نیوزی لینڈ ڈالر میں تیزی، RBNZ کا شرح سود پر بیان۔

نیوزی لینڈ ڈالر میں تیزی کا رجحان ریکارڈ کیا گیا گیا۔ جس کی بنیادی وجہ RBNZ کا افراط زر اور شرح سود کے بارے میں بیان ہے۔ عالمی معاشی بحران اور مانیٹری پالیسی بارے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ریزرو بینک آف نیوزی لینڈ کے چیف اکانومسٹ پال کانوائے نے کہا ہے کہ اگر افراط زر کی سطح بے قابو ہوئی تو شرح سود (Interest rate) میں اضافہ کرنے کا آپشن موجود ہے۔ انہوں نے کہا

"مانیٹری پالیسی انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور اسکے معاشی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ لیکن موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں معاشی پیشگوئی یا گروتھ ریٹ پر بات کرنا انتہائی پیچیدہ اور چیلنجنگ ہے۔ تاہم ہم کیوی مرکزی بینک کی پالیسی اور معاشی انڈیکیٹرز کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ لیکن عالمی بحران ہر آنیوالے دن کے ساتھ نئی شکل اختیار کر رہا ہے”۔

واضح رہے کہ پال کانوائے ایشیائی سیشنز کے دوران فیڈرل ریزرو کے ٹرمینل ریٹس اور اسکے نیوزی لینڈ کی معیشت پر اثرات کے حوالے سے بات کر رہے تھے۔ گذشتہ رات امریکی مرکزی بینک فیڈرل ریزرو نے 25 بنیادی پوائنٹس شرح سود میں اضافہ کیا ہے۔ جس کے بعد امریکی ڈالر کی قدر میں کمی واقع ہوئی اور دس سالہ مدت کی U.S Bonds Yields میں کمی دیکھی گئی۔

نیوزی لینڈ معیشت کا جائزہ

نیوزی لینڈ میں کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) 7.2 فیصد رہا ہے۔ جس سے معاشی شرح نمو (Growth rate) شدید متاثر ہو رہی ہے اور لیبر مارکیٹ پر دباؤ میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ نئے تعمیر شدہ گھروں کی قیمتوں میں 14 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جبکہ گذشتہ سال 17 فیصد رہا تھا۔

محکمہ شماریات (Department of Statistics) میں کنزیومر پرائسز کی سینیئر مینیجر نکلولا گراؤڈن کا کہنا ہے کہ معیشت سکڑ رہی ہے اور افراط زر میں ہونیوالے اضافے کو کنٹرول کرنے کے لئے ریزرو بینک کو صورتحال کے مطابق فیصلے کرنے چاہیئں۔ انہوں نے بینک آف جاپان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ مانیٹری پالیسی کے علاوہ متبادل ٹولز استعمال کرنے سے بھی افراط زر کو ایک خاص سطح پر روکا جا سکتا ہے۔

ٹیکنیکی جائزہ

پال کانوائے کے بیان سے امریکی ڈالر کے مقابلے میں نیوزی لینڈ ڈالر (NZDUSD) کی بلش ریلی وسعت اختیار کرتے ہوئے 0.6250 کی مزاحمتی حد کے قریب 0.6248 پر پہنچ گئی۔ رواں ماہ عالمی بینکنگ کرائسز کے بعد کیوی ڈالر اس سطح پر پہلی بار آیا ہے۔ اس طرح NZDUSD میں 0.43 فیصد ریکوری آئی ہے۔ یہ اپنی 20SMA کے پوائنٹ 0.6194 سے اوپر جبکہ 50 روزہ Moving Average سے نیچے ہے جو کہ 0.6304 پر ہے۔ واضح رہے کہ 100 روزہ Bullish حرکاتی اوسط بھی موجودہ سطح کے بالکل قریب 0.6275 پر ہے۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ 200SMA کا لیول 0.6162 اور Fibbonacci کی 61.8 فیصد ریٹریسمنٹ موجودہ سطح سے نیچے 0.6214 ہے جسے یہ عبور کر چکا ہے۔

ٹیکنیکی انڈیکیٹرز یہاں یہ Buy Call دے رہے ہیں جبکہ مومینٹم انڈیکیٹرز اسے 45 فیصد Bullish اور 45 فیصد Bearish جبکہ 10 فیصد Sideways ظاہر کر رہے ہیں۔ اس طرح مجموعی جھکاؤ اور ارتکاز (Bias) نیوٹرل ہے۔ سپورٹ لیولز 0.6215, 0.6185 اور 0.6155 ہیں۔ جبکہ مزاحمتی حدیں (Resistance Levels) 0.6275, 0.6315 اور 0.6350 ہیں۔ دوسری حد عبور کرنے کی صورت میں یہ Bullish Channel اختیار کر لے گا۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button