SBP کی Foreign Exchange Market میں مداخلت اور اثرات
Measures are Strengthening Reserves and Stabilizing the Currency

State Bank of Pakistan نے جون 2024 سے اکتوبر 2024 کے دوران مقامی Foreign Exchange Market سے 3.8 ارب ڈالر کی خریداری کی. جس کا مقصد ملکی Foreign Reserves کو مستحکم کرنا تھا۔ یہ ڈیٹا SBP کی تازہ رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔
Foreign Exchange Market میں مداخلت کی تفصیلات
مرکزی بینک غیر ملکی Foreign Exchange Market میں اپنی مداخلت کی رپورٹ معمول کے مطابق تین ماہ کی تاخیر سے جاری کرتا ہے۔ Arif Habib Limited کی ایک رپورٹ کے مطابق، SBP کی اس خریداری کے نتیجے میں Foreign Exchange Reserves میں 2.1 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا. جبکہ باقی رقم ملکی قرضوں کی ادائیگیوں کے لیے مختص کی گئی۔
SBP کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق:
- جون 2024 میں 573 ملین ڈالر خریدے گئے۔
- جولائی 2024 میں 722 ملین ڈالر کی خریداری کی گئی۔
- اگست 2024 میں 569 ملین ڈالر خریدے گئے۔
- ستمبر 2024 میں 946 ملین ڈالر کی خریداری کی گئی۔
- اکتوبر 2024 میں 1.03 ارب ڈالر خریدے گئے۔
Foreign Exchange Reserve میں اضافہ
جون 2024 میں Foreign Exchange Reserves میں 28 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا. جس کے بعد یہ 9.39 ارب ڈالر تک پہنچے۔ جولائی میں معمولی کمی کے بعد، اگست، ستمبر اور اکتوبر میں Reserves میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا، جس کے نتیجے میں اکتوبر 2024 کے اختتام پر یہ 11.21 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔ 24 جنوری 2025 تک یہ ذخائر 11.37 ارب ڈالر تھے۔
SBP کے گورنر Jameel Ahmed نے مانیٹری پالیسی کے اعلان کے دوران کہا. کہ Exchange Market Interventions کی بدولت دسمبر 2024 میں Foreign Reserves 11.5 ارب ڈالر تک پہنچانے میں کامیابی حاصل ہوئی۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اسٹیٹ بینک کی مداخلت نہ ہوتی. تو روپے کی قدر مزید کم ہو سکتی تھی. کیونکہ کم Foreign Exchange Reserves روپے کی قدر میں کمی کا باعث بنتے ہیں۔
Foreign Exchange Reserves کے استحکام کے عوامل
Jameel Ahmed کے مطابق، غیر ملکی قرضوں میں اضافے کے بجائے Overseas Remittances اور Export Earnings کی آمد سے Foreign Reserves میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے بتایا. کہ جون 2022 میں پاکستان کا غیر ملکی سرکاری قرضہ 100 ارب ڈالر تھا. جو دسمبر 2024 میں بھی 100 ارب ڈالر سے کم رہا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اور SBP کے غیر ملکی قرضے گزشتہ ڈھائی سال سے مستحکم ہیں۔
اسٹیٹ بینک کی Foreign Exchange Market میں مداخلت اور اثرات
AHL Research کے ڈائریکٹر Tahir Abbas کے مطابق، Interbank Market میں اضافی غیر ملکی Liquidity نے اسٹیٹ بینک کو اضافی رسد کو جذب کرنے کا موقع دیا. جس سے قلیل مدتی غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی میں مدد ملی۔ انہوں نے مزید کہا کہ IMF کے مارچ 2025 میں متوقع اقتصادی جائزے اور اس کے بعد تقریباً 1 ارب ڈالر کی قسط وصول ہونے سے Foreign Reserves میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
مالی سال 2025 کے اختتام تک Foreign Currency Reserves کا ہدف
ماہرین کے مطابق، 30 جون 2025 تک پاکستان کے Foreign Reserves 13 ارب ڈالر سے تجاوز کر سکتے ہیں. بشرطیکہ IMF سے مزید قرضوں کی قسطیں موصول ہوں اور Exports اور Remittances کا سلسلہ برقرار رہے۔ اس حکمت عملی سے ملکی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی اور روپے کی قدر کو تقویت ملے گی۔
SBP کی Foreign Exchange Market Interventions نے Foreign Reserves کو بڑھانے اور روپے کی قدر کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ تاہم، IMF Programs اور بیرونی ذرائع سے مالی امداد مستقبل میں پاکستان کی Economic Stability کے لیے کلیدی عوامل ثابت ہوں گے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔