جاپانی ین کی قدر میں شدید گراوٹ۔ 32 سال کی کم ترین سطح پر آ گیا۔

آج جاپانی ین کے مقابلے میں امریکی ڈالر ( USD/JPY ) 1990ء کے بعد اپنی بلند ترین سطح پر آ گیا ہے ۔ اسوقت ایک امریکی ڈالر 150 ین کے قریب فروخت ہو رہا ہے جو کہ ین کی تاریخ میں گزشتہ 32 سال کے دوران یونیوالی سب سے بڑی گراوٹ ہے۔ جاپانی مالیاتی نظام اسوقت شدید مشکلات کا شکار ہے۔ واضح رہے کہ دنیا بھر کے مرکزی بینکوں (Central Banks) کے برعکس جاپانی مرکزی بینک (Bank of Japan ) نے شرح سود (Interest rate ) بڑھانے کی بجائے مانیٹری پالیسی کو مزید نرم کر دیا تھا جس کے باعث جاپانی کرنسی ٹرکش لیرا کی طرح شدید گراوٹ کے دور سے گزر رہی ہے۔

دوسری طرف جاپانی حکومت نے مرکزی بینک پر موثر اوپن مارکیٹ مداخلت (Open Market Interference ) پر زور دیا ہے۔ جس سے ستمبر کے آخری ہفتے کی طرح جاپانی مرکزی بینک کی طرف سے فاریکس مارکیٹ میں آج کسی بھی وقت مداخلت کے امکانات بڑھ گئے ہیں ۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ بینک آف جاپان کے سربراہ ہاری ہیکو کروڈا جاپانی ین کو سہارا دینے کے لئے مداخلت دے حتی الامکان گریز کرتے ہیں اور ستمبر کے اختتام پر ہونیوالی مداخلت کو بھی کوئی موثر نتائج حاصل کئے بغیر ہی بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم کروڈا نے پہلے 145 اور اسکے بعد 150 کو اپنی ریڈ لائن قرار دیا تھا

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button