سٹار شپ راکٹ تباہ، Tesla کی اسٹاک ویلیو اور Hang Seng میں گراوٹ

سٹار شپ راکٹ اپنی پرواز کے تین منٹس کے دوران تباہ ہو گیا۔ جس کے بعد Global Stocks میں Tesla اور SpaceX کی اسٹاک ویلیو میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

سپیس ایکس سٹار شپ راکٹ کیسے تباہ ہوا ؟

ایلون مسک کی کمپنی سپیس ایکس کا خلائی جہاز جس کے بارے میں امریکی خلائی تحقیق کے ادارے NASA کا دعوی تھا کہ یہ انسانی تاریخ کا اب تک سب سے طاقتور اور جدید راکٹ تھا امریکی ریاست ٹیکساس میں قائم لانچنگ پیڈ سے چھوڑے جانے کے فوری بعد ہی انجنوں میں آگ لگنے سے تباہ ہو گیا۔

 

 

ایشیائی وقت کے مطابق گذشتہ رات امریکی ریاست کے مشرقی ساحل سے ٹیک آف کے بعد آرٹیفیشل انٹیلی جینس یعنی مصنوعی ذہانت اور روبوٹیک ٹیکنالوجی کا یہ شاہکار بغیر عملے کے لانچ کیا گیا تھا۔ لہذا اس حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

خلائی سائنس میں یہ اب تک کا تیار کردہ سب سے بڑا راکٹ تھا جو کہ پرواز کے دو سے تین منٹس میں اسوقت ناکامی سے دوچار ہوا جب اسکے مختلف حصوں میں آگ بھڑک اٹھی۔ ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے اس حادثے کو مستقبل کی بڑی کامیابی سے تعبیر کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی کمپنی بہت جلد دوبارہ کوشش کرے گی۔ انہوں نے اسٹار شپ ٹیم کی حوصلہ افزائی بھی کی-

اسپیس ایکس کے انجنیئرز کیلئے اب بھی یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ وہ قبل از وقت تجربہ کرنا پسند کرتے ہیں اور چیزیں ٹوٹنے سے نہیں ڈرتے۔ اس پرواز سے حاصل ہونیوالا ڈیٹا ادارے کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے

۔

ایلون مسک نے راکٹ لانچ سے پہلے توقعات کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا تھا کہ خلائی جہاز کو زمین سے چھوڑنا اور لانچنگ پیڈ کے ڈھانچے کو تباہی سے بچانا جیت سمجھا جائے گا۔ ان کی توقعات کے مطابق سٹار شپ لانچ ہونے کے بعد خلیج میکسیکو کے اوپر تیز رفتاری سے آسمان کی جانب بلند ہوا۔

 

 

 

تاہم امریکی خلائی تحقیق کے ادارے ناسا نے اسی وقت بھانپ لیا تھا کہ سب کچھ پلان کے مطابق نہیں ہو رہا تھا۔ اس کے بعد جیسے ہی Space Ship مزید بلندی پر پہنچا اسکے نچلے حصے میں موجود 33 انجنوں میں سے 6 بند ہو چکے تھے اور ان میں شعلے بھڑک رہے تھے۔

راکٹ لانچ کے چوتھے منٹس کے دوران اسکی بلندی کم ہونا شروع ہو گئی اور پھر ایک زوردار دھماکہ سنائی دیا۔ یہ ایلون مسک کے پہلے خلائی منصوبے کا اختتام تھا۔ اسپیس ایکس کمپنی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس تجربے سے حاصل ہونیوالی کامیابی دراصل سیکھنے کا وہ عمل ہے جس سے سٹار شپ کی مستقبل میں پروازوں میں بہتری لائے گا۔

 

اپنے قارئین کو بتاتے چلیں کہ اس خلائی جہاز سب سے اوپر والا حصہ پہلے بھی چھوٹی پرواز کامیابی کے ساتھ مکمل کر چکا ہے۔ تاہم اس بار اسے بقیہ باڈی کے ساتھ منسلک کر کے لانچ کیا گیا تھا۔ رواں سال فروری میں کمپنی نے ناسا کے ساتھ مشاورت کے بعد اس کے ساتھ سپر ہیوی بوسٹر جوڑا گیا تھا۔ تاہم اسوقت تجرباتی پرواز میں اسکے آدھے انجنوں کو نصف کیپیسٹی پر چلایا گیا تھا۔

 

 

خلائی تحقیق ماہرین کا کہنا ہے کہ پرواز میں ناکامی کی بڑی وجہ گذشتہ رات 90 میں سے 57 انجنوں کو بند کر کے محض 33 کو آپریشنل کیا گیا تھا۔ جس کہ وجہ سے خلائی جہاز ہوا کے دباؤ کا سامنا نہ کر سکا۔

مشن کی تفصیلات اور مستقبل کے ارادے

اسٹار شپ نے اگرچہ اپنا لانچنگ پیڈ تباہ نہیں کیا لیکن تازہ ترین تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اڑان بھرنے کے دوران 70 میگا نیوٹن کے طاقتور جھٹکے سے کنکریٹ کے فرش کو خاصا نقصان پہنچا ہے۔ مشن کا منصوبہ یہ تھا کہ اسٹار شپ کو خلاء میں کرہ ارض کے گرد ایک چکر مکمل کر کے واپسی پر اپنے مشن کا اختتام بحر الکاہل میں کرنا تھا۔

 

تحقیقاتی ادارے سپر ہیوی بوسٹر کو زمین پر واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگر ایسا ہو گیا تو یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہو گی۔ ناسا کے مطابق یہ خلائی جہاز ایک سو ٹن سے زائد سامان اٹھا کر خلا میں پرواز کر سکتا ہے۔ اور خلائی تحقیق کے اولین پروگرام جو کہ چاند کی طرف بھیجا گیا تھا سے 20 گنا زیادہ طاقتور ہے۔

مارکیٹ کا ردعمل

منصوبے کی ناکامی سے Nasdaq اور Hang Seng میں Tesla اور SpaceX کی اسٹاک ویلیو میں 1 فیصد کے قریب کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ منصوبہ لانچ کئے جانے پر ایلون مسک نے Nasdaq اور ایشیائی اسٹاکس (Hang Seng, Topix) میں شیئرز ویلیو میں اضافے سے 750 ملیئن ڈالرز منافع حاصل کیا تھا۔ جنہیں انہوں نے اس منصوبے پر ہی خرچ کر دیا تھا۔

 

یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ رواں کوارٹر کے دوران  مسک کی کمپنی ڈیکلیریشن کے مطابق دنیا کے سب سے بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر کی خریداری کیلئے ٹیسلا کے 25 بلیئن ڈالرز کے شیئرز فروخت کئے گئے تھے۔ٹرانزیکشنز منظر عام پر آنے کے بعد مسک کی کمپنیوں کی اسٹاک ویلیو میں شدید گراوٹ واقع ہوئی ۔ جس کے نتیجے میں وہ ایک اندازے کے مطابق ایک چوتھائی دولت سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

 

ٹیک اسٹاکس پر مرتب ہونیوالے اثرات

 

اسٹار شپ منصوبے کی جزوی ناکامی اور مسک کے اسپیس ریسرچ پروگرام کے دیگر منصوبوں میں تاخیر کے خدشے سے آج امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے شیئرز میں کمی واقع ہوئی ہے۔ جس کے نتیجے میں ایشیائی مارکیٹس شدید مندی کی شکار ہوئی ہیں۔

 

 

ہانگ کانگ کا اسٹاک انڈیکس جو کہ عالمی ٹیک  اسٹاکس (Global Stocks) کا سب سے بڑا معاشی مرکز ہے میں 200 سے زائد پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی ہے جس کے بعد انڈیکس 20191 کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ جبکہ اس کی مارکیٹ کیپیٹلائزیشن میں 1 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button