گولڈ کی محدود رینج میں بحالی سرمایہ کاروں کا محتاط انداز

سنہری دھات دوبارہ ١٩ سو  ڈالر کے نفسیاتی مارک سے اوپر آنے کی کوشش میں . 

گولڈ  کی قدر میںکسی حد تک بحالی  دیکھی جا رہی ہے۔ گذشتہ روز FOMC Minutes جاری ہونے کے بعد کماڈٹی مارکیٹ میں رسک فیکٹر بڑھ گیا ہے۔ جس سے قیمتی دھات کی طلب (Demand) میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم سنہری دھات اس یورپی سیشنز میں اپنی اسٹرینتھ جمع کر کے 19 سو کی نفسیاتی حد عبور کرنے کی کوشش کر رہی  ہے .

افراط زر کا رسک فیکٹر کیا ہے اور یہ گولڈ پر کیسے اثر انداز ہو رہا ہے۔ ؟

عمومی طور پر رسک فیکٹر کی اصطلاح مارکیٹ کی اس صورتحال کیلئے استعمال کی جاتی ہے جب کوئی خدشہ سر اٹھا رہا ہو اور اسکے باعث کوئی ٹرینڈ پھیل جائے۔

یوکرائن پر روسی حملے کے بعد پیدا ہونے والے عالمی معاشی بحران کے بعد کماڈٹی مارکیٹ افراط زر کے رسک فیکٹر کی لپیٹ میں آئی۔ یعنی امریکی ڈالر کے مقابلے میں دیگر تمام اثاثوں میں غیر یقینی صورتحال اور بڑے پیمانے پر گراوٹ کا خدشہ پیدا یوا۔ اس کے اثرات گولڈ پر بھی مرتب ہوئے۔ جو کہ گذشتہ دو  ماہ میں 2070   ڈالر کی بلند ترین سطح سے نیچے آیا ہے اور اسکی بیئرش ریلی مسلسل وسعت اختیار کر رہی ہے۔

چینی تفریط زر کے اثرات۔

گولڈ  کی Demand کا دارومدار استحکام رسد اور چینی معیشت پر ہے۔ حالیہ دنوں میں ریلیز ہونے والی Chinese CPI Report کے مطابق ملک میں افراط زر کی شرح منفی 0.3 فیصد رہی۔ یہ چونکا دینے والی صورتحال ہے یعنی چیزوں کی قیمتیں بڑھنے کی بجائے کم ہو رہی ہیں۔ اسے عام اصطلاح میں تفریط زر یعنی Deflation کہا جاتا ہے۔

چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت اور دھاتوں کا خریدار ہے۔ اس نے عالمی تجارت میں گولڈ اور دیگر قیمتی دھاتوں  کے استعمال کو فروغ دیا اور اسکے اسٹریٹیجک ذخائر کو کئی سو بلیئن ڈالرز تک وسعت دی۔ ایشیائی ملک برکس کے معاشی پلیٹ فارم سے مشترکہ کرنسی لانچ کرنے جا رہا ہے جس کے بیک اینڈ پر امریکی ڈالر کی بجائے گولڈ استعمال  ہو گا

اسی دوران  چمکدار دھات  کی طلب میں بھی اضافہ ہوا اور یہ 21 سو ڈالرز قریب پہنچ گیا لیکن اس کے بعد عالمی مارکیٹ میں رسد کے مسائل اور روس پر عائد پابندیوں سے اسکی سپلائی متاثر ہوئی اور یہ بتدریج نیچے آنا شروع ہو گیا۔

FOMC Minutes کے اثرات

گذشتہ روز FOMC Minutes جاری کر دیئے گئے۔ جس کے بعدگولڈ  سمیت تمام کماڈٹی اثاثوں میں مندی کی لہر دیکھی گئی۔

گذشتہ میٹنگ کی پبلش کردہ تفصیلات کے مطابق FOMC کے زیادہ تر پالیسی ساز اراکین کی رائے تھی کہ Rates Tightening Cycle بند نہیں کرنا چاہیئے۔ ان کے خیال میں اسوقت معیشت افراط زر (Inflation) کے دباؤ میں ہے ، لہذا Interest Rate میں مزید اضافے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔ خیال رہے کہ فیڈرل ریزرو نے جولائی میٹنگ کے دوران Policy Rates میں کوئی اضافہ نہیں کیا تھا۔ اسکے علاوہ چیئرمین فیڈ جیروم پاول نے اپنی پریس کانفرنس میں Rates Hike Program بند کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

سخت مانیٹری پالیسی کساد بازاری کا سبب بن سکتی ہے.

ریکارڈ کے مطابق اجلاس کے کچھ شرکاء نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ زیادہ سخت مانیٹری پالیسی سے Growth Rate میں کمی اور بیروزگاری میں اضافہ ہو سکتا ہے اور یہ صورتحال کساد بازاری کی طرف کے جا سکتی ہے۔

انہوں نے U.S Non Farm Payroll کی حالیہ رپورٹس میں غیر معمولی تغیرات کی نشاندہی بھی کی ۔ جس سے کارپوریٹ سیکٹر شدید مشکلات کا شکار ہو سکتا ہے۔ اسکے باوجود اکثریتی اراکین ٹرمینل ریٹس میں مزید اضافے کی حمائت کرتے ہوئے نظر آئے۔ ان کے خیال میں Headline Inflation کو 2 فیصد کے مقررہ ہدف تک لائے بغیر پروگرام بند کرنا معاشی اعتبار سے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

کیا FOMC میٹنگ میں مستقبل کی نرم پالیسی پر بحث ہوئی۔ ؟

رپورٹ کے مطابق معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے کیلئے افراط زر کنٹرول کرنے کے بعد شرح سود میں مرحلہ وار کمی کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی گئی۔ تاہم ممبران کا خیال تھا کہ صورتحال کنٹرول کئے بغیر ایسا کرنا سود مند ثابت نہیں ہو گا۔ لیکن حتمی طور پر اسے بتدریج نیچے لانا پڑے گا۔ شرکاء نے اس امر پر بھی اتفاق کیا کہ امریکی بینکاری نظام مضبوط قدموں پر قائم اور لیکوئیڈٹی کا کوئی بحران موجود نہیں ہے۔

ٹیکنیکی جائزہ

ٹیکنیکی اعتبار سے گولڈ  بیئرش رجحان اپنائے ہوئے اپنی 20 اور 50 روزہ موونگ ایوریجز سے نیچے ٹریڈ کر رہا ہے۔ تاہم ایشیائی سیشنز کے آغاز پر ہونئوالی فروخت کا سلسلہ اب بند ہو چکا ہے۔ اور مجموعی منظرنامہ نیوٹرل دکھائی دے رہا ہے۔ یہ دوبارہ ١٩ سو  ڈالر کے نفسیاتی مارک سے اوپر آنے کی جدوجہد کر رہا ہے جسے عبور کرنے پر یہ Fibonacci کی 61.8 فیصد ریٹریسمنٹ حاصل کر لے گا جو اسکی بلش اسٹرینتھ میں اضافہ کر کے ١٩٢٤ ڈالر کی طرف پیش  قدمی کر سکتا ہے

گولڈ کی محدود رینج میں بحالی سرمایہ کاروں کا محتاط انداز

موجودہ سطح پر اسکے سپورٹ لیولز 1884 ، 1864 اور 1844ہیں جبکہ اسکی مزاحمتی حدیں (Resistance Levels) 1905 , 1925 اور 1935 ہیں۔ پہلی مزاحمت عبور کرنے پر اسکے لئے 1925 کی طرف راستہ ہموار ہو جائے گا۔

 

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button