ایشیائی اسٹاکس میں مندی ، چینی پراپرٹی مارکیٹ بحران اور عالمی افراط زر

Nikkei225 میں شدید مندی کا رجحان جاری ہے . انڈیکس 499 پوائنٹس کی مندی کے ساتھ 31872 کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے

ایشیائی اسٹاکس میں مندی کی لہر آج بھی جاری ہے . جس کی بنیادی وجوہات چینی پراپرٹی مارکیٹ کا بحران اور عالمی افراط زر کے خدشات ہیں . واضح رہے کہ گزشتہ روز چینی حکومت کی طرف سے قرض سے دیوالیہ ہونے والی کمپنی میں کریک ڈاون اور فیڈرل ریزرو کے سینئر پالیسی ساز رکن نیل کاشکاری کے بیان سے اسٹاکس ایک مرتبہ پھر Global Inflation کے رسک فیکٹر کا شکار ہو گئے ہیں جبکہ 10 سالہ مدت کی US Bonds Yields بلند ترین سطح 4.67 فیصد پر آ گئی ہیں جو 2013 کے بعد انکا بلند ترین لیول ہے . 

چینی پراپرٹی مارکیٹ کا بحران کیا ہے اور یہ ایشیائی اسٹاکس پر کیسے اثر انداز ہو رہا ہے .

چینی پراپرٹی سیکٹر عالمی معیشت کا 25 فیصد گروتھ ریٹ تسکیل دیتا ہے . یہ وہی ٹول ہے جس کے ذریعے بیجنگ نے 2008 کے Recession میں یورپی اور امریکی مالیاتی نظام کو بکھرنے سے بچایا تھا . تاہم کورونا کی عالمی وبا کے دوران عاید کی جانیوالی سخت ترین سماجی اور معاشی پابندیوں کے بعد چین کا یہ شعبہ قرض میں ڈوبا ہوا ہے . اگرچہ حکومت اس حوالے سے بیل آوٹ پیکج بھی جاری کر چکی ہے تاہم اس کے باوجود یہ سنگین مسائل سے گھرا ہوا ہے .

بدھ کے روز چینی پولیس نے Evergrande فرم کے کی ملازمین اور ڈائریکٹرز کو حراست میں لے لیا تھا . جس سے دنیا کی دوسری بڑی معیشت میں تفریط زر کی افواہیں دوبارہ گردش کرنے لگیں . جسے تقویت بیجنگ انتظامیہ کے اس موقف نے دی کہ انھیں حفاظتی تحویل میں لیا گیا ہے .

کیا چین کا پراپرٹی سیکٹر ڈوب رہا ہے ، اگر ایسا ہے تو اسکی وجوہات کیا ہیں۔ ؟

ایشیائی ملک کے اقتصادی مسائل کی اصل جڑ اسکا ریئل اسٹیٹ اور پراپرٹی سیکٹر ہے۔ جو کہ کچھ عرصہ پہلے تک اسکی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا تھا اور مجموعی قومی آمدنی کا 35 فیصد اسی سے حاصل کیا جاتا تھا۔

معاشی ماہرین کہتے ہیں کہ دو عشرے پہلے تک اس میں زبردست تیزی رہی۔ اور ملک میں کسی حد تک Privatization کو پروان چڑھایا گیا۔ لیکن اس کے بعد کورونا کی عالمی وباء شروع ہوئی اور سب کچھ زمیں بوس ہو گیا۔ صرف چین ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر سکڑنا شروع ہو گیا۔ لیکن دیگر طاقتور ممالک کے برعکس بیجنگ انتظامیہ پابندیوں کو سخت کرتی چلی گئی اور Zero Covid Policy کا سختی سے نفاذ کیا گیا۔ جس سے یہ شعبہ دوبارہ سنبھل نہیں پایا۔

چینی حکومت دراصل 2008 کے بحران کے نتائج سے خوفزدہ ہے جب امریکہ میں ڈویلپرز کیلئے قرض کی حد کم کر دی گئی تھی اور اس سے کمپنیاں اربوں ڈالرز کی مقروض ہو کر ڈیفالٹ کر گئی تھیں۔ ایسے میں چین کی مدد سے امریکی ہاؤسنگ انڈسٹری صورتحال پر قابو پانے میں کامیاب تو ہو گئی ۔ لیکن خود چین کو اسکے بتائج تین سال تک بھگتنا پڑے۔

US Shut Down اور عالمی کساد بازاری کے خدشات.

عالمی مارکیٹس میں US Shut Down کے خطرے سے مارکیٹ پلیئرز سائیڈ لائن نظر آ رہے ہیں۔ امریکہ میں ایک مرتبہ پھر قرض کی حد ختم ہونے پر حکومت کے ڈیفالٹ کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ گذشتہ سال کے دوران عارضی طور اس مسئلے کو سینیٹ کی کمیٹی نے خصوصی فنڈنگ کے ذریعے حل کیا تھا۔

تاہم اس بار یہ معاملہ اس حد تک سنگین شکل اختیار کر گیا ہے کہ یکم اکتوبر کو تمام امریکی محکمے بند ہونے کا امکان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسک فیکٹر کو بھانپتے ہوئے سرمایہ کار انتہائی محتاط انداز اختیار کر گئے ہیں۔ آج امریکی ڈالر انڈیکس 10 ماہ کی بلند ترین سطح 106.48 پر دیکھا گیا۔ جبکہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں اسٹاکس اور ٹریڈنگ اثاثے محدود رینج میں مندی کے ساتھ ٹریڈ کر رہے ہیں۔  عالمی کساد بازاری (Recession) کی افواہیں مارکیٹس سے سرمائے کے انخلاء کا باعث بن رہی ہیں۔

مارکیٹس کی صورتحال.

Nikkei225 میں شدید مندی کا رجحان جاری ہے . انڈیکس 499 پوائنٹس کی مندی کے ساتھ 31872 کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے. جبکہ مارکیٹ میں فروخت کا شدید رجحان دیکھا جا رہا ہے .

ایشیائی اسٹاکس میں مندی ، چینی پراپرٹی مارکیٹ بحران اور عالمی افراط زر

Hangseng میں آج مسلسل چوتھے روز بھی شدید مندی ریکارڈ کی جا رہی ہے . انڈیکس 243 پوائنٹس کمی کے ساتھ 17368 پر ٹریڈ کر رہا ہے. اسکی رینج 17353 سے 17627 کے درمیان ہے. جبکہ مارکیٹ میں اسوقت تک 1 ارب 45 کروڑ شیئرز کا لیں دیں ہو چکا ہے .

دیگر ایشیائی مارکیٹس کا جائزہ لیں تو Straight Times index میں ملے جلے رجحان کے ساتھ 5 پوائنٹس کی تیزی اور Shanghai composite  میں 3 پوائنٹس کا معمولی اضافہ ہوا ہے . ادھر Taiwan Weighted Index میں 43 کی تیزی ریکارڈ کی گئی ہے جس کے بعد انڈیکس 16353 کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے .

 

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button