دسمبر 2022ء کی CPI رپورٹ اور مارکیٹس کا متوقع ردعمل

امریکہ کی دسمبر 2022ء کی کنزیومر پرائس انڈیکس رپورٹ (CPI) آج جاری کی جائے گی۔ امریکی Bureau of Labour Statistics آج عالمی معیاری وقت کے مطابق 13.30 بجے (پاکستانی معیاری وقت کے مطابق 18.30 بجے یہ اہم ترین امریکی معاشی رپورٹ جاری کرے گا۔ رپورٹ کے اجراء سے قبل جاری کردہ تخمینے کے مطابق دسمبر 2022ء میں افراط زر (Inflation) کی شرح 6.5 فیصد رہنے کی پیشگوئی کی جا رہی ہے۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ گذشتہ ماہ جاری کی جانیوالی نومبر 2022ء کی رپورٹ میں یہ شرح 7.1 فیصد رہی تھی۔ اس طرح آج کے ڈیٹا میں افراط زر میں واضح کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے جس سے امریکی فیڈرل ریزرو (Fed) کو فروری 2023ء یعنی آئندہ ماہ شرح سود (Interest rate) میں کم اضافے کا جواز مل جائے گا۔ تاہم 6.5 فیصد سالانہ افراط زر کی شرح اتنی کم نہیں کہ شرح سود میں اضافے کا پروگرام ختم یا معطل کر دیا جائے۔

کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) کسے کہتے ہیں اور اس سے کیا نتائج اخذ کئے جاتے ہیں۔؟

کنزیومر پرائس انڈیکس اہم ترین معاشی رپورٹ تصور کی جاتی ہے جس سے صارفین کے لئے اشیاء اور خدمات کی ادا شدہ قیمتوں کی پیمائش کی جاتی ہے۔ یعنی سادہ الفاظ میں کنزیومر پرائس انڈیکس عوامی سطح پر مہنگائی اور افراط زر کی شرح کو ظاہر کرتا ہے جس کی بنیاد پر مانیٹری پالیسی میں تبدیلیوں کے بارے میں فیصلے کئے جاتے ہیں۔

امریکی CPI کے متوقع اثرات۔

توقعات کے مطابق رپورٹ کا مطلب یہ ہو گا کہ نومبر 2022ء کی نسبت دسمبر میں افراط زر کم رہی ہے جس کے نتیجے میں اسٹاکس اور کماڈٹیز بالخصوص Gold کی طلب (Demand) میں اضافہ ہو جائے گا کیونکہ سرمایہ کاروں کیلئے کساد بازاری (Recession) کا رسک فیکٹر کم ہو جائے گا اور توقعات کے مطابق یا اس سے کم CPI نہ صرف اسٹاکس کی قدر میں اضافے کا باعث بنتی ہے بلکہ اس سے گولڈ اور پلاٹینیئم سمیت دھاتوں کی طلب و قدر میں اضافہ ہوتا ہے، لیکن اسکے حقیقی اثرات کا تعین رپورٹ کے اجراء سے تین گھنٹوں کے بعد کیا جا سکتا ہے۔ رپورٹ کے اجراء کے فوری بعد آنے والا ردعمل بعض اوقات غیر متوقع ہوتا ہے۔
دوسری طرف امریکی ڈالر (USD) پر اسکے اثرات عمومی طور پر اسٹاکس اور کماڈٹیز کے برعکس ہوتے ہیں۔ کم افراط زر اور مہنگائی واضح اشارہ دیتی ہے کہ فیڈرل ریزرو مانیٹری پالیسی کو نرم اور شرح سود میں کم اضافہ کرنے جا رہا ہے جس سے امریکی ڈالر اور اس سے منسلک امریکی محکمہ خزانہ کے بانڈز ( خاص طور پر 3 اور 10 سالہ مدت کے بانڈز) کی طلب و قدر اور Gains میں کمی واقع ہوتی ہے اور یورو (EUR), برطانوی پاؤنڈ (GBP) سمیت دیگر عالمی کرنسیز کی قدر میں اضافہ ہوتا ہے۔ عام طور پر کرپٹو کرنسیز پر بھی اسکے اثرات امریکی ڈالر کے برعکس ہوتے ہیں کیونکہ امریکی ڈالر کی طلب میں کمی کے واضح معنی اسکے مدمقابل اور مخالف سمت میں ٹریڈ کرنیوالی کرنسیز، اسٹاکس اور کماڈٹیز کی قدر میں اضافہ پے ۔ لیکن اسوقت کرپٹو کرنسیز منظر عام پر آنیوالے FTX اسکینڈل کے بعد انتہائی دفاعی انداز اختیار کئے ہوئے ہے بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ اسوقت کرپٹو مارکیٹ اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہی ہے۔ اس لئے کرپٹو مارکیٹ پر توقعات کے مطابق یا اس سے کم CPI رپورٹ سے دباؤ میں تو کمی واقع ہو گی تاہم کسی بہت بڑی تبدیلی کے امکانات نہیں ہیں۔
عالمی مارکیٹس (Global Markets) میں آج امریکی کنزیومر پرائس انڈیکس کے اجراء کے پیش نظر سست روی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ لیکن آج رپورٹ کے اجراء کے بعد متوقع طور پر مارکیٹس واضح سمت اختیار کر لیں گی امریکی ڈالر انڈیکس (DXY) کے اگلے ایک ماہ کے مومینٹم کا بھی تعین ہو جائے جس سے ہم کل ( 13 جنوری 2023ء) تمام مارکیٹس میں بھرپور ٹریڈنگ سیشنز دیکھیں گے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button