PSX میں شدید مندی ، سیاسی و معاشی عدم استحکام اور مانیٹری جائزہ اجلاس.

ملک میں جاری سیاسی و معاشی عدم استحکام، پاکستانی روپے کی بے قدری اور مانیٹری جائزہ اجلاس کے  سبب فروخت کا دباؤ ریکارڈ کیا گیا

PSX میں شدید مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے . ملک میں جاری سیاسی و معاشی عدم استحکام، پاکستانی روپے کی بے قدری اور مانیٹری جائزہ اجلاس کے  سبب فروخت کا دباؤ ریکارڈ کیا گیا جو کہ اختتامی سیشن میں بھی جاری ہے .

غیر یقینی سیاسی صورتحال ، کرنسی کی قدر میں گراوٹ  اور PSX پر اثرات .

آج کی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گراوٹ  کی  کئی وجوہات ہیں، ایک اوپن مارکیٹ میں پاکستانی روپے  کی قدر میں مسلسل   کمی اور دوسری ملک میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے سرمایہ کاروں کیلئے غیر یقینی صورتحال ہے . اسکے علاوہ پہلے سے 22 فیصد شرح سود کے باوجود ایک مرتبہ پھر سخت مانیٹری پالیسی کے بیانات اور رواں ہفتے ہونیوالی ہنگامی میٹنگ بھی سرمایہ کروں کی حوصلہ شکنی کا باعث بن رہے ہیں .

مارکیٹ میں دوسرے  مسلسل تنزلی جاری رہی ، کئی اہم  سیاسی فیصلوں کو اس کا  سبب  قرار دیا جاسکتا ہے تاہم سب سے بڑی وجہ ڈالر کا قابو میں نہ آنیوالا ریٹ  اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ ہونا ہے. نگران حکومت کے قیام سے لے کر اب تک اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر 33 روپے مہنگا ہو چکا ہے .

اسوقت ایک ڈالر 323 روپے میں فروخت ہو رہا ہے . عالمی مالیاتی فنڈ کی بنیادی شرط کی خلاف ورزی ہو رہی ہے یعنی اوپن مارکیٹ اور انٹربنک میں 21 روپے سے زیادہ کا فرق پیدا ہو چکا ہے جس سے اگلے جائزہ میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں.

مانیٹری جائزہ اجلاس اور شرح سود میں متوقع اضافہ.

رواں ہفتے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا جائزہ اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں شرح سود 23 فیصد تک جانے کا امکان ہے . واضح رہے کہ ملک میں افراط زر کے تناسب سے پالیسی ریٹس  کا نفاذ عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ ہونیوالے اسٹاف لیول معاہدے کا اہم ترین نکتہ ہے . یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ پاکستان ہیڈلائن انفلیشن اور شرح سود کے لحاظ سے دنیا کے ٤ ممالک میں شامل ہے .  دیگر ممالک میں ارجنٹائن ، مصر اور ترکی شامل ہیں.

گرتا ہوا پاکستانی روپیہ اور امریکی ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ

پاکستانی روپے کی قدر حالیہ دنوں میں بہت تیزی سے گری ہے . اوپن مارکیٹ اور بینک ریٹ میں فرق کی وجہ سے امریکی ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ جاری ہے . جس سے غیر  ملکی ترسیلات زر میں بھی شدید  کمی  نوٹ کی گئی ہے . گزشتہ رپورٹ میں ایک ماہ کے دوران 20 کروڑ ڈالرز کی ترسیلات میں کمی ریکارڈ کی گئی . کیونکہ جب ہنڈی کے ذریعے پیسا بھیجنے میں اتنا فرق ہو گا تو زیادہ تر بیرون ملک مقیم پاکستانی غیر قانونی راستہ ہی  اختیار کریں گے.

یہ بھی بتاتے چلیں کہ رواں ماہ جاری ہونیوالی کرنٹ اکاؤنٹ رپورٹ میں منفی بیلنس  آیا تھا . جبکہ سابقہ رپورٹس میں زیادہ  تر درآمدات پر پابندی عاید ہونے سے سرپلس ظاہر ہو رہا تھا . معاشی ماہرین ملک میں منتخب حکومت کی عدم موجودگی کو اس صورتحال کا زمہ دار قرار دے رہے ہیں.  ان کے خیال میں انتخابات میں جتنی تاخیر ہو گی اتنی ہی معیشت منفی منظر نامہ پیش کرے گی . کیونکہ ملک کی سیاسی صورتحال اور سرمایہ کاری دونوں آپس میں مربوط  ہیں .

مارکیٹ کی صورتحال

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے بینچ مارک KSE100 انڈیکس میں تقریباً 2 بج کر 52 منٹ پر 1759 پوائنٹس یا 3.8 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی جس کے بعد انڈیکس 45 ہزار کی نفسیاتی حد سے بھی نیچے 44 ہزار 485 پوائنٹس پر آگیا، جو گزشتہ روز 46 ہزار 244 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔ اسوقت اختتامی سیشن کی دوران انڈیکس کسی حد تک بحالی کے بعد 1286 پوائنٹس کی کمی سے 44958 پر ٹریڈ کر رہا ہے . آج اسکی ٹریڈنگ رینج 44459 سے 46358 کے درمیان ہے .

PSX میں شدید مندی ، سیاسی و معاشی عدم استحکام اور مانیٹری جائزہ اجلاس

دوسری طرف KSE30 میں بھی انتہائی مندی جاری ہے . انڈیکس 468 پوائنٹس کمی سے 15952 پر ٹریڈ کر رہا ہے .

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button