کیا امریکی ریگولیٹری ادارے کرپٹو کرنسیز کا نیٹ ورک ایشیاء منتقل کر رہے ہیں ؟

امریکی ریگولیٹری ادارے کرپٹو کرنسیز کے خلاف کیسز اور کریک ڈاؤن میں مسلسل اضافہ کر رہے ہیں۔ سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن (SEC) سے لے کر امریکی سینیٹ تک نئی قانون سازی کے ذریعے مسلسل ڈیجیٹل اثاثوں اور پلیٹ فارمز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ نت نئے ریگولیشنز متعارف کروائے جا رہے ہیں جن کا واضح ہدف کرپٹو ایکسچینجز اور کرنسیز ہیں دوسری طرف بائیڈن انتظامیہ بھی آئے روز پریس کانفرنس کے ذریعے کرپٹو اثاثوں کے خطرات سے آگاہی کیلئے مہم چلا رہی ہے

امریکی صدر جو بائیڈن نے اختتام ہفتہ پر سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کو یاد دہانی مراسلہ ارسال کیا جس میں کرپٹو نیٹ ورکس کے بارے میں سخت قانون سازی اور اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔ FTX گیٹ اسکینڈل کے سامنے آنے سے لے کر اب تک امریکی وائٹ ہاؤس کی ترجمان چار مرتبہ پریس کانفرنس سے خطاب کر چکی ہیں جن میں کرپٹو ایکسچینجز کی اسکیموں میں مضمر خطرات کے بارے میں صدر امریکہ کے خدشات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس کے علاوہ تحقیقاتی کتابچے بھی جاری کئے گئے۔

امریکی سینیٹر اور کمیٹی برائے خزانہ کی اہم رکن الزبتھ ویرن تو Anti Crypto Army بنانے کا اعلان بھی کر چکی ہیں۔ یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ملٹی نیشنل بینکس یکے بعد دیگرے دیوالیہ ہو رہے ہیں اور عالمی نظام زر کی بساط لپیٹے جانے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ چین اور روس کی زیر قیادت برکس کا معاشی اتحاد ایک نیا ورلڈ آرڈر تشکیل دینے جا رہا ہے۔ جس کی وجہ سے دنیا کی واحد سپر پاور اور اسکے ادارے شدید دباؤ میں ہیں اور انکے پاس اپنی معاشی حکمرانی بچانے کیلئے کوئی واضح حکمت عملی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی ادارے کرپٹو مخالف مہم چلا رہے ہیں۔

دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو ایکسچینج بائنانس کے خلاف دائر مقدمات اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے کریک ڈاؤن کے بعد کرپٹو نیٹ ورکس اپنے دفاتر ہانگ کانگ، انڈونیشیا اور دیگر ایشیائی ممالک میں منتقل کر رہے ہیں اور عالمی مالیاتی بحران کے بعد کرپٹو کرنسیز ایک نئے دور کا آغاز کر چکی ہیں۔

روائتی بینکنگ نظام بکھرنے کے خوف سے عوام اور کارپوریٹ سیکٹر اپنے اثاثے بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیز میں منتقل کر رہے ہیں، سلیکون ویلی بینک اور کریڈٹ سوئس دیوالیہ ہونے کے بعد ان کرنسیز کی طلب (Demand) میں 70 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کساد بازاری کا خطرہ سرمایہ کاروں کو کرپٹو اسکیموں کی طرف راغب کر رہا ہے۔

کیا کرپٹو کا مرکز امریکہ سے ایشیاء منتقل ہو رہا ہے ؟

فرانس کے انسٹی ٹیوشنل کرپٹو کی سربراہ امبر سو براں کا کہنا ہے کہ درحقیقت ایسا ہی ہو رہا ہے۔

حالیہ دنوں میں کرپٹو انڈسٹری کو مفلوج کرنے کے مترادف امریکی اقدامات کے بعد 40 فیصد ادارے ہانگ کانگ منتقل ہو چکے ہیں اور بڑی تعداد میں پلیٹ فارمز انڈونیشیاء کا بھی رخ کر رہے ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے کہ ڈیجیٹل دنیا کا Center of Gravity ایشیاء منتقل ہو رہا ہے۔

فرانسیسی کرپٹو ادارے کی سربراہ نے مزید کہا کہ عالمی بینکنگ بحران کے بعد روائتی بینکاری سے سرمایہ کاروں کا اعتماد ختم ہو رہا ہے ۔کرپٹو کی زیادہ تر طلب ایشیائی ممالک سے آ رہی ہے۔

ان دنوں امریکہ کے کرپٹو مخالف اقدامات میں شدت آئی ہے۔ جس کی کوئی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ تاہم ہانگ کانگ اور دیگر ایشیائی ممالک ان کرنسیز اور نیٹ ورکس کے لئے سازگار ماحول مہیا کر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ایشیاء کرپٹو کیلئے کشش ثقل کا مرکز بن رہا ہے۔

ملٹی نیشنل بینکوں کی ڈیفالٹ سیریز کے بعد سے لے کر اب تک بٹ کوائن کی قدر میں 11 ہزار ڈالرز کا اضافہ ہو چکا ہے۔ جو کہ ایک ماہ کے دوران مارکیٹ کیپٹیلائزیشن کا 80 فیصد استحکام ہے۔ واضح رہے کہ BTC اس لیول پر یوکرائن جنگ کے بعد پہلی بار آیا ہے۔ سرمایہ کاری کا حجم مسلسل وسعت اختیار کر رہا ہے۔ جس سے آنیوالے دنوں میں ہم ایک نئی Crypto Regime میں داخل ہو سکتے ہیں۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button