FOMC کا فیصلہ عالمی اقتصادی منظرنامے پر کس حد تک اثرانداز ہو سکتا ہے .؟
Cross statements on Cut Rates Cycle have made today's announcement important.
FOMC Rate Decision دو روز سے جاری میٹنگ کے اختتام پر آج کیا جائے گا .جس کے آدھے گھنٹے کے بعد چیئرمین فیڈ جیروم پاول پریس کانفرنس میں پالیسی ساز اراکین کمیٹی اجلاس کی تفصیلات اور مستقبل کا لائحہ عمل واضح کریں گے. Monetary Policy کا تعین عالمی معیاری وقت کے مطابق 19.00 بجے (پاکستان میں اگلی صبح 00.00 بجے) پبلش کیا جائے گا۔ تاہم اس وقت مارکیٹ پلیئرز اس فیصلے کے علاوہ Middle East War پر بھی فوکس کئے ہوئے ہیں .
FOMC Rate Decision کے بارے میں توقعات
حالیہ دنوں میں Interest Rate میں کمی کے بارے میں متضاد بیانات سے مارکیٹ موڈ محتاط نظر آ رہا ہے۔ سرمایہ کاروں کی نگاہیں FOMC کے فیصلے سے زیادہ Chairman Fed کی پریس کانفرنس پر مرکوز ہیں۔ کیونکہ Ukraine پر روسی حملے کے بعد شروع ہونیوالے Rate Hike Program کے اختتام کا فیصلہ تو ہو چکا ہے . اب سوال صرف یہ باقی ہے کہ Rates میں کمی کا سلسلہ کب شروع کیا جائیگا.
Multinational اور معاشی تحقیقاتی ادارے Citi نےپیشگوئی کی ہے کہ Interest Rates میں کمی یعنی Rates cut جون 2024 سے پہلے شروع کر دیا جائے گا .
کچھ معاشی کی رائے یہ ہے کہ امریکہ میں Inflation کی شرح ابھی تک اپنے ایداف سے خاصی اوپر ہے۔ ۔ جس میں کمی کا تسلسل جاری رکھنے کیلئے پر گذشتہ بارہ بار کی طرح Terminal Rate میں کمی کا سلسلہ شروع کر دیا گیا تو Headline Inflation دوبارہ بے قابو ہو سکتی ہے۔
جیروم پاول رواں ماہ تقریر کے دوران Inflation کنٹرول کرنے کے لئے متبادل Monetary Tools استمعال کرنے کا کہ چکے ہیں لیکن لگ بھگ 19 ماہ کے عرصے سے جاری High Interest Rates کے باعث Growth Rate میں کمی اور Labor Market میں غیر معمولی اتار چڑھاؤ دیکھا جا رہا ہے۔ جو کہ متعلقہ حکام کیلئے ایک بڑا سر درد بنا ہوا ہے۔
دریں اثناء G-20 ممالک میں سے زیادہ تر Interest میں اضافے کا سلسلہ ختم کر چکے ہیں جن میں ECB بھی شامل ہے . جس کے بعد سے تمام مارکیٹس میں سرمایہ کار سائیڈ لائن ہو کر رواں ہفتے کے اعلانات کا انتظار کر رہے ہیں۔ ان کی سمت بھی Cash Rates کی واپسی کے اعلان سے منسلک ہے۔ جس کا باقاعدہ اعلان آج جیروم پاول کی پریس کانفرنس میں متوقع ہے .
FOMC فیصلے کی اہمیت
FOMC Monetary Policy کے اثرات نہ صرف United States بلکہ عالمی سطح پر ساری دنیا کی معاشی سرگرمیوں کو متاثر کرتے ہیں۔ جس کی بنیادی وجہ Global Monetary Policy میں US Dollar کی حکمرانی ہے۔ دنیا بھر کی Commodities، Commodities Stocks اور Digital Assets کی قدر کا تعین USD کے ساتھ تقابلے سے کیا جاتا ہے.
یعنی عالمی نظام زر میں US Dollar بنیادی اکائی کی حثیت رکھتا ہے۔ Interest میں اضافے سے دیگر ممالک کیلئے Exchange Cut rates میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے اور Dollar کے مد مقابل دیگر Currencies دباؤ کی شکار ہو جاتی ہیں۔
اس صورتحال میں ایک ہی حل رہ جاتا ہے کہ باقی ممالک بھی Terminal Rates میں اضافہ کریں یا پھر اپنی Currencies کی قدر میں گراوٹ کے لئے تیار ہو جائیں۔ جیسا کہ اوپر بیان ہو چکا ہے کہ Ukraine بحران کے بعد Global Inflation کی انتہائی بلند شرح کنٹرول کرنے کے لئے Fed نے 14 مرتبہ Policy Rates میں اضافہ کیا جبکہ European Central Bank اس کے مقابلے میں 13 بار ایسا کر چکا ہے۔
اس عرصے کے دوران Reserve Bank of Australia بھی 10مرتبہ اپنی Monetary Policy کو تبدیل کر چکا ہے۔ تاہم Reserve Bank of New Zealand نے 9 اور Swiss National Bank نے پانچ بار Terminal Rates میں اضافہ کیا۔ یاد ریے کہ دیگر Central Banks کے برعکس SNB اہنی Monetary Policy کا جائزہ کوارٹرلی یعنی تین ماہ کے بعد لیتا ہے۔ اور Switzerland کا نظام زر دنیا میں سب سے زیادہ مستحکم سمجھا جاتا ہے .
Bank of Japan کا طرز عمل
دنیا کی تیسری بڑی معیشت Japan نے اس تمام عرصے میں Soft Monetary Policy اختیار کئے رکھی۔ جاپانی کرنسی Yen گراوٹ کی بھی شکار ہوئی اور Bank of Japan کے سابق سربراہ ہارو ہیکو کروڈا ہدف تنقید بھی بنے رہے۔ لیکن انہوں نے موثر Bonds Operations کے ذریعے صورتحال کو کنٹرول کر لیا۔ تاہم انکے جانشین کازو اوئیڈا ایسا نہیں کر پائے
اگرچہ ان کے اقدامات کا تسلسل موجودہ Governor BOJ بھی جاری رکھنے کے عزم کا کئی بار اعادہ کر چکے ہیں. تاہم ایسا صرف بیانات کی حد تک ہوا ہے . عملی طور پر نئے گورنر ایک مرتبہ بھی یں کی قدر کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہوے نظر نہیں آئے ۔ Japanese Central Bank کے سابق سربراہ نے Turkish Monetary Model اپنائے رکھا۔ جس میں Turkish Lira کی گراوٹ ایک خاص لیول پر کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم حتمی نتائج نے اسے غلط ثابت کیا۔
کیا موجودہ صورتحال میں مارکیٹس توازن قائم رکھ پائیں گی .
رواں ماہ ریلیز کی جانیوالی امریکی رپورٹس توقعات سے مثبت رہیں۔ تاہم Inflation کی شرح اسوقت بھی 3 فیصد کے قریب ہے ۔ جسے کنٹرول کرنے کیلئے Rates Cut Policy کا اعلان موخر کیا جا سکتا ہے . ۔ حالیہ عرصے کے دوران Dollar Index میں کمی کی ایک بڑی وجہ نظام زر کی مشکلات ہیں اور Geopolitical Tensions کی وجہ سے China کی طرف سے USD کی جگہ اپنی کرنسی Yuan کے علاوہ Australian اور New Zealand Dollar کا Global Trade میں Clearance کیلئے استعمال کرنا ہے۔
اس کے علاوہ بیجنگ Brics ممالک کی Common Currency بھی لانچ کرنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ جس کے لئے Gold اور دیگر Precious Metals کی خریداری بھی عمل میں لائی جا رہی یے۔ ان عوامل سے Dollar کی طلب میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ خاص طور پر ایشیائی اور افریقی مارکیٹس میں Yuan اور دیگر کرنسیز کی مقبولیت میں اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔ جو کہ آنیوالے عرصے میں USD کے لئے بڑا سیٹ بیک ثابت ہو سکتا ہے۔
Middle East کی پیچیدہ صورتحال.
دو روز قبل United Arab Emirates کی طرف سے جنگ بندی کی قرار داد کی جہاں Russia اور China سمیت تمام طاقتور ممالک نے حمایت کی ، وہیں UN Security Council میں امریکی مندوب کی جانب سے Veto کے استمعال نے ایک مرتبہ پھر امن کی امیدوں پر پانی پھیر دیا.
خیال رہے کہ UAE اور Bahrain ان ممالک میں سے ہیں جنہوں نے 15 ستمبر 2020 کو Abraham Accord کے تحت صیہونی ریاست کو نہ صرف تسلیم کر لیا تھا بلکہ ان کے Tel Aviv کے ساتھ انتہائی قریبی تعلقات بھی استوار ہو چکے ہیں . لیکن طوالت اختیار کرتی ہوئی جنگ سے ان ممالک کے حکمران خاصی مشکلات اور الجھنوں کے شکار ہو رہے ہیں . کیونکہ ان ریاستوں کے عوام Palestine کے زخموں میں نفسیاتی طور پر جھکڑے ہوئے ہیں .
Global Markets کے سرمایہ کار انتہائی محتاط انداز اختیار کئے ہوئے ہیں بالخصوص Crude Oil کی رسد کا توازن غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے . درحقیقت مشرق وسطیٰ سے اٹھنے والی چنگاریاں کسی بھی وقت پوری Global Economy کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے ، یہی وہ رسک فیکٹر ہے جس سے Energy Companies کی شیئر والے گراوٹ کی شکار ہو رہی ہے .
ایرانی حمایت یافتہ گروپ حزب الله نے جنوبی لبنان سے اسرائیل کے خلاف کاروائیاں تیز کرنے کا اعلان کیا ہے . جنگ کا دائرہ پھیلنے کے ساتھ دیگر عالمی طاقتوں کی مداخلت کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ ادھر White House کے ترجمان نے غزہ جنگ میں معصوم شہریوں کی حفاظت کیلئے اقدامات پر زور دیا ہے.
Markets کا ردعمل کیا ہو سکتا ہے ؟
اگر آج Federal Reserve نے توقعات کے مطابق Interest Rates میں واپسی کا اعلان کر دیا. تو موجودہ صورتحال اپنی سمت جاری رکھے گی ۔ یعنی Dollar Index اور Treasury bonds کی قدر میں کمی آ سکتی ہے، جس کے بعد Crypto Currencies، Stocks اور Commodities بالخصوص Gold کی طلب میں اضافے کا امکان ہے۔
لیکن اس معاملے میں خیال رہے کہ جیروم پاول کی پریس کانفرنس انتہائی اہم ہو گی . کیونکہ اگر انکا بیان معاشی رپورٹس کے جائزے کی بجائے فوری طور پر Monetary Cycle کی واپسی کا ہوا تو Dollar اسی طرح کوئی سپورٹ حاصل نہیں کر پائے گا . جیسا کہ ECB مانیٹری پالیسی میں 25 بنیادی پوائنٹس بڑھائے جانے کے باوجود کرسٹن لگارڈ کے کمنٹس سے ستمبر میں Euro گراوٹ کا شکار ہو گیا تھا.
اگرچہ امکانات کم ہیں لیکن جارحانہ فیصلے سے Euro، British Pound, Japanese Yen اور Swiss Franc میں گراوٹ آ سکتی ہے نرم مانیٹری پالیسی کے اعلان سے USD مزید دفاعی انداز اختیار کر جائے گا۔ اعلان کے بعد سربراہ Fed کی پریس کانفرنس مستقبل کے روڈمیپ اور مارکیٹ کے موڈ کا تعین کرے گی۔
عالمی اقتصادی منظر نامہ
عالمی مارکیٹس میں سرمایہ کاروں کی اکثریت آج اس اہم کے انتظار میں محتاط انداز اور محدود رینج میں ٹریڈ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اور ٹریڈنگ والیوم بہت کم ہے۔ گذشتہ روز سے Global Stocks میں بھی ملا جلا رجحان دیکھا جا رہا ہے .۔ ہائی ٹیک کمپنیوں کی اسٹاک ویلیو میں سرمایہ کاروں کی طرف سے خرید داری ہوئی ہے . یاد رہے کہ Global Economy اور بین الاقوامی اداروں سے منسلک ماہرین آج کے فیصلے پر نظر رکھے ہوے ہیں . جس کے بعد اقتصادی منظرنامہ واضح ہو جائے گا.
Asian اور Australian مارکیٹس میں بھی ٹریڈنگ والیوم خاصا کم ریکارڈ کیا گیا ۔ اسکے علاوہ Middle East کی صورتحال روس و چین کی طرف سے اقوام متحدہ کی تشکیل نو کے مطالبات بھی ایسے محرکات ہیں جو ٹریڈنگ فلور پر فروخت کا ٹرینڈ قائم کرنے کے ذمہ دار ہیں۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔