پاکستانی روپے کی قدر میں بحالی کا تسلسل جاری ، آخر وجوہات کیا ہیں.؟

بلیک مارکیٹ کے خلاف ٹھوس اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہونا شروع 

پاکستانی روپے کی قدر میں بحالی کا تسلسل  آج بھی جاری رہا . آرمی چیف نے بزنس کمیونٹی کے ساتھ ملاقات میں امریکی ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ کے خلاف ٹھوس اقدامات کی یقین دھانی کروائی تھی . جس کے بعد گزشتہ دو روز سے اس حوالے سے عملی طور پر ایکشنز لئے گئے ہیں . جس سے اس عرصے کے دوران USDPKR کی قیمت میں 20 کی کمی واقع ہوئی ہے .

 سربراہ پاک آرمی کے بیان سے پاکستانی روپے کی قدر میں کس حد تک بہتری آ رہی ہے . ؟

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ گرے مارکیٹ کر سکڑنا یقینی طور پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی ملکی کارپوریٹ سیکٹر کے ساتھ مذاکرات کا نتیجہ ہے . تاہم اس میں کئی دیگر عوامل بھی شامل ہیں.

واضح رہے کہ پاکستانی  اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت  نگران حکومت  کے قیام کے بعد مسلسل  آسمان کی بلندیوں کو چھوتی ہوئی محسوس ہوئی  اور ڈالر کا سرکاری ریٹ گذشتہ ہفتے کے اختتام پر 305 روپے پر پہنچا تو اوپن مارکیٹ میں ایکسچینج  ریٹ 330 روپے کی سطح پر آ گیا .

پاکستانی روپے کی قدر میں بحالی کا تسلسل جاری

دوسری طرف  انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت مستحکم رہی  اور بدھ کے روز اس کی قیمت میں 12 پیسے کی معمولی کمی  آئی  اور یہ   306.98 روپے کی سطح پر بند ہوئی .

خیال رہے کہ حالیہ عرصے میں ڈالر کی اس اونچی پرواز سے مہنگائی کی ایک نئی لہر ریکارڈ کی گئی ہے . جس سے عوام کے علاوہ  کاروباری اور مقتدر حلقوں میں بھی تشویش دیکھی جا رہی ہے ، جس کی بازگشت ملک کی اعلیٰ ترین عدالت یعنی سپریم کورٹ میں بھی سنائی دی۔

گرے مارکیٹ کیا ہے اور یہ کیسے جنم لیتی ہے. ؟

گرے مارکیٹ اس کالے دھندے کا نام ہے جسے عرف عام میں بلیک مارکیٹ بھی کہا جاتا ہے . اس کے ذریعے فنانشل ٹرانزیکشنز اوپن مارکیٹ اور بینک ریٹس میں پائے جانیوالے فرق کی بنا پر بغیر کسی ریکارڈ کے ہنڈی کے ذریعے کی جاتی ہیں . ایسا اسوقت ہوتا ہے جب بینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان ایکسچینج ریٹ کا زیادہ فرق موجود ہو اور نجی افراد طلب بڑھنے پر ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی کے زیادہ یونٹس آفر کر رہے ہوں . 

دو دنوں کے دوران ڈالر کی قدر میں کمی پر معاشی ماہرین کیا کہتے ہیں. ؟

 

urdumarkets.com  سے  بات کرتے ہوئے AKD SECURITIES کے چیف انالسٹ وقار احمد کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس میں اوپن مارکیٹ اور انٹربنک کے باہمی رابطوں کا بھی تعلق ہے تاہم مرکزی کردار بلیک مارکیٹ مافیا کے خلاف ایجنسیز کے اقدامات کا ہے .  انہوں نے مزید کہا کہ آنیوالے دنوں میں اگر یہ کریک ڈاون جاری رہا تو پاکستانی روپے کی قدر میں مزید بہتری آئے گی جس سے کنزیومر پرائس انڈیکس  میں بھی کمی آئے گی . کیونکہ ڈالر کی قدر زندگی کے ہر شعبے پر ہی اثر انداز ہوتی ہے .

Blink Capital Management کے چیف ایگزیکٹو حسن مقصود کے مطابق کریک ڈاون کی اطلاعات پر گرے مارکیٹ نے اپنی سرگرمیاں محدود کر دی ہیں . اسکے علاوہ عسکری ادارے افغانستان اور ایران کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ پر گہری نظر رکھے ہوے  ہیں . اسی وجہ سے انکے پاس آپشنز محدود ہو چکے ہیں.

دیگر عوامل کے بارے میں  انکا کہنا تھا کہ  کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کا کاروبار افواہوں پر چلتا ہے اور اسی وجہ سے  اس کی قیمت بڑھ رہی تھی. اب حالت یہ ہے کہ فی الحال گرے مارکیٹ پر کریک ڈاؤن کی وجہ سے کوئی خریدار نہیں.

حسن مقصود نے کہا کہ IMF  کی شرائط کے تحت ڈالر کے اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک مارکیٹ ریٹ کے درمیان فرق کو 1.25 فیصد تک محدود رکھنا ہے کیونکہ آئندہ چند ماہ میں عالمی مالیاتی ادارے نے جائزے کیلئے آنا ہے . اس سے پہلے ہمیں اوپن مارکیٹ میکانزم کو کنٹرول کرنا ہو گا .

پاکستان فوریکس ایسوسی ایشن کے مطابق دو روز کے دوران پشاور میں ہونے والے کریک ڈاؤن سے گرے مارکیٹ مناسب وقت کے انتظار میں انڈر گراونڈ ہو گئی ہے . اسوقت انکی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہیں . یہی آرمی چیف کی یقین دھانی تھی جس پر عمل درامد شروع ہو چکا ہے .

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button