پاکستان ریفائنری نے روسی کروڈ آئل کی درآمدات روک دیں۔

روسی آئل میں پیٹرول اور ڈیزل کی کم مقدار پیدا ہوتی ہے۔

پاکستان ریفائنری لیمیٹڈ نے روسی کروڈ آئل کی درآمدات روک دی ہیں۔ PRL ذرائع کا کہنا ہے کہ روسی آئل سے پیٹرول کی ڈیزل کی مقدار کم اور فرنس آئل زیادہ پیدا ہو رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گذشتہ تین ماہ کے دوران رعائتی قیمتوں پر ملنے والے تیل سے متوقع فوائد حاصل نہ ہو سکے۔

پاکستان ریفائنری نے روسی تیل درآمد کرنا بند کیوں کیا۔؟

پاکستان روائتی طور پر خلیجی ممالک سے تیل درآمد کرتا رہا ہے اور اسکی تمام ریفائنرئز عرب آئل پراسس کرنے کے لئے ہی ڈیزائن کی گئی ہیں۔ اسکے علاوہ یہ پرانی ٹیکنالوجی کی حامل ہیں جبکہ بھارت شروع سے ہی روس سے خام تیل منگواتا ہے۔ اسکی ریفائنریز ہر قسم کا تیل صاف کر سکتی ہیں اور پاکستان کی نسبت 35 فیصد زیادہ پیٹرول اور آئل پراسس کرتا ہے۔

یوکرائن جنگ کے بعد سے اس نے 6 کروڑ ٹن سے زائد تیل ماسکو سے درآمد کیا۔ ان حالات میں جبکہ یورپ کو روسی زرائع توانائی کی سپلائی بند ہے۔ بھارت مڈل مین کے طور پر اسے روسی خام تیل صاف کر کے پیٹرولیئم مصنوعات فروخت کر کے اربوں ڈالر منافع حاصل کر رہا ہے۔

کیا پاکستان روس سے تیل لینا مستقل طور پر بند کر دے گا۔ ؟

امریکی نشریاتی ادارے بلومبرگ نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستان اپنے معاشی حالات کے پیش نظر ایسا نہیں کرے گا۔ کیونکہ اس سے ڈالر کی کمی کا شکار جنوبی ایشیائی ملک ریلیف حاصل کر رہا ہے۔ کیونکہ ادائیگیاں چینی یوان میں ہو رہی ہیں جو پاکستان کو وافر مقدار میں دستیاب ہے۔ علاوہ ازیں اس کی بین الاقوامی ٹریڈ کا زیادہ تر ذرائع توانائی پر مشتمل ہے۔ معایدے کے تحت اس تیل کی درآمدات کے 60 فیصد رائٹس PRL کے پاس ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ روسی حکام کو ان ایشوز پر اعتماد میں لیا گیا ہے اور وہ پاکستانی ریفائنریز کو اپ گریڈ کرنے کا جلد آغاز کریں گے۔ مزید برآں روس یہاں پر 4 نئی ریفانریاں بھی لگانے پر غور کر رہا ہے جو اسکا تیل مکمل طور پر پیٹرولیئم مصنوعات میں کشید کرنے کے قابل ہو۔

کیا عرب ممالک اس حوالے سے کوئی دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ؟

کئی عشروں سے پاکستان عرب دنیا سے تیل کا درآمد کنندہ ہے۔ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کا شمار اس کے انتہائی قریبی دوستوں میں ہوتا ہے جو اپنی دفاعی ضروریات کیلئے پاکستان پر انحصار کرتے ہئں۔ ماضی میں کئی مواقع پر اس نے شارجہ کے ابو موسی جزائر پر ایران کے ساتھ انکی یقینی جنگ رکوائی۔

پاکستان اپنے برے وقت میں ہمیشہ انہیں ممالک کی طرف دیکھتا ہے۔ خلیجی ممالک پاکستانی مارکیٹ کو روس کے حوالے نہیں کرنا چاہتے لیکن وہ اسکے معاشی مسائل سے بھی آگاہ ہیں۔ اس لئے انہوں نے پاکستان کو ایک خاص حد تک روس سے تیل حاصل کرنے کا گرین سگنل دیا تھا۔ لیکن یہ ممالک دنیا کی پانچویں بڑی مارکیٹ کو مکمل طور پر روس کے سپرد نہیں کریں گے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button