کرپٹو بل: امریکی سینیٹ دو ماہ میں قانون سازی مکمل کر لے گا۔

کرپٹو بل آئندہ دو ماہ کے دوران قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔ اس سلسلے میں امریکی سینیٹ پر بحث کا آغاز کیا جا چکا ہے۔ U.S House Financial Services Committee اور House Agriculture Committee نے مشترکہ طور پر پہلی بار ریگولیشنز طے کئے ہیں۔

کرپٹو بل کیا ہے اور اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔

بنیادی طور پر یہ کرپٹو ریگولیشنز ہیں جنہیں سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن (SEC) اور دوسرے معاشی ادارے کی پیش کی گئی سفارشات کی روشنی میں امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے خزانہ نے تیار کیا ہے۔ تا کہ کرپٹو ایکسچینجز اور ڈیجیٹیل اثاثوں کو کنٹرول کرنے کا میکانزم طے کیا جا سکے۔

اس سے پہلے ایکسچینجز بغیر کسی مرکزی قانون کی موجودگی کے خودکار انداز میں ان کرنسیز کو کنٹرول کر رہی تھیں۔ تاہم نئے بل کی منظوری کے بعد کرپٹو انڈسٹری اسی طرح کنٹرول کی جائے گی جیسے امریکی ڈالر، یورو اور دیگر کرنسیز ریگولیٹ کی جاتی ہیں۔ اس سے پہلے بٹ کوائنز سمیت تمام اکائیاں گولڈ اور پلاٹینیئم کی طرح بطور کماڈٹی ٹریڈ کی جا رہی تھیں۔

نئی قانون سازی کا پس منظر

گذشتہ سال نومبر میں FTX کی بائنانس کو فروخت ، دیوالیہ ہونے اور مبینہ طور پر ہیک کئے جانے سے کرپٹو کی 15 سالہ تاریخ کا سب سے بڑا اسکینڈل سامنے آیا۔ جس کے آفٹر شاکس ابھی تک محسوس کئے جا رہے ہیں 8 ارب ڈالرز کی بدعنوانی اور غبن نے امریکہ سمیت دنیا بھر کی ایجنسیوں اور ریگولیٹری اداروں کو متحرک کر دیا۔ جس سے انڈسٹری کی مارکیٹ کیپیٹلائزیشن میں 40 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ FTX گیٹ اسکینڈل کے بعد کرپٹو انڈسٹری کے بدترین دور کا آغاز ہوا اور اس کے گرد قانونی اعتبار سے گھیرا تنگ ہونا شروع ہو گیا۔

امریکی عدالتوں میں پہلی بار کرپٹو نیٹ ورکس اور ایکسچینجز کے خلاف نہ صرف درجنوں مقدمات قائم کئے گئے بلکہ ان کرنسیز کے بطور کماڈٹی ٹریڈ پر پابندی بھی عائد کر دی گئی۔ FTX گیٹ اسکینڈل کا آغاز بائنانس کے ساتھ معاہدے سے ہوا تھا۔ تاہم اس کے بعد سیم بینکمین فرائڈ کی مالی بدعنوانیوں کو منظر عام پر لانے والی دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو ایکسچینج بائنانس بھی اسکے منفی اثرات کی لپیٹ میں آ گئی اور اسکے امریکی ورژن یعنی Binance USD کو بند کر دیا گیا۔

بائیڈن انتظامیہ نئی قانون سازی کے لئے متحرک

امریکی صدر جو بائیڈن نے FTX اسکینڈل سامنے آنے کے بعد کرپٹو ریگولیشنز کے لئے سینیٹ کی کمیٹی برائے خزانہ کو خط لکھا اور عوام کو ان کرنسیز کی ٹریڈ میں موجود رسک فیکٹرز کی آگاہی کیلئے بھرپور مہم چلائی۔ اس سلسلے میں US Securities and Exchange Commission سے لے کر اراکین کانگریس تک ایک محاذ کھڑا کئے ہوئے ہیں۔ جس سے اس تاثر نے جنم لیا کہ امریکی حکومت ان کرنسیز کو ختم کرنا چاہتی ہے۔

عالمی بینکنگ کرائسز کے بعد کرپٹو کرنسیز کی بحالی

رواں سال مارچ میں کیلیفورنیا کے تین ملٹی نیشنل بینکوں کے دیوالیہ ہونے اور عالمی نظام زر کے بکھرنے کا خطرہ پیدا ہو جانے اور اپنے نقطہ عروج پر دنیا کے قدیم ترین بینک کریڈٹ سوئس کے لیکوئیڈیٹی کی کمی سے ڈیفالٹ کر جانے پر منتج ہوا۔ اس کے بعد سرمایہ کاروں نے بینکنگ سسٹم اور اسٹاکس سے کرپٹو کرنسیز کی طرف منتقل ہونا شروع کر دیا۔ جس سے قریب المرگ کرپٹو مارکیٹ میں ایک نئی جان آ گئی ۔ گذشتہ دو ماہ کے دوران بٹ کوائن (BTC) کی قدر 17 ہزار سے 31 ہزار ڈالرز پر آ گئی۔ اس طرح 80 فیصد سے زائد کیپیٹلائزیشن میں اضافہ ہوا۔

اسے بلاشبہ کرپٹو کے نئے دور سے تشبیہہ دی جا سکتی ہے۔ اگرچہ نئے ریگولیشنز کرپٹو کے سرمایہ کاروں کو متاثر ضرور کریں گے تاہم کرپٹو ایکسچینجز کی بڑی تعداد حالیہ عرصے کے دوران ہانگ کانگ، دوبئی اور انڈونیشیا شفٹ کر چکی ہے۔ اس کے علاوہ انڈسٹری اس سے زیادہ بڑے فائنانشل شاکس کا سامنا کر چکی ہے۔ اس لئے اب کی بار بڑی گراوٹ کی پیشگوئی نہیں کی جا رہی۔ مارکیٹ کیا موڈ اختیار کرتی ہے۔ اس کا حتمی اندازہ نیا قانون پاس ہونے کے بعد ہی لگایا جا سکے گا۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button