پیٹرولیئم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ، مہنگائی کی بڑی لہر تنخواہ دار طبقے کو کیسے متاثر کرے گی ؟

ڈیزل 293 اور پیٹرول کی نئی قیمت 290 روپے مقرر کی گئی ہے۔

پیٹرولیئم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا۔ جس کے بعد پاکستان میں مہنگائی کی بڑی لہر کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ نئی قیمتوں فوری طور پر نافذ العمل ہوں گی۔

پیٹرولیئم مصنوعات کی نئی قیمتیں نگران حکومت کا پہلا فیصلہ۔

14 اگست کو حلف اٹھانے کے بعد نگران حکومت کا یہ پہلا اہم فیصلہ ہے۔ جس نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں کروڈ آئل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے یہ اضافہ ناگزیر تھا۔ اعلان کے مطابق پیٹرول کی نئی قیمت 17 روہے 50 پیسے اضافے کے بعد 290 روپے 45 پیسے جبکہ ڈیزل 20 روپے مہنگا ہو کر 293 روپے 40 پیسے کا ہو گیا ہے۔

اس سے قبل یکم اگست کو سابقہ حکومت نے اپنی رخصتی سے قبل پیٹرول کی قیمت میں بڑا اضافہ کیا تھا۔ عوامی سطح پر اس کا شدید ردعمل دیکھا جا رہا ہے۔ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے پوری کوشش کی تھی کہ عالمی منڈی میں ہونیوالے اضافے کا عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے۔

عام افراد اور تنخواہ دار طبقے پر اسکے کیا اثرات ہوں گے ؟

معاشی ماہرین اس فیصلے کے نتیجے میں جہاں مہنگائی کی بڑی لہر کے بارے میں پیشگوئی کر رہے ہیں وہیں اس کے سیاسی اثرات بھی ہوں گے۔ خاص طور پر ایسے وقت میں جب اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد نگران حکومتیں قائم ہو رہی ہیں اور ملک نئے انتخابات کی طرف جا رہا ہے۔ جبکہ سابق وزیراعظم عمران خان کو سزا سنائی جا چکی ہے اور وہ جیل میں بند ہیں۔ مقتدر حلقے اپنا امیج بحال کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں تو ایسے غیر مقبول فیصلے بڑے عوامی ردعمل کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔

صحافی اور تجزیہ کار آصف قریشی کہتے ہیں کہ لگتا ہے کہ حکومت کو انتخابات ہوتے ہوئے نظر نہیں آ رہے۔ اس لئے وہ بجائے ریلیف دینے کے عوامی مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں۔ تاہم انکا کہنا تھا کہ پاکستان میں یہ سمجھنا مشکل ہے کہ عوام اپنے فیصلے کیسے کرتے ہیں اور کن چیزوں پر ناراض ہوتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں کنزیومر پرائس انڈیکس 45 فیصد پر ہے جو کہ دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ کیونکہ گذشتہ 16 ماہ میں ذرائع توانائی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے جس سے روزمرہ ضرورت کی تمام اشیاء ہی مہنگی ہو جاتی ہے۔

اپریل 2022ء میں تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں PTI حکومت کی رخصتی کے بعد پیٹرول کی قیمت دوگنی ہو چکی ہے جبکہ گذشتہ ماہ عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے میں بھی انرجی سیکٹر پر عائد لیوی اور ٹیرفس میں اضافے پر اتفاق ہوا تھا۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button