پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی افواہیں، حقائق کا جائزہ
یوں تو پاکستانی معیشت رواں سال کے آغاز سے ہی بحرانی صورتحال کی شکار ہے جس کی بنیادی وجوہات میں گذشت دو سال کے دوران پاکستانی روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ اور سیاسی عدم استحکام کے علاوہ حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں کو قرار دیا جا رہا ہے۔اور گذشتہ دنوں ساری دنیا نے حیرانگی سے یہ منظر دیکھا جب برادر ملک آذربائیجان کے صدر الہام علییف اقوام متحدہ کے معاشی فورم پر پاکستان کے لئے سیلاب اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے بھرپور معاشی مدد کی اپیلیں کرتے یوئے دکھائی دیئے ۔
تاہم یہ صورتحال اور دوست ملک کی طرف سے سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھ کر پاکستان کے لئے کوششیں ہمارے مشرقی ہمسائے سے برداشت نہیں ہو رہیں۔ گذشتہ ہفتے کے دوران 15 نومبر 2022ء سے بھارتی میڈیا پاکستان کے بارے میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے حوالے سے مبینہ طور پر خبریں نشر کر رہا ہے کہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی درجہ بندی 79 پوائنٹس کر دی گئی ہے۔ اور بیرونی قرضوں کی ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں پاکستان بہت جلد عالمی اداروں کی طرف سے دیوالیہ قرار دے دیا جائے گا۔
اس حوالے سے سب سے پہلے 15 اکتوبر 2022ء کو Hindustan Times میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی طرف سے پاکستان کے حوالے سے Default Risk کی درجہ بیندی میں اضافہ کئے جانے کے متعلق ایک تفصیلی آرٹیکل لکھا گیا۔ جس کے بعد دائیں بازو کے سخت گیر ہندو اخبار The Hindu میں آئی ایم ایف کے حوالے سے کی ایک تفصیلی مضمون شائع کیا گیا۔ جس کے بعد بھارتی نشریاتی اداروں نے پاکستان کو معاشی طور پر ناکام ریاست قرار دیئے جانے کے بارے میں کئی گھنٹوں پر محیط نشریات میں پاکستان کی معاشی صورتحال کے بارے میں یہ تجزیہ پیش کیا کہ پاکستان درحقیقت دیوالیہ ہو چکا ہے بس اس کی باقاعدہ اعلان ہونا باقی ہے۔ جس کے بعد پاکستانی ٹیلی ویژن چینلز میں بھی اس حوالے باقاعدہ طور پر آئی۔ایم۔ایف کے ڈیفالٹ الرٹ کا ذکر کیا گیا۔ سیاسی طور پر بھی اس اس حوالے سے بیانات دیئے جا رہے ہیں جس سے پاکستانی معیشت اور بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے حوالے سے ایک بے یقینی کا تاثر قائم کیا ہوا۔
سیاسی مقاصد اور بیانات سے قطع نظر urdumarkets.com کے ریسرچ ڈیسک نے اس حوالے سے زمینی حقائق اور عالمی اداروں کے پاکستان کے بارے میں عالمی اداروں کے بیانات کے بارے میں مکمل تحقیق کی ہے اور اس حوالے سے بین الاقوامی اداروں کے اطلاعاتی ڈیسکس سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔ IMF کے ذرائع نے اس خبر کی تردید کی ہے۔ ایسا کوئی بھی تھریٹ عالمی ادارے کی طرف سے جاری نہیں کیا گیا اور اگر آئی۔ایم۔ایف کی آفیشل ویب سائٹ کو وزٹ کریں اور Imf.org/countries/PAK کے پیج کا مطالعہ کریں تو اس قسم کی کوئی بھی وارننگ وہاں اس صفحے پر موجود نہیں ہے۔
بین الاقوامی معاشی ادارے اپنے پروگرام کے ساتھ منسلک ممالک کے بارے میں اطلاعات زبانی طور پر جاری نہیں کرتے بلکہ اسے آفیشل ویب سائٹ پر جاری کیا جاتا ہے۔ اگر آئی ایم ایف کی آفیشل ویب سائٹ کے ایکسٹرنل لنک پر کلک کریں جو کہ اسی ویب سائٹ پر Pakistan’s Financial Position in the Fund کے نام سے موجود ہے تو اس میں پاکستان کے بارے میں آئی۔ایم۔ایف کے پروگرام، قرضوں کی ادائیگی کا طریقہ کار اور Friends of Pakistan فورم پر برادر ممالک سعودی عرب، چین، ترکی اور آذربائیجان کی جانب سے پاکستان کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کےسلسلے میں بھرپور مدد کی یقین دہانیاں موجود ہیں جن میں پاکستان کی مالی معاونت کو جون 2023ء کے بجٹ تک وسعت دیئے جانے کی گارنٹی بھی موجود ہے۔
ان کے علاوہ فلڈ ریلیف فنڈ میں پاکستان کے لئے ایمرجنسی پروگرام کی پوری وضاحت بھی کی گئی ہے لیکن پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے حوالے سے کوئی بھی تھریٹ یہاں تک کہ کوئی خبر بھی موجود نہیں ہے حالانکہ سری لنکا کے معاملے میں اسے بطور ملک دیوالیہ قرار دیئے جانے سے دو ماہ قبل ہی وارننگز آئی۔ای۔ایف اور ورلڈ بینک کی ویب سائٹس پر جاری کر دی گئی تھیں۔ پاکستان نے 80 فیصد قرضوں کی ادائیگی چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، فرانس، ترکی اور آذربائیجان کو کرنی ہے اور حالیہ عرصے میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ترک صدر رجب طیب اردگان بارہا پاکستان کی مالی معاونت کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں نہ کہ اسے دیوالیہ قرار دینے کا۔ اسکے علاوہ چینی صدر ژی جن پنگ بھی پاکستان کی مالی معاونت کا اعادہ کر چکے ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے کے دوران ان خبروں کے سامنے آنے کے بعد سے PSX میں سے سرمایہ کار اپنی پوزیشنز فروخت کر کے سرمایہ نکال رہے ہیں۔ ہمارے ادارے کا سیاست سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی وابستگی، تاہم پاکستان کے معاشی منظرنامے کے حوالے سے ہماری ٹیم نے انتھک محنت سے حقائق سامنے لانے کے لئے سعی کی جو کہ اپنے وطن کے حوالے سے دلی وابستگی کے علاوہ ہمارا پیشہ وارانہ اور صحافتی فرض بھی ہے کہ اپنے قارئین کے سامنے تصویر کا حقیقی رخ درست اعداد و شمار کے ساتھ پیش کیا جائے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔