عمران خان کی گرفتاری نے پاکستانی کے معاشی اعشاریوں کو کس حد تک متاثر کیا؟
عمران خان کی گرفتاری کے بعد احتجاج اور پرتشدد واقعات سے جہاں ایک طرف پاکستان میں سیاسی بحران گہرا ہوا۔ وہیں ملک کے معاشی اعشاریے بھی شدید متاثر ہوئے۔ پاکستانی امور پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق اگرچہ معیشت کی صورتحال IMF کے ساتھ معاہدے میں ہونیوالی تاخیر اور زرمبادلہ کے انتہائی کم رہ جانیوالے ذخائر کی وجہ سے پہلے ہی بہت سنگین تھی مگر گذشتہ 72 گھنٹوں کے دوران پیش آنیوالے واقعات نے اسے کئی عشرے پیچھے دھکیل دیا ہے۔
عمران خان کی گرفتاری کا معاشی صورتحال سے کیا تعلق ہے ؟
سابق وزیراعظم کے گرفتاری کے بعد آدھے گھنٹے کے دوران پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) 453 پوائنٹس گری۔ اگرچہ گذشتہ کئی روز سے کیپیٹل مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ اور ملا جلا رجحان دیکھا جا رہا تھا تاہم سرمائے کا جتنا انخلاء 9 مئی کو ہوا۔ اسکی نظیر ماضی میں صرف پانامہ گیٹ اسکینڈل کا فیصلہ آنے اور اسوقت کے وزیراعظم نواز شریف کے نااہل ہونے کے موقع پر ملتی ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف کی گرفتاری کے بعد مارکیٹ میں اتنی شدید سیلنگ ہوئی کہ شائد قدرت کو بھی PSX پر رحم آ گیا اور معاشی سرگرمیوں کا متعینہ وقت ختم ہو گیا۔ ورنہ شائد مندی کا ایک نیا ریکارڈ بن جاتا۔ بدھ کے روز KSE100 انڈیکس میں 350 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی ۔ پاکستانی شیئر بازار کی مارکیٹ کیپیٹلائزیشن میں 10 ارب روپے کی کمی نوٹ کی گئی ہے۔
اسکا دوسرا اثر پاکستانی روپے کی قدر میں گراوٹ اور اس کے مقابلے میں امریکی ڈالر (USDPKR) میں تیزی کی صورت میں سامنے آیا۔ جس کی وجہ سے ڈالر اسوقت ملکہ تاریخ کی بلند ترین سطح یعنی 305 روپے پر آ گیا ہے۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ یہ اوپن مارکیٹ ریٹ ہے۔ انٹر بینک میں امریکی ڈالر اس سے تین روپے نیچے 293 روپے پر موجود ہے۔
پاکستان میں گولڈ بلند ترین سطح پر
اس وقت جنوبی ایشیائی ملک میں گولڈ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ گذشتہ دو روز میں سنہری دھات کی قدر 20 ہزار روپے بڑھ کر 2 لاکھ 40 ہزار روپے فی تولہ پر آ گئی ہے۔ یاد رہے کہ گولڈ کی قدر بھی فارن ایکسچینج کی طرح ہی بین الاقوامی ٹریڈ پر اثرات مرتب کرتی ہے۔ ایسے وقت میں جبکہ پاکستان شدید معاشی بحران کا شکار ہے۔ گولڈ یا سونا جسے حقیقی زر بھی کہا جاتا ہے غیر ملکی زرمبادلہ ختم ہونے پر پاکستان دوسری معاشی ڈیفینس لائن ہے۔
انٹرنیٹ کی بندش اور ٹیکس ریونیو میں کمی
پاکستان میں ہنگاموں پر قابو پانے کیلئے تین روز سے انٹرنیٹ سروس بند ہے۔ اس سے ایک طرف تو معاشی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئیں دوسرا ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں کو 82 کروڑ روپے کی نقصان اٹھانا پڑا۔ جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کے مطابق ادارے کو ٹیکس آمدن کی مد میں 1 ارب روپے کے لاسز ہوئے۔
معاشی تجزیہ کار اور Blink Capital Management کے چیف ایگزیکٹو حسن مقصود نے urdumarkets.com سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دو روز کے دوران پیش آنیوالے واقعات آنیوالے دنوں میں معیشت پر شدید دباؤ کی صورت میں سامنے آئیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈالر کا ریٹ بڑھنے سے مہنگائی کی ایک نئی لہر آئے گی جس سے تنخواہ دار طبقہ مشکلات کا شکار یو گا۔
BCM کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اس گرفتاری سے پہلے عالمی کریڈٹ ایجنسی موڈیز نے ملک کی معاشی حالت میں ابتری اور IMF پروگرام میں تاخیر کے پیش نظر پاکستانی کے ممکنہ ڈیفالٹ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔