ایف۔ٹی۔ایکس گیٹ اسکینڈل کے بعد سولانا کی قدر میں 50 فیصد گراوٹ

ایف۔ٹی۔ایکس گیٹ اسکینڈل کے بعد سے کرپٹو کرنسیز کے سرمائے کے حجم (Capitalization) میں 190 ملیئن ڈالرز کی کمی واقع ہو چکی ہے اس ڈیجیٹل مارکیٹ سے 35 فیصد سے زائد سرمائے کا انخلاء ہو چکا ہے جبکہ Solana value سولانا (Solana) جسے کرپٹو مارکیٹ کا مستقبل کہا جاتا ہے کے سرمائے کے حجم میں 50 فیصد سے زائد کی کمی واقع ہو چکی ہے یوں سولانا (SOL) اس بار FTX کے مبینہ طور پر دیوالیہ اور ہیک ہونے کے بعد موجودہ کرپٹو شاک کے سب سے بڑے متاثرین میں سرفہرست ہے۔ جبکہ 2 نومبر سے لے کر اب تک Solana value سولانا اپنی 53 فیصد قدر کھو چکا ہے۔ جبکہ اسکے سرمائے کا حقیقی حجم 11.5 ارب ڈالرز سے کم ہو کر محض 5.1 ارب ڈالرز رہ گیا ہے۔ جبکہ اگر اس گراوٹ کا تقابلہ بٹ کوائن (BTC) کے ساتھ کیا جائے تو اسی عرصے کے دوران بٹ کوائن کی مارکیٹ کیپٹیلائزیشن میں 319 بلیئن ڈالرز کی کمی واقع ہوئی ہے جو کہ اسکے کل سرمائے کا 18 فیصد بنتا ہے جبکہ بٹ کوائن کے بعد دنیا کی دوسری بڑی Cryptocurrency کرپٹو کرنسی ایتھیریم (ETH) کے حجم میں 19 فیصد کمی واقع ہو چکی ہے اس لحاظ سے Laguna Labs کے چیف ایگزیکٹو کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ موجودہ کرپٹو بحران کا سب سے زیادہ نقصان سولانا کو اٹھانا پڑا ہے۔

زیادہ تر سرمایہ کار اور صارفین یا تو سولانا بلاک چین چھوڑ چکے ہیں اور جو باقی رہ گئے ہیں وہ بھی سولانا بلاک چین اور نیٹ ورک کو چھوڑ رہے ہیں جو کہ صارفین کی اکثریت Decentralized Finance Applications یعنی DeFi کے لئے استعمال کرتی ہے۔ جون 2022ء میں 68.2 ملیئن SOL کوائنز اب سمٹ کر محض 24.74 ملیئن رہ گئے ہیں۔ سولانا کے شریک بانی انیٹولی ییکو وینکو نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ڈویلپر سولانا لیبز کے پاس FTX کے کوئی اثاثے موجود نہیں ہیں تاہم اس کے باوجود بھی سرمائے کا مسلسل انخلاء جاری ہے۔

تاہم اسکے باوجود بھی ڈیجیٹل اثاثوں کے ماہرین Digital Asset Specialists کے خیال میں یہ سولانا کا اختتام نہیں ہے۔ Solana value سولانا بلاک چین اور کرپٹو کرنسی بنیادی اور ٹیکنیکی اعتبار سے اتنی مضبوط ہے کہ وہ موجودہ بحران میں سے گزرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں۔ اسکے علاوہ ماہرین کے خیال میں سولانا کے مستقبل کے لئے یہ امر خوش آئند ہے کہ اس نے بینکمین فرائڈ کے دیوالیہ ہو جانیوالے نیٹ ورک سے اپنا معاشی تعلق ختم کر دیا ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button