پاکستان کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا۔ خسارہ ساڑھے چھ فیصد

پاکستان کے نئے مالی سال کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا. وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ تقریر کرتے ہوئے تنخواہوں میں گریڈ 1 سے 16 تک 35 فیصد اور 17 سے 22 تک 30 فیصد ایڈہاک اضافے کا اعلان کیا۔ واضح رہے کہ یہ بجٹ ایسے حالات میں پیش کیا گیا ہے جب پاکستان سنگین مالی مشکلات میں گھرا ہوا ہے اور عالمی مالیاتی فنڈ (IMF) نے اسکی معاشی امداد کا پروگرام 6 ماہ سے معطل کیا ہوا ہے۔

بجٹ اجلاس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے IMF سربراہ کرسٹیلینا جارجیوا سے فون پر معاشی امداد کی بحالی کیلئے خصوصی درخواست کی ہے اور بجٹ تجاویز تیار کرتے ہوئے IMF مطالبات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ رواں ماہ کے آخر تک 9th Review مکمل ہو جائے گا اور اس سلسلے میں مالیاتی فنڈ کی سربراہ نے انہیں یقین دہانی کروائی ہے۔

بجٹ 2023-24 کی تفصیلات

نئے مالی سال کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔ اس سے قبل وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں اسکی منظوری دی گئی۔

وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی میں 14 ہزار 5 سو ارب روپے کی مالیت کا بجٹ پیش کیا۔ تاہم اس میں سے نصف کے قریب رقم کا حصول ابھی تک سوالیہ نشان ہے۔ کیونکہ اس کے لیے دوست ممالک اور عالمی اداروں کا بھرپور تعاون درکار ہے۔ ان میں سے ترقیاتی کاموں کیلیے 2709 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ وفاق کا حصہ 1150 اور صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 1559 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ وفاقی ترقیاتی بجٹ میں سے 950 ارب روپے سرکاری شعبے جبکہ 200 ارب Private Public Partnership کے تحت خرچ کرنے کی تجویز ہے۔ ایوی ایشن ڈویژن کے لئے 5 ارب 40 کروڑ روپے، بورڈ آف انویسٹمنٹ کیلئے 1 ارب 11 کروڑ روپے مخصوص کئے گئے ہیں۔

کابینہ ڈویژن کے پروجیکٹس کیلئے 90 ارب 12 کروڑ جبکہ موسمیاتی تبدیلی کیلیے 4 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ کامرس ڈویژن کیلئے 1 ارب 10 کروڑ، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن 84 کروڑ 50 کروڑ جبکہ وزارت تعلیم کیلئے 8 ارب 50 کروڑ روپے کی گرانٹ کا اعلان کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشنز میں 35 فیصد اضافے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ جو کہ افراط زر سے نمٹنے کیلئے ایڈہاک بنیادوں پر کی گئی ہے۔ جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 9200 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ دفاع کیلئے 18 سو ارب روپے مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔

وصولیوں کا ہدف اور تنخواہوں میں اضافہ 

بجٹ میں آئندہ مالی سال کیلئے IMF کے ساتھ مشاورت سے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 9200 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ 510 ارب روپے کے ٹیکسز منی بجٹ میں لگائے جائیں گے۔ جو کہ  انتخابات سے قبل پیش کیا جائے گا۔ موجودہ بجٹ میں 200 ارب روپے نئے ٹیکسز لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔  جبکہ فائنانس بل میں پہلے سے لگائے گئے ٹیکسز کی وصولی کیلئے میکانزم کو بہتر بنانے کیلیے قوانین متعارف کروانے کی سفارشات پیش کی گئی ہیں

تفصیلات کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں  میں 35  جبکہ پینشنز میں 17.5 اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 9200 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ دفاع کیلئے 18 سو ارب روپے مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔ بجٹ میں مختلف سبسڈیز کا حجم 13 سو ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ دوسری طرف قرض اور سود کی ادائیگی کیلئے 7300 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

سائنسی ترقی اور طلباء کیلئے وظائف

سائنسی ترقی اور طلباء کے لئے لیپ ٹاپ اسکیم شروع کرنیکا اعلان کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے اس حوالے سے بالترتیب 52 اور 19 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ سائنسی ترقی کے بجٹ میں پہلے سے موجود سیٹلائٹس کو آپ گریڈ کرنے کے لئے 15 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے موجودہ مالی مشکلات پر قابو پانے کے عزم کا اعادہ بھی کیا ۔انکا کہنا تھا کہ پاکستان نے اس سے مشکل صورتحال کا بھی کامیابی سے مقابلہ کیا۔ 1998ء میں ایٹمی دھماکوں کے بعد ملک پر سخت پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی کم رہ گئے تھے۔ تاہم اس وقت بھی پاکستان نے حالات کا کامیابی سے مقابلہ کیا۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button