پاکستانی روپے کی قدر میں گراوٹ کا تسلسل جاری،امریکی ڈالر 325 پر آ گیا۔

آج USDPKR کی قدر میں 5 روپے کا اضافہ ہوا۔

پاکستانی روپے کی قدر میں گراوٹ کا تسلسل آج بھی جاری رہا۔ اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر 325 کی سطح پر آ گیا ہے۔ جبکہ انٹربینک میں اسکی قیمت 303 روپے 5 پیسے پر بند ہوئی۔

پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کی وجوہات۔

نگران حکومت کے دو ہفتوں میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر (USDPKR) کی قدر میں 30 روپے کمی واقع ہوئی ہے۔ جس کی سب سے بڑی اور اہم وجہ ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ اور اسکی قدر میں 20 روپے کا خلاء ہے۔ جو کہ ایک طرف تو حوالہ ہنڈی اور غیر قانونی ذرائع کو فروغ دے رہا ہے۔ دوسرا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں بھی کمی کا باعث بن رہا ہے۔

پاکستان فوریکس ایسوسی ایشن کا موقف۔

پاکستان فوریکس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ بڑے گیپ اور بلیک مارکیٹنگ کی وجہ سے پاکستانی روپے پر دباؤ برقرار ہے۔ ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران بتایا کہ قرضوں کی ادائیگی ، سیاسی عدم استحکام کے باعث گرے مارکیٹ کے قیام اور درآمدات کھلنے سے امریکی ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انٹربینک مارکیٹ کو بہتر انداز میں ریگولیٹ کئے جانے کی ضرورت ہے۔ تا کہ ڈالر کی اسمگلنگ کو موثر انداز میں روکا جاسکے۔

پاکستانی روپے کی قدر میں گراوٹ کا تسلسل جاری

واضح رہے کہ اوپن مارکیٹ اور انتربینک کے درمیان فرق نے حکومت کے لئے نئے چیلنجز پیدا کر دیئے ہیں کیونکہ عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ برقرار رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ اوپن مارکیٹ اور انٹربینک ریٹ کا فرق 1.25 فیصد تک رہے۔ لیکن اسوقت یہ 5.6 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ جس سے IMF اس معاہدے کو وارننگ دے کر معطل بھی کر سکتا ہے۔ اس طرح اسٹینڈ بائی ارینجمنٹس میں بطور فریق پاکستان کی پوزیشن خاصی کمزور ہو گئی ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button