک نئے بحران میں مبتلا کر سکتے ہے .کیونکہ اس خطے کے سپلائی روٹس آبنائے ہرمز سے لے کر سویز کینال تک یورپ کی 80 فیصد لاجسٹک لائن کو کنٹرول کرتے ہیں . بالخصوص روس کی طرف سے تیل و گیس کی فراہمی منقطع ہونے کے بعد اس کا خلیج فارس اور افریقی ممالک پر انحصار بڑھ گیا ہے .
اگر خطّے میں تصادم کی صورتحال برقرار رہی یا اس جنگ وسعت اختیار کر گئی اور عرب ممالک کسی معاشی بائیکاٹ کی طرف چلے گئے تو یورپی زون میں توانائی کا بحران کساد بازاری کی شکل اختیار کر سکتا ہے . جس کے بعد عالمی مالیاتی نظام بھی مفلوج ہونے کا امکان موجود ہے . گزشتہ روز ایران نے ایک مرتبہ پھر آبنائے ہرمز بند کرنے کی دھمکی دی ہے.
خلیجی ممالک سے آئل کی رسد عالمی مارکیٹس کے لئے کتنی اہم ہے .؟
سعودی عرب روس کے بعد دنیا میں تیل پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ جو کہ روزانہ 10.94 ملیئن بیرل پیدا کرتا ہے۔ جبکہ اگر عراق ، کویت ، قطر ، اومان ، مصر اور بحرین کو بھی شامل کر لیا جائے تو ان کی مجموعی پیداوار 31.8 ملیئن بیرلز بنتی ہے۔ جو کہ عالمی رسد کا 38 فیصد بنتا ہے۔
خیال رہے کہ ساری دنیا میں کروڈ آئل کی یومیہ پیداوار 80.70 ملیئن بیرلز ہے۔ عرب ممالک کے ساتھ اگر روس بھی سپلائی بند کر دے تو اوپیک پلس فیصلہ کن کردار ادا کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں کیونکہ روسی پیداوار 20 ملیئن بیرلز یومیہ ہے۔
اس طرح روس اور خلیجی ممالک سے آئل پروڈکشن بند ہونے کی صورت میں 75 فیصد قلت پیدا ہو سکتی ہے۔ جس سے دنیا توانائی کے ایک بڑے بحران میں مبتلا ہو کر کساد بازاری (Recession) کی طرف جا سکتی ہے۔
کروڈ آئل بطور ہتھیار استمعال کرنے کا تاریخی پس منظر.
آج سے 50 سال قبل عرب اسرائیل جنگ کے دوران سعودی عرب اور دیگر تیل پیدا کرنے والے عرب ممالک نے امریکہ اور مغربی دنیا کو خام تیل کی سپلائی روک دی تھی . اس سے عالمی سطح پر ذرائع توانائی کی اس حد تک قلّت ہو گئی تھی کہ دنیا بھر میں فضائی پروازیں اور گورنمنٹ ٹرانسپورٹ منسوخ کر دی گئی تھی . اور یورپ میں تیل کی فی لیٹر قیمت میں 15 گنا اضافہ ہو گیا تھا . تیل کو بطور ہتھیار استمعال کرنے کی وجہ سے امریکہ نے اس وقت جنگ بندی کروائی جبکہ مصری افواج تل ابیب کے قریب پہنچ چکی تھیں .
مارکیٹ کی صورتحال.
آج کروڈ آئل کی قدر میں کمی واقع ہوئی ہے ، تاہم رسد کے مسائل کی وجہ سے عرب آئل کی قیمتوں میں 2 ڈالرز سے زائد اضافہ ہوا ہے . جو کہ اس وقت 95 ڈالرز فی بیرل پر آ گیا ہے . برطانوی برینٹ آئل یورپی سیشنز میں 1 ڈالر کی کمی سے 89 ڈالر کے قریب ٹریڈ کر رہا ہے .
دوسری طرف امریکی WTI میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے . جو کہ 84 ڈالرز فی بیرل پر آ گیا ہے .
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔