امریکی اسٹاکس میں دن کا مثبت اختتام۔ US Debit Limit کے مثبت اثرات

امریکی اسٹاکس میں کاروباری دن کا اختتام مثبت سطح پر ہوا ہے۔ US Debit Limit بارے ہونیوالی پیشرفت سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔

امریکی اسٹاکس پر مذاکرات کے نتائج کیسے اثر انداز ہوئے ؟

 

امریکی ڈیبٹ کرائسز پر ہونیوالے مذاکرات میں بریک تھرو کی اطلاعات پر عالمی اسٹاکس (Global Stocks) میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ ٹیکنالوجی اسٹاکس میں بھرپور سرمایہ کاری ریکارڈ کی گئی یہ امر قابل ذکر ہے کہ امریکی ڈالر کی طلب (Demand) میں اضافے کے باوجود بھی خریداری کی بڑی لہر نظر آ رہی ہے۔

امریکی قرض کی حد یعنی U.S Debit Ceiling پر پائی جانیوالی بے یقینی گذشتہ ایک ماہ سے عالمی مارکیٹس میں سرمایہ کاروں کو US Default Fears میں مبتلا کئے ہوئے تھی۔ اس سلسلے میں گذشتہ ہفتے ہونیوالے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد عالمی اسٹاکس اور کماڈٹیز سے سرمائے کا بڑے پیمانے پر انخلاء شروع ہو گیا تھا

گذشتہ روز جو بائیڈن اور ریپبلکنز کے درمیان براہ راست بات چیت کا دوسرا راؤنڈ ہوا۔ جس کے اختتام پر دونوں جانب سے مثبت بیانات دیئے جا رہے ہیں اور بڑے بریک تھرو کی توقع پیدا ہوئی ہے۔ امریکی سینیٹ کے نئے اسپیکر کیون میکارتھی نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ امریکہ دنیا کی سب سے بڑی معاشی طاقت ہے۔ جس کا نظام مضبوطی سے قائم ہے۔ معاملات حل کرنے کیلئے ہم اکھٹے کام کر رہے ہیں”۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملکی مفادات کے سامنے ذاتی ایشوز کی کوئی حثیت نہیں ہے۔

امریکی اسپیکر کے اس بیان کو خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ ماہ امریکی ایوان نمائندگان کی سابقہ اسپیکر نینسی پلوسی کی ریٹائرمنٹ کے بعد ریپبلکن رکن کیون میکارتھی کانگریس کے نئے سربراہ منتخب ہوئے تھے۔ تاہم قرض کی حد سمیت اہم امور پر انکی جانب سے بائیڈن انتظامیہ کو لکھے گئے خطوط کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

امریکی سیکرٹری خزانہ جینیٹ ییلین نے انکے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے مثبت اپروچ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈائیلاگ مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ بات چیت کا عمل جاری رہے گا۔ تاہم امریکہ جو کہ سب سے بڑی عالمی طاقت ہے دیوالیہ ہونے نہیں جا رہی۔ اپنے قارئین کو بتاتے چلیں کہ امریکی حکومت کو قرض کی قسطیں اور تنخواہوں کی ادائیگی کے علاوہ ٹریژری بانڈز ہر منافع کی ادائیگی کیلئے 870 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پیکیج درکار ہے۔

واضح رہے کہ یوکرائن پر روسی حملے کے بعد اسے 190 ارب ڈالر کی امداد جاری کئے جانے کے بعد وفاقی محکمہ خزانہ کو حد قرض میں اضافے کی ضرورت پیش آئی ہے۔ ابتداء میں ایسا لگ رہا تھا کہ ریپبلکنز اس معاملے کو مراعات حاصل کرنے کیلئے استعمال کر رہے ہیں تاہم گذشتہ روز انہوں نے اس حوالے سے کوئی مطالبات نہیں کئے گئے۔ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مثبت ڈائیلاگ میں ریپبلکنز نے امریکی صدر پر زور دیا ہے کہ حکومتی اخراجات کم کئے جائیں۔ جو بائیڈن نے بھی فائنانشل مینیجمنٹ پر اتفاق کیا۔

مارکیٹس کی صورتحال

 

آج Dow Jones Industrial Average میں اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا۔ تاہم اختتامی سیشنز میں ایشیائی سرمایہ کاروں کی طرف سے ہونیوالی خریداری سے انڈیکس 115 پوائنٹس کی تیزی سے 33535 پر بند ہوا۔ اسکی کم ترین سطح 33212 اور بلند ترین 33579 رہی۔ جبکہ مارکیٹ کا شیئر والیوم 33 کروڑ 30 لاکھ سے زائد رہا۔

 

ٹیکنالوجی اسٹاکس میں عالمی سطح پر ہونیوالی خریداری کی لہر سے Nasdaq100 پر بھی مثبت اثرات دیکھنے میں آئے۔ انڈیکس نے دن کا اختتام 245 پوائنٹس کے اضافے سے 13834 پر ہوا۔ اسکی ٹریڈنگ رینج 13606 سے 13844 کے درمیان رہی۔ جبکہ مارکیٹ میں 27 کروڑ سے زائد شیئرز کا لین دین ہوا۔

 

نیویارک اسٹاک ایکسچینج میں ملا جلا رجحان دیکھا گیا تاہم NYSE Composite انڈیکس 31 پوائنٹس اوپر 15345 پر بند ہوا۔

 

ادھر S&P اور Russel2000 میں بھی ملا جلا اور قدرے مثبت رجحان دیکھنے میں آیا۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button