KSE100 انڈیکس میں دن کا اختتام 62 ہزار کی سطح سے نیچے، سابق وزیر اعظم اور انکی اہلیہ کو توشہ خانہ ریفرنس میں سزا

PSX could not maintain early gains and dropped to 2 months low level

KSE100 انڈیکس میں دن کا اختتام 62 ہزار کی سطح سے نیچے ہوا. PSX میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور انکی اہلیہ بشریٰ بیگم کے خلاف Tosha Khana Reference میں احتساب عدالت کی طرف سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد ابتدائی سیشن میں آنیوالا تیزی کا مومینٹم برقرار نہ رہ سکا اور دن کے اختتام پر انڈیکس دو ماہ کی کم ترین سطح پر آ گیا.

احتساب عدالت کا فیصلہ KSE100 پر کیسے اثر انداز ہوا؟

سابق وزیر اعظم  اور ان کی اہلیہ بشریٰ بیگم کو Corruption  کے الزامات میں قصوروار پائے جانے پر بدھ کے روز 14 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی۔ خیال رہے کہ انھیں  Cipher Case میں گزشتہ روز ہی دس سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے Tosha Khana Case میں آج یعنی  بدھ اکتیس جنوری کو اپنا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان کے Former Prime Minister اور PTI کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 14سال قید  کی سزا سنا دی۔ عدالت نے ان دونوں کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے دس سال کے لیے نااہل بھی کر دیا اور 78 کروڑ 70لاکھ روپے کے جرمانے کی سزا بھی دی ہے۔

یہ فیصلہ پاکستان کے General Elections سے ایک ہفتہ قبل Official Secret Act کی خلاف ورزی  کرنے یعنی سائفر کیس میں دس سال قید کی سزا سنائے جانے کے ایک دن بعد آیا ہے.

خبریں منظر عام پر آنے کے بعد آج صبح سے مثبت رجحان اپنائے ہوئے PSX میں شدید فروخت دیکھی گئی . سرمایہ کار اپنی پوزیشنز تحلیل کر کر سائیڈ لائن ہوتے ہوئے دیکھے گئے. اس طرح اختتامی سیشن کے دوران 7 سو پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی 

کیا Financial Indicators پر یہ اثرات جاری رہ سکتے ہیں. معاشی ماہرین کیا کہتے ہیں ؟

Blink Capital Management کے سربراہ حسن مقصود کہتے ہیں کہ  کس بھی ملک کی معیشت اور سرمایہ کاری کا دارومدار بڑی حد تک Political Stability کے ساتھ ہوتا ہے . گزشتہ تین ماہ کے دوران PSX نے  ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑی حد تک حاصل کیا تھا. جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ 31 جنوری 2023 کو یعنی ایک سال پہلے آج ہی کے دن KSE100 انڈیکس 40 ہزار اور KSE30 بھی 15 ہزار کے لیولز پر ٹریڈ کر رہے تھے .

BCM کے چیف ایگزیکٹو نے مزید کہا کہ عسکری اداروں کی طرف سے Foreign Investment کو راغب کرنے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آئے . لیکن اسوقت بھی ہماری معیشت مستحکم سیاسی حکومت کی منتظر ہے .

حسن مقصود کے مطابق گزشتہ چند ماہ کے دوران  Market Cap میں 45 فیصد اضافہ ہوا  جبکہ KSE100 اس دوران 67 ہزار کی بلند ترین سطح تک پہنچا. یہ اعداد و شمار خاصے حوصلہ افزاء ہیں تاہم غیر مستحکم سیاسی منظر نامے سے بیرونی سرمایہ کار ملک سے نکلنا شروع کر دیتے ہیں. جیسا کہ گزشتہ سال کے دوران دیکھنے میں آیا تھا . اس لئے اس غیر یقینی صورتحال کے نتائج تو برآمد ہونگے. تاہم انکے مطابق اس کا دار و مدار 8 فروری کو ہونے والے الیکشنز پر ہو گا.

ARY News  سے مسنلک سینئر صحافی اور تجزیہ کار آصف قریشی کہتے ہیں کہ سیاسی عدم استحکام کبھی بھی کسی معیشت کے لئے بہتر نہیں ہوتا اور جس طرح کے فیصلے سامنے آ رہے ہیں انکے بعد بین الاقوامی ادارے اور سرمایہ کاروں پر یقینی طور پر منفی اثرات مرتب ہوں گے.

مارکیٹ کی صورتحال.

آج KSE100 انڈیکس میں دن کا آغاز مثبت انداز میں ہوا تھا . تاہم سابق وزیر اعظم کے خلاف دو روز میں مسلسل دوسرا فیصلہ سامنے آنے کے بعد تیزی کا مومینٹم برقرار نہ رہ سکا اور شدید فروخت شروع ہو گئی جس کے بعد یہ آج کی بلند ترین سطح  62600 کو برقرار نہ رکھ سکا اور دن کے اختتام پر  62 ہزار کی نفسیاتی سپورٹ بریک کرتے ہوئے 61979 پر بند ہوا اسکی ٹریڈنگ رینج 61896 سے 62600 کے درمیان رہی.

KSE100 انڈیکس میں دن کا اختتام 62 ہزار کی سطح سے نیچے، سابق وزیر اعظم اور انکی اہلیہ کو توشہ خانہ ریفرنس میں سزا
KSE100

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button