PSX میں کاروباری ہفتے کا مثبت اختتام ، عالمی بینک کا نیا پروگرام ، IMF کے مثبت بیانات اور روپے کی قدر میں استحکام

رواں ہفتے مجموئی طور پر KSE100 انڈیکس 1400 پوائنٹس کا اضافہ ہوا . 

PSX میں کاروباری ہفتے کا  اختتام مثبت سطح پر ہوا ہے . جسکی بنیادی وجوہات IMF کے مثبت بیانات اور روپے کی قدر میں استحکام  ہیں . KSE100 انڈیکس 46400 سے اوپر بند ہوا ہے .

عالمی بینک کا پاکستان کے لئے نیا معاشی اصلاحات کا پروگرام.

اس  پروگرام کے تحت پاکستان میں معاشی اصلاحات کے عمل کے جائزہ لیا جائیگا  اور مختلف طبقوں کے بارے  معاشرتی  رویوں  کا جائزہ لیا جائے گا،  اس کے لئے نو عمر بچوں  میں غذائی قلت کے مسئلے پر بحث کی جائے گی۔

عالمی بینک  نے کہا کہ پاکستان میں غیر مساوی ٹیکسوں کے نظام کی بہتری پر غور کیا جائیگا    ملکی برآمدات اور غیر ملکی  سرمایہ کاری میں اضافے  پر بھی بحث کی جائیگی. ورلڈ بینک نے یہ بھی  کہا کہ توانائی، زراعت اور سرکاری اداروں کی بہتری کے امور پر بھی غور ہکام کیا جائے گا . اس مقصد کے لئے 2 ارب ڈالرز کی رقم مختص کی گئی ہے .

پاکستانی روپے کی قدر میں استحکام کا تسلسل جاری

رواں ہفتے بھی پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری کا تسلسل جاری رہی . اور اس کے مقابلے میں امریکی ڈالر انٹربنک میں 294 اور اوپن مارکیٹ میں 295 کی سطح تک آ گیا .

7  ستمبر کو میٹس گلوبل کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا  کہ اگر حکومت گولڈ کی بلیک مارکیٹ  کے خلاف بھی اسی قسم کےایکشنز  لیتی  ہے تو صورتحال میں  مزید بہتری آنے کے امکانات ہیں  کیونکہ حالیہ اقدامات کے بعد اگر مافیا  ڈالر نہ خرید سکا تو  وہ گولڈ کی اسمگلنگ میں  سرمایہ کاری کر سکتا ہے ، ریسرچ  ٹیم کے مطابق اس حوالے سے بھی پلاننگ کی ضرورت ہے تا کہ معیشت کو نقصان  پہچانے والے تمام راستے بند ہو جائیں.

اس تحقیقاتی رپورٹ کے بعد حکومت اور عسکری اداروں نے گولڈ کے سمگلرز کی فہرستیں تیّار کرنے کے بعد بھرپور کریک ڈاون شروع کر دیا ہے . جس سے پچھلے دو دنوں میں صرافہ بازار کی قیمتوں میں بھی نمایاں کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے . 

فوریکس ایسوسی ایشن  کے صدر ملک بوستان نے عالمی میڈیا کو  بتایا ہے کہ  کریک ڈاؤن کے بعد غیر قانونی کرنسی ایکسچینجز اور سمگلرز   انڈر گراؤنڈ ہو گئے ہیں، جس سے  انٹربنک اور اوپن مارکیٹ  ریٹ میں استحکام دیکھا جا رہا ہے . انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں یہی امریکی ڈالر 250 روپے تک آ سکتا ہے

IMF کی طرف سے پاکستان کے بارے میں مثبت بیانات کے PSX پر اثرات.

گزشتہ روز IMF کی سربراہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کئی اہم پہلوؤں کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ جنوبی ایشیائی ملک میں کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) 27 فیصد سے اوپر پہنچ گیا ہے۔ جس سے تنخواہ دار طبقہ بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔

مالیاتی فنڈ کی سربراہ کا کہنا تھا کہ IMF کا موقف واضح ہے۔ ہم وہی چاہتے ہیں جو پاکستانی عوام کو ریلیف دے۔ تاہم اس کے لئے بڑے پیمانے پر میکرو اکنامک ریفارمز کی ضرورت ہے۔

پاکستانی وزیراعظم سے تفصیلی بات چیت۔

چیف ایگزیکٹو IMF نے کہا کہ انہوں نے اپنے پروگرام کے آغاز پر بھی کلیئر کیا تھا کہ مہربانی فرما کر امیروں پر ٹیکسز عائد کریں۔ تاہم اسے ملک کی اعلی ترین عدالت نے ختم کر دیا۔ ان کا اشارہ Super Tax کی طرف تھا جسے 30 کروڑ روپے سے زائد آمدنی والی کمپنیوں پر 5 فیصد شرح سے عائد کیا گیا تھا۔ لیکن لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں اسے ختم کر دیا گیا تھا۔

پاکستانی وزیراعظم سے ملاقات پر پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ملاقات تعمیری رہی اور بیرونی ادائیگیوں کے اہداف پر انہوں نے کیئر ٹیکر وزیراعظم کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ملاقات میں سیاسی و معاشی استحکام ، جامع ترقی کو فروغ دینے ، ٹیکسز کے اہداف سمیت تمام میکرو اکنامک ریفارمز پر مثبت گفتگو ہوئی۔

بعد ازاں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے انوار الحق کاکڑ سے ملک کی معاشی صورتحال پر گفتگو کی اور مضبوط پالیسیوں پر زور دیا ہے۔

کرسٹیلینا جارجیوا کا بیان ، پاکستان مراعات یافتہ طبقے پر ٹیکس عائد کرے

پاکستانی وزیراعظم کا ٹویٹ.

دوسری جانب نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے نھی ملاقات کے حوالے سے اپنی پوسٹ میں بتایا کہ ڈائریکٹر آئی۔ایم۔ایف کے ساتھ ملک کے معاشی مسائل پر گفتگو ہوئی اور وسیع تر اصلاحات ہر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔

بتاتے چلیں کہ رواں سال IMF کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کیلئے 3 ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دی تھی۔ جس کے تحت ایک ارب 20 کروڑ ڈالرز کی پہلی قسط جاری کی گئی تھی۔ جبکہ بقیہ رقم 3 ماہ کے دو جائزوں کے بعد دی جائے گی۔

مارکیٹ کی صورتحال.

آج کاروباری ہفتے کے آخری دن پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ابتدائی سیشن سے ہی تیزی کا رجحان دیکھا گیا . سرمایہ کروں کی طرف سے بھرپور خرید داری ریکارڈ کی گئی . KSE100 انڈیکس 219  پوائنٹس کے اضافے سے 46419 پر اختتام پذیر ہوا . اسکی کم ترین سطح 46181 جبکہ بلند ترین 46500 رہی ، رواں ہفتے مجموئی طور پر اس میں 1400 پوائنٹس کا اضافہ ہوا .

PSX میں کاروباری ہفتے کا مثبت اختتام ، عالمی بینک کا نیا پروگرام ، IMF کے مثبت بیانات اور روپے کی قدر میں استحکام

دوسری طرف KSE30 میں بھی تیزی نوٹ کی گئی . انڈیکس 52 پوائنٹس اوپر 16260 پر اختتام پذیر ہوا . آج اسکی ٹریڈنگ رینج 16176 سے 16301 کے درمیان رہی یہ بھی بتاتے چلیں کہ رواں ہفتے انڈیکس میں 900 پوائنٹس کا اضافہ ہوا .

آج پاکستانی کیپٹل مارکیٹ مجموئی طور پر 17 کروڑ 22 لاکھ شیئرز کا لیں دیں ہوا . جن کی مجموئی مالیت 6 ارب 26 کروڑ روپے کے قریب بنتی ہے . پاکستانی شیئرز بازار میں 319 کمپنیوں نے ٹریڈ میں حصہ لیا . جن میں سے 195 کی اسٹاک ویلیو میں تیزی ، 97 میں مندی جبکہ 27 میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی.

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button