PSX میں شدید مندی، IMF پروگرام پر غیر یقینی صورتحال
عالمی ادارے کے ایجنڈے میں پاکستان کیلئے پیکیج شامل نہیں
PSX کے اختتامی سیشن میں شدید مندی کا رجحان ریکارڈ کیا گیا۔ IMF پروگرام کے معاملے پر پائی جانیوالی غیر یقینی صورتحال پاکستان کے معاشی اعشاریوں (Financial Indicators) پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔ آج مارکیٹ کے اختتامی سیشن میں فروخت کا شدید دباؤ (Selling Pressure) نظر آیا۔
IMF پروگرام پر صورتحال واضح کیوں نہیں ہے ؟
عالمی مالیاتی فنڈ (IMF) کے 29 جون تک جاری کئے گئے ایجنڈے میں پاکستان کیلئے نویں جائزے کی تکمیل پر غور شامل نہیں ہے۔ واضح رہے کہ 2019 میں شروع کئے گئے موجودہ بیل آؤٹ پیکیج کی مدت 30 جون کو ختم ہو رہی ہے۔ اس طرح نومبر 2022ء سے معطل کی گئی امداد کی بحالی کیلئے تمام امیدیں دم توڑ گئی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق تمام پیشگوئی اقدامات اور قانون سازی کے باوجود عالمی ادارے کی طرف سے سخت رویے میں کوئی لچک نہیں آئی۔ جس سے پاکستانی حکام شدید مایوسی کے شکار ہوئے ہیں۔
نمائندہ IMF کے بیانات اور وزیر خزانہ کا شدید ردعمل
گذشتہ ہفتے IMF کی نمائندہ برائے پاکستان ایستھر پیریز روٹز نے بجٹ میں Tax Amnesty Scheme پر انتہائی سخت بیان دیتے ہوئے اسے بنیادی شرائط کی خلاف ورزی اور نقصان دہ مثال قرار دیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جنوبی ایشیائی ملک نے اگلے مالی سال کیلئے تجویز کردہ بجٹ میں ٹیکس کے نظام کو پھیلانے کا موقع ضائع کر دیا ہے۔ انکے مطابق توانائی کے شعبے میں لیکوئیڈیٹی دباؤ سے نکلنے کیلئے اقدامات کو بجٹ کا حصہ بنایا جا سکتا تھا۔
اس سے اگلے روز وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران تمام مطالبات پورے کئے جانے کے باوجود معاہدہ نہ ہونے کو Geo Politics کی بدترین مثال قرار دیا تھا۔ انہوں نے ایستھر پیریز روٹز کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ بھی کہا۔ ڈار نے الزام عائد کیا کہ عالمی مالیاتی فنڈ پاکستان کو سری لنکا جیسے حالات میں دھکیلنا چاہتا ہے۔ تا کہ اسکے دیوالیہ ہونے کے بعد من مانی شرائط پر معاہدہ کیا جائے۔
انکے مطابق چین کے ساتھ پاکستانی تعلقات کو بنیاد بنا کر اسے اندھیروں میں دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ وزارت خزانہ کے بعد پلان بی موجود ہے اور پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔
معاشی ماہرین کے مطابق انکا سخت بیان عالمی ادارے کے ساتھ ڈیڈ لاک کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ Blink Capital Management کے چیف ایگزیکٹو اور معاشی تجزیہ کار حسن مقصود کے مطابق وزیر خزانہ کا بیان غیر ضروری تھا۔ IMF اور دیگر عالمی ادارے ہمیشہ اصلاحاتی عمل کے بعد ہی کوئی معاہدہ کرتے ہیں۔
urdumarkets سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ IMF کو پاکستان کی داخلی سیاست سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ بلکہ وہ اپنے مطالبات تک محدود رہتے ہیں۔ BCM کے سربراہ کہتے ہیں کہ ایستھر پیریز نے بجٹ کو مسترد نہیں کیا بلکہ سنگین معاشی حالات میں ٹیکس ایمنیسٹی پر اظہار خیال کیا تھا ۔ جس کے لئے اتنا ری ایکٹ نہیں کرنا چاہیئے۔
PSX کا ردعمل
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں دن بھر ملے جلے رجحان کے بعد اختتامی سیشن میں شدید گراوٹ واقع ہوئی۔ IMF Schedule پبلش ہونے کے بعد شدید فروخت شروع ہو گئی۔ KSE100 انڈیکس 680 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 41 ہزار کی نفسیاتی سطح توڑتے ہوئے 40621 پر اختتام پذیر ہوا۔ اسکی کم ترین سطح 40610 رہی۔
دوسری طرف KSE30 بھی 280 پوائنٹس کی شدید مندی کے ساتھ 14260 پر بند ہوا۔ انڈیکس کی ٹریڈنگ رینج 14247 سے 14584 کے درمیان رہی۔
آج Capital Market میں 17 کروڑ 89 لاکھ شیئرز کا لین دین ہوا۔ جن کی مجموعی مالیت 5 ارب 55 کروڑ روپے سے زائد رہی۔ شیئر بازار میں 318 کمپنیوں نے ٹریڈ میں حصہ لیا۔ جن میں سے 54 کی Stock Value میں تیزی، 242 میں مندی جبکہ 22 میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔ موجودہ معاشی صورتحال میں مندی کا یہ سلسلہ آنے والے دنوں میں بھی جاری رہنے کا خدشہ ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔