Roshan Digital Account کے ذریعے 9 ارب ڈالر سے زائد Foreign Remittances ، مگر چیلنجز برقرار
Despite Record Inflows, Political Uncertainty and Debt Repayments Pose Economic Challenges

پاکستان میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے بینکاری کی جدید سہولت Roshan Digital Account (RDA) کے ذریعے Foreign Remittances کا حجم 9 ارب 56 کروڑ ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ State Bank of Pakistan کے مطابق، ان میں سے زیادہ تر رقوم مقامی معیشت میں استعمال ہو چکی ہیں، جب کہ کچھ رقم واپس بھیجی گئی ہے۔
Roshan Digital Account کی کامیابی اور اعداد و شمار
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، 31 جنوری 2025 تک RDA کے ذریعے مجموعی Foreign Remittances کی آمد 9.56 ارب ڈالر ہو چکی ہے۔ ان میں سے تقریباً 1.71 ارب ڈالر واپس بیرون ملک منتقل کیے جا چکے ہیں. جب کہ 6 ارب ڈالر سے زائد رقم ملکی معیشت میں استعمال ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ، Net Debt 1.80 ارب ڈالر پر برقرار رہا. جو ظاہر کرتا ہے کہ حکومت کو اب بھی بڑے پیمانے پر مالی استحکام کی ضرورت ہے۔
RDA کا آغاز اور اس کے پیچھے کی وجوہات
پاکستان نے 2020 میں Roshan Digital Account کا آغاز COVID-19 Pandemic کے دوران کیا. جب ملک کو Capital Outflows کا سامنا تھا، اور Treasury Bills اور Pakistan Investment Bonds (PIBs) سے 4 ارب ڈالر سے زائد سرمایہ نکل چکا تھا۔ حکومت نے امید کی تھی کہ RDA ان بانڈز میں سرمایہ کاری کے متبادل کے طور پر کام کرے گا. لیکن ترسیلات زر کی آمد اتنی زیادہ نہیں رہی. کہ یہ مکمل طور پر ملکی مالیاتی نظام کو سہارا دے سکے۔
اعتماد کی کمی اور سیاسی غیر یقینی صورتحال
ماہرین کے مطابق، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی سرمایہ کاری کا رجحان کمزور رہا ہے. کیونکہ انہیں حکومتی پالیسیوں پر مکمل اعتماد نہیں۔ پچھلے تین سالوں سے پاکستان کو مسلسل Political Uncertainty کا سامنا ہے. جس نے اقتصادی استحکام کی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ Foreign Exchange Reserves کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر، RDA Inflows پاکستان کی مالی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔
قرضوں کی واپسی اور مستقبل کے خدشات
پاکستان کو درپیش سب سے بڑا چیلنج External Debt Repayment ہے۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق، صدر Asif Ali Zardari کا حالیہ دورہ چین بنیادی طور پر Debt Rollover کو یقینی بنانے کے لیے تھا۔ تاہم، جون 2025 تک چین کے 9 ارب ڈالر کے قرضے میچور ہو رہے ہیں. جبکہ State Bank of Pakistan (SBP) کے پاس موجودہ Forex Holdings ان قرضوں کی ادائیگی کے لیے ناکافی دکھائی دیتے ہیں۔
اگر ان ذخائر کا استعمال کیا گیا تو Exchange Rate Stability مزید متاثر ہو سکتی ہے. جس سے ملک کو مزید مالیاتی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
Roshan Digital Account پاکستانی معیشت کے لیے ایک اہم مالیاتی ذریعہ بن چکا ہے. لیکن یہ واحد حل نہیں ہے۔ جب تک حکومت معیشت میں استحکام، پالیسیوں میں شفافیت، اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال نہیں کرتی، RDA Inflows کے باوجود پاکستان کی مالی مشکلات برقرار رہیں گی۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔