یورپی اسٹاکس: دن کا ملا جلا اختتام، برطانوی CPI اور فیڈ کے بیانات

یورپی اسٹاکس میں کاروباری دن کا ملا جلا اختتام ہوا ۔ جس کی بنیادی وجوہات برطانوی CPI رپورٹ اور فیڈ کے عہدیداروں کے بیانات ہیں۔ یورپی مارکیٹس سرمائے اور شیئر والیوم میں کمی کی وجہ سے دن بھر اتار چڑھاؤ کی شکار رہیں۔

یورپی اسٹاکس پر برطانوی کنزیومر پرائس انڈیکس کے اثرات

آج برطانوی کنزیومر پرائس انڈیکس رپورٹ جاری کر دی گئی۔ برطانوی محکمہ شماریات (Office for National Statistics) کے جاری کردہ اعداد و شمار میں افراط زر کی شرح 10.1 فیصد رہی۔ جبکہ اس سے قبل 9.8 فیصد کی توقع کی جا رہی تھی۔

UK CPI Report. افراط زر دوہرے ہندسے میں برقرار

آج جاری ہونیوالی برطانوی کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) رپورٹ کے اعداد و شمار توقعات سے منفی رہے ہیں۔ واضح رہے کہ برطانوی معیشت گذشتہ سال اکتوبر سے ہی شدید افراط زر اور کساد بازاری (Recession) کی لپیٹ میں ہے اور 4 ماہ سے کنزیومر پرائس انڈیکس دوہرے ہندسے میں موجود ہے۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ یوکرائن جنگ کے آغاز سے اب تک ملک میں تین وزرائے اعظم تبدیل ہو چکے ہیں۔ جبکہ سابق وزیراعظم لز ٹرس کی حکومت محض 44 دن قائم رہ سکی تھی۔ انکے استعفے کے باوجود موجودہ وزیراعظم رشی سوناک کو بھی شدید معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

برطانوی محکمہ شماریات کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ماہانہ افراط زر میں 0.8 فیصد اضافہ ہوا۔ جبکہ متوقع شرح 0.5 فیصد تھی۔ اگر اس کا تقابلہ گذشتہ ماہ کے ڈیٹا سے کریں تو فروری 2023ء کی رپورٹ میں سالانہ افراط زر کی شرح 10.4 فیصد رہی تھی۔ جبکہ ماہانہ بنیادوں پر اس میں 1.1 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ سالانہ حقیقی افراط زر (Core Inflation) کی سطح 6.2 فیصد رہی ہے ڈیٹا پبلش ہونے سے پہلے 6 فیصد کا تخمینہ جاری کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق ماہانہ حقیقی افراط زر میں 0.9 فیصد اضافہ ہوا۔ جسکی توقع 0.6 فیصد تھی۔ اس طرح برطانوی Headline Inflation گذشتہ 4 عشروں کی بلند ترین سطح پر قائم ہے۔

امریکی فیڈرل ریزرو کے بیانات

گذشتہ روز فیڈرل ریزرو اٹلانٹا کی طرف سے دیئے جانیوالے بیان نے سرمایہ کاروں کو انتہائی محتاط انداز اختیار کرنے پر مجبور کئے رکھا۔ اپنی تقریر میں رافیل بوسٹک نے آئندہ ماہ کی میٹنگ میں 25 بنیادی پوائنٹس شرح سود (Interest rate) میں اضافے کی حمائت کی ہے۔ تاہم پالیسی ساز رکن کرسٹوفر والر نے اپنے بیان میں 75 بنیادی پوائنٹس پالیسی ریٹس اختیار کرنے کی پیشگوئی کی ہے۔ متضاد بیانات کی وجہ سے عالمی اسٹاکس انتہائی محدود رینج میں ٹریڈ کرتے رہے۔

یورپی اسٹاکس کی صورتحال

کم شیئر والیوم، سرمایہ کاری کے رجحان میں کمی اور سائیڈ لائن ٹریڈرز ، یہ یورپی اسٹاکس کا مسلسل تیسرے سیشن کا ایسا منظر نامہ تھا۔ FTSE100 میں دن کا اختتام 10 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 7898 کی سطح پر ہوا۔ اسکی کم ترین سطح 7871 اور بلند ترین 7909 رہی۔ جبکہ برطانوی مارکیٹ میں 50 کروڑ شیئرز کا تبادلہ اور مارکیٹ کیپیٹلائزیشن میں 0.13 فیصد کمی واقع ہوئی۔

 

DAX30 میں دن بھر اتار چڑھاؤ کے بعد انڈیکس 12 پوائنٹس کی معمولی تیزی کے ساتھ 15895 پر اختتام پذیر ہوا۔ اسکی ٹریڈنگ رینج 15829 سے 15908 کے درمیان رہی۔ جبکہ جرمن بینچ مارک میں 5 کروڑ 51 لاکھ شیئرز کا تبادلہ ہوا۔

 

دیگر یورپی مارکیٹس میں CAC40 میں بھی مکسڈ ٹرینڈ جاری رہا۔ انڈیکس 15 پوائنٹس اوپر 7549 کی سطح پر آ گیا۔ جبکہ مارکیٹ کا شیئر والیوم 6 کروڑ 30 لاکھ رہا۔

 

یورپ کی سب سے بڑی اسٹاک مارکیٹ FTSEMIB میں کاروباری سرگرمیاں 42 پوائنٹس کی تیزی سے 27933 پر ہوا۔ دن کی بلند ترین سطح 28029 اور کم ترین 27795 رہا۔ مارکیٹ کیپیٹلائزیشن میں 0.15 فیصد اضافہ جبکہ 73 کروڑ شیئرز کا لیں دین ہوا۔

 

سوئس مارکیٹ انڈیکس (SMI) میں 7 پوائنٹس کی مثبت پیشقدمی دیکھنے میں آئی۔ اسکی ٹریڈنگ رینج 11330 سے 11377 کے درمیان رہی۔ جبکہ کاروباری دن 4 کروڑ 34 لاکھ شیئرز کے تبادلے پر اختتام پذیر ہوا۔

 

 

آخر میں ذکر کریں گے IBEX35 کا  جس میں دیگر  تمام یورپی اسٹاک مارکیٹس کی نسبت زیادہ تیزی ریکارڈ کی گئی۔ انڈیکس میں کاروباری سرگرمیاں 72 پوائنٹس اضافے سے 7494 پر اختتام پذیر ہوئیں۔ جبکہ اسکی مارکیٹ کیپیٹلائزیشن نے 0.77 فیصد وسعت اختیار کی۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button