امریکہ کا ڈیفالٹ عالمی معیشت پر کیسے اثر انداز ہو سکتا ہے ؟
امریکہ کا ڈیفالٹ عالمی معیشت پر کیسے اثرانداز ہو گا ؟ ۔ یہ وہ سوال ہے جو معاشی مارکیٹس کے ساتھ جڑے ہر شخص کی زبان پر ہے۔ گذشتہ ہفتے سے جاری مذاکرات ابھی تک کسی منطقی نتیجے پر نہیں پہنچے۔ اس صورتحال میں اگر یکم جون سے پہلے ایوان نمائندگان کے اراکین Debit Limit میں اضافہ نہیں کرتے
تو کیا سوویت یونین کی طرح امریکہ بھی معاشی طور پر دیوالیہ ہو کر عالمی نظام زر کے بکھرنے کا باعث بن سکتا ہے ؟ اس سوال کی کھوج کیلئے ہم نے معاشی ماہرین سے بات چیت کی لیکن سب سے پہلے ہم جائزہ لیں گے امریکی وائٹ ہاوس کی تحقیقاتی رپورٹ کا جس میں ڈیفالٹ کی صورت میں ممکنہ معاشی منظرنامہ پیش کیا گیا ہے۔
قرض کی حد نہ بڑھائے جانے پر ممکنہ منظرنامہ
امریکی ڈیبٹ کرائسز پر وائٹ ہاؤس نے ممکنہ منظر نامہ جاری کر دیا ہے۔ جس میں تنبیہہ کی گئی ہے کہ قرض کی حد نہ بڑھائے جانے پر ایسی صورتحال کے شکار ہو سکتے ہیں امریکی معیشت اور معاشی اعشاریے کئی عشروں تک بحال نہیں ہو پائیں گے۔
شائع کئے جانیوالے منظرنامے میں امریکی کانگریس کو خبردار کیا گیا ہے کہ محکمہ خزانہ تیزی سے ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے۔ اور چند دن بعد تنخواہوں اور بلز کی ادائیگی ممکن نہیں ہو پائے گی۔ جاری کی گئی وارننگ کے مطابق معاشی مارکیٹس اس بحران کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کا اعتماد کھو دیں گی۔ امریکی اسٹاکس کیپیٹلائزیشن 45 فیصد کے قریب سکڑ جائیں گی۔
پوری دنیا میں پائے جانیوالے کروڑوں صارفین کو پہنچنے والے نقصان سے بحالی ممکن نہیں رہے گی۔ ایکوئیٹیز کی قدر میں کمی سے بڑی کمپنیاں ادائیگیوں کا توازن کھو دیں گی۔ لیبر مارکیٹ پر آنیوالے افراط زر (Inflation) اور کساد بازاری کے دباؤ سے 80 لاکھ افراد اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ جبکہ کئی ملیئن پینشنرز کو ادائیگی ممکن نہیں رہے گی۔
جاری کی جانیوالی رپورٹ میں عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔ جس کے مطابق ڈیفالٹ کی صورت میں دنیا کی سب سے بڑی معاشی طاقت 50 سال پیچھے چلی جائے گی۔ اور امریکی لیبر مارکیٹ جو کہ دنیا کی سب سے زیادہ ملازمتیں پیدا کر رہی ہے ایک سال کے دوران دوسری جنگ عظیم کے بعد بدترین حالات سے دوچار ہو جائے گی۔ مزید برآں عالمی اداروں کو فنڈنگ بھی تک جائے گی اور پرائیویٹ سیکٹر کی لیکوئیڈیٹی بھی شدید متاثر ہو گی۔ رپورٹ کے مطابق GDP کی سالانہ شرح منفی 6.1 فیصد پر آ جائے گی۔
امریکہ کا ڈیفالٹ عالمی معیشت کو کیسے متاثر کرے گا ؟
"امریکہ قرض کی وجہ سے دیوالیہ نہیں ہو گا۔ لیکن اگر ایسا ہوا تو عالمی نظام زر اور ورلڈ بینک سمیت تمام عالمی ادارے بکھر جائیں گے” یہ کہنا ہے Blink Capital Management کے چیف ایگزیکٹو اور معاشی تجزیہ کار حسن مقصود کا۔ جو سمجھتے ہیں کہ اگر امریکی سینیٹ نے بیل آؤٹ پیکیج جاری نہ کیا تو 1917ء سے نافذالعمل قوانین کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی معیشت اپنی عوام کو تو تنخواہیں جاری کر سکے گی اور نہ ہی کسی قسم کی ویلفیئر فنڈنگ۔
اسکے بینک لیکوئیڈیٹی مسائل کے شکار ہو کر ختم ہو جائیں گے اور دنیا کی معاشی مرکزیت ختم ہو جائے گی۔
حسن مقصود نے یہ بھی کہا کہ امریکی معیشت کے زوال پذیر ہونے سے اسکی یونین بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ BCM کے سربراہ نے مفصل انداز میں کہا کہ سوویت یونین کے اختتام کا آغاز بھی معاشی بحران سے ہوا تھا۔ تاہم انکے خیال میں چیئرمین سینیٹ کیون میکارتھی اور انکے ممبرز اس حد تک نہیں جا سکتے کہ انکی وجہ سے ملک خطرے میں پڑ جائے۔
وائٹ ہاؤس کی اقتصادی کونسل نے تخمینہ پیش کیا ہے کہ اگر طویل عرصے تک حکومت نے موجودہ صورتحال ہر قابو نہ پایا تو امریکی معیشت 25 فیصد اور بین الاقوامی نظام 15 فیصد تک سکڑ جائیگا۔ جس کے آفٹرشاکس انتہائی طاقتور ممالک کی اکانومی کو بالآخر ختم کر دیں گے۔
یورپی یونین اور برطانیہ پر امریکہ کا ڈیفالٹ کیا اثرات مرتب کر سکتا ہے ؟
امریکی ڈیفالٹ یورپی یونین اور برطانیہ پر بھی گہرے اثرات مرتب کرے گا۔ ARY News کے صحافی اور معاشی امور پر گہری نظر رکھنے والے آصف قریشی کے مطابق امریکہ کا دیوالیہ ہونا عالمی کساد بازاری کے طویل سلسلے کا نقطہ آغاز ہو گا۔ اسکے نتیجے میں اسکے بڑے تجارتی پارٹنرز برطانیہ اور یورپی یونین کے علاوہ آسٹریلیا اور چین بھی سنگین معاشی بحران کی لپیٹ میں ہوں گے۔ جس کے منفی اثرات کئی عشروں تک محسوس کئے جاتے رہیں گے
حسن مقصود کے مطابق تمام سینٹرل بینکس کو افراط زر سے نمٹنے کیلئے شرح سود (Interest Rates) میں بے تحاشا اضافہ کرنا پڑے گا جس سے شرح نمو منفی ہو سکتی ہے ۔ مہنگائی اس حد تک بڑھ جائے گی کہ اوسط درجے کی معیشت رکھنے والے ممالک اسکی تاب نہ لاتے ہوئے معاشی اعتبار سے ختم ہو جائیں گے۔
معاشی مارکیٹس پر اثرات
اس حوالے سے Urdumarkets.com سے بات کرتے ہوئے AKD Securities کے فائنانشل اینالسٹ وقار احمد نے کہا کہ امریکہ کے دیوالیہ ہونے سے عالمی مارکیٹس بھی اپنا توازن کھو دیں گی۔ کیونکہ سرمایہ کار اس خوف کے شکار ہو جائیں گے کہ اگر امریکہ جیسی عالمی طاقت دیوالیہ ہو سکتی ہے تو کوئی بھی ادارہ اسکے سامنے کیا حثیت رکھتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسکے اثرات ہر اس مارکیٹ پر مرتب ہوں گے جہاں امریکی ڈالر استعمال ہوتا ہے۔ اسوقت تمام مارکیٹس اپنے کلیمز ڈالر میں ہی کرتی ہیں یہاں تک کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) بھی۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ شائد امریکہ دیوالیہ نہ ہو کیونکہ بائیڈن انتظامیہ اور مذاکرات کاروں کے ذہن میں یہ تمام مضمرات ہیں اور بالآخر وہ بیل آؤٹ پیکیج کا اعلان کر دیں گے۔ کیونکہ اس میں تاخیر امریکہ کے بطور سپر پاور امیج کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائے گی۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔