Bab Almandab Straight کی بندش اور International Trade کو Supply Shocks کے خدشات

The Alternative Routes are 6500 KM long and will increase Shipment Charges to record

Bab Almandab Straight کی بندش نے International Trade کیلئے Supply Shocks کے خدشات پیدا کر دئیے ہیں . Yemen کے حوثی باغیوں کی طرف سے بحیرہ احمر یعنی Red Sea میں Cargo Ships پر ہونے والے حملوں کے بعد ایک نیا بحران سر اٹھاتا ہوا دکھائی دے رہا ہے ، جس کے گہرے اثرات Global Financial Markets پر مرتب ہونے کا اندیشہ ہے .

Bab Almandab Straight کی بندش کس طرح سے Global Markets کو غیر مستحکم کر رہی ہے .؟

حوثی باغی Yemen کے بیشتر حصے پر قابض ہیں اور Israel کی طرف سے Gaza  پر بمباری کے بعد انہوں  نے صیہونی ریاست  سے آنے اور وہاں جانے والے Cargo Ships پر حملوں کا نیا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر بہت سے بڑی کارگو تجارتی کمپنیاں اپنے جہازوں کا رُخ موڑنے یا انھیں روکنے پر مجبور ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے  BBC کے مطابق اگر بحری جہازوں کو بحیرہ احمر میں ہونے والے حملوں سے بچانے کے لیے Alternative Logistic Routes سے گزرنے پر مجبور کیا گیا تو Crude Oil سمیت، Electronics اور دیگر روزمرہ اشیائے ضروریہ   کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہو سکتا ہے۔

Red Sea کے جنوبی سرے پر واقع آبنائے باب المندب‘میں Cargo Ships پر حوثیوں کی جانب سے حملوں میں اضافے کے بعد زیادہ تر بین الاقوامی  کمپنیوں نے اپنے بہت سے جہازوں کو اس راستے سے لے جانے سے انکار کرنا شروع کر دیا ہے۔

حوثی باغیوں کے حملوں میں Bab Almandab کے قریب شدت اور Ceasefire کا مطالبہ.

اختتام ہفتہ پر   Yemen کے حوثی باغیوں نے اعلان کیا  کہ وہ بحیرہ قلزم اور خلیج عدن کے ذریعے Asia اور Africa کو ملانے والے باب المندب سے کسی تجارتی جہاز کو گزارنے نہیں دیں گے ، بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد Israel اور اسکے اتحادی ممالک پر Ceasefire کے لئے دباؤ ڈالنا ہے. واضح رہے کہ Egypt کی Suez Canal اور ایرانی Strait of Hormuz کے درمیان واقع یہ Logistic Route دنیا کی مصروف ترین بحری گزرگاہ ہے.

اس راستے کی بندش عالمی تجارت کا توازن بگاڑنے کا سبب بن سکتی ہے ، بالخصوص Africa اور Asia سے Europe کے ساتھ بحری تجارت بری طرح سے متاثر ہو رہی ہے . جہاں پہلے ہی سے Ukraine پر روسی حملے کے بعد سے پیدا ہونے والا توانائی کا بحران Recession کی شکل اختیار کر رہا ہے . جبکہ Europe  اور Asia  کو دیگر  تجارتی سامان کی منتقلی بھی خطرے میں پڑ گئی ہے

Bab Almandab Straight کی بندش اور International Trade کو Supply Shocks کے خدشات
Bab Almandab Map

اس بندش کے Global Financial Indicators پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں ، کیونکہ اگر یہ  صورتحال برقرار رہی تو عالمی معیشت Recession کی لپیٹ میں آ سکتی ہے .

ان حالات میں Israel کے سب سے قریبی اتحادی United States کے اس خطے میں مفادات متاثر ہو رہے ہیں جس سے USD طلب میں کمی آئی ہے اور Gold سمیت Precious Metals  کی خرید داری میں اضافہ ہوا .

کیا بین الاقوامی تجارت کے لئے کوئی متبادل راستے دستیاب ہیں؟

بحیرہ احمر تیل اور مائع قدرتی گیس کے ساتھ ساتھ اشیائے ضروریہ کی نقل و حمل کے لیے دنیا کی اہم ترین گزرگاہوں میں سے ایک ہے۔

بین الاقوامی معاشی سروے کمپنی  Level S&P Global کی رپورٹ  کے مطابق  Asia اور Gulf سے Middle East ، Europe اور North Africa میں Import کی جانے والی تقریباً 35 فیصد اشیا Red Sea کے راستے بھیجی جاتی ہیں۔ ان میں 22 فیصد Crude Oil اور 13 فیصد سے زیادہ Petroleum Products شامل ہیں۔

دنیا کی دوسری سب سے بڑی Shipping Company  نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ اس راستے پر اپنی Traffic کو معطل کر رہی ہے کیونکہ اس کا ایک Cargo Ship حملے میں تباہ ہونے سے بال بال بچا ہے اور اس نے دوسرے جہاز پر حملے کو ’خطرناک صورتحال‘ بتایا ہے۔

اس کے بعد دنیا کے سب سے بڑے Shipping Group  ایم ایس سی نے کہا کہ ان کے جہاز اس علاقے سے گزرنے سے گریز کریں گے۔

رواں ہفتے   دنیا کی سب سے بڑی شپنگ کمپنیوں میں سے ایک نے کہا کہ وہ اب بحیرہ احمر کے راستے اسرائیلی سامان کی نقل و حمل نہیں کرے گی۔

معاملے پر  Evergreen Line کا کہنا ہے کہ بحری جہازوں اور عملے کی حفاظت کے لیے کمپنی  نے عارضی طور پر اسرائیلی صارفین کے لئے وپرتتیونس بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اور اپنے  جہازوں کو حکم دیا ہے کہ وہ بحیرہ احمر میں آئندہ وارننگ تک سفر کرنے سے گریز کریں۔

Trading Chanel کا محل وقوع.

حوثی باغی اس راستے  سے گزرنے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جسے Gate of Tears بھی کہا جاتا ہے۔ یہ 32 کلومیٹر چوڑا Chanel ہے اور یہ بحری سفر  کے لیے خطرناک سمجھا جاتا ہے۔

یہ Arabian Peninsula میں Yemen اور African Coast پر Jiboti اور اریٹیریا کے درمیان واقع ہے۔ خیال رہے کہ یہ وہ راستہ ہے جس سے بحری جہاز جنوب سے Suez Canal تک پہنچ سکتے ہیں، جو ایک اہم Logistic Route ہے

تازہ ترین حملے میں MT Swan Atlantic کے مالک نے کہا کہ بحری جہاز کو پیر کے روز ایک ‘نامعلوم چیز’ نے نشانہ بنایا جب کہ Yemenسے دور Red Sea میں اس کا Israel سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کا ردعمل.

حوثیوں کے ان حملوں کی وجہ سے امریکہ نے بحیرہ احمر کے راستے پر بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے بین الاقوامی بحری مہم Operation Prosperity Guidance نے شروع کیا ہے۔

آپریشن میں شامل ہونے والے ممالک میں امریکہ کے ساتھ UK، Canada، France، Bahrain، Norway اور دیگر یورپی ممالک شامل ہیں United States  نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ مزید حملوں کو روکنے کی کوشش میں تعمیری کردارپر China  کا خیرمقدم کرے گا۔

ادھر سینیئر حوثی اہلکار محمد البخیتی نے ایکس  پر لکھا: ’اگر United States  پوری دنیا کو متحرک کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے، تو بھی ہماری فوجی کارروائیاں نہیں رُکیں گی۔۔۔ چاہے اس کے لیے ہمیں Red Sea میں خون سے نہانا پڑے ۔‘

US Defense Secretary لائیڈ آسٹن نے منگل کے روز 40 سے زیادہ ممالک کے وزرا کے ساتھ ایک Virtual Meeting کی اور مزید ممالک سے Red Sea میں Security کی کوششوں میں اپنا اپنا حصہ ڈالنے کا مطالبہ کیا

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button