پیشگی فروخت یا Short Selling ایک مفید ٹیکنیک ۔ لیکن اسے استعمال کیسے کیا جائے ؟۔

عالم طور پر یہ یوٹیلیٹی ٹول Over Bought کنڈیشنز میں استعمال کیا جاتا ہے۔

پیشگی فروخت یعنی Short Or Advance Sell . ایک ایسی ٹیکنیک ہے۔ جس میں ہم فاریکس ، اسٹاکس یا کرپٹو اثاتے کے ٹریڈنگ یونٹ کو خریدے بغیر اوپر کے لیولز پر فروخت کر دیتے ہیں اور نیچے آنے پر خریدتے ہیں۔ اس طرح درمیانی فرق ہمارا مارجن یعنی منافع ہوتا ہے۔یہ ایک انتہائی مفید ٹول ہے جسے Over bought مارکیٹ میں استعمال کیا جاتا ہے۔
پیشگی فروخت ٹیکنیک مارکیٹ کے کن حالات میں استعمال کی جا سکتی ہے. ؟

رواں سال کے آغاز پر عالمی مارکیٹس کئی طرح بحرانوں کی لپیٹ میں آئیں اور دنیا کی طاقتور ترین معیشتوں کی معاشی رپورٹس Recession کے  معیشت پر حملے کو ظاہر کرتی رہیں ۔ اگر ہم ایشیائی، یورپیئن اور امیریکن مارکیٹس سے منسلک ممالک کی معاشی رپورٹس اور ڈیٹا کا جائزہ لیں تو اسوقت مارکیٹس چاہے وہ ایکوئیٹیز ہوں یا فاریکس شارٹ سیلنگ کے لئے تیار ہیں۔ لیکن یہاں سوال زرا بنیادی نوعیت کا ہے کہ ہم شارٹ سیلنگ کے لئے مارکیٹ موڈ کا تجزیہ کیسے کریں ؟

کن حالات میں مارکیٹ پیشگی فروخت اسٹریٹیجی کیلئے تیار ہوتی ہے۔ ؟

جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا۔ اسے ہم مارکیٹ کی اصطلاح میں پیشگی فروخت، ایڈوانس سیلنگ یا شارٹنگ بھی کہتے ہیں۔ اس ٹریڈنگ ٹیکنیک میں اگر قلیل المدتی سطح پر مارکیٹ کی صورتحال نیچے جانے والی لگ رہی ہوں تو شیئرز یا ایکوئیٹیز کو خریدنے کی بجائے ریورس پالیسی اختیار کرتے ہوئے فروخت کر دیا جاتا ہے۔ اور جب مارکیٹ اور ریٹس نیچے آتے ہیں تو لیکوئیڈیٹ کرنے کے لئے انہیں خریدا جاتا ہے

یعنی اوپر کے ریٹ پر فروخت کر کے مارکیٹ کے نیچے آنے پر خرید لئے جانے کی ٹیکنیک کو شارٹ سیلنگ یا شارٹنگ کہتے ہیں۔ درمیانی فرق آپکا منافع ہوتا ہے۔

پیشگی فروخت یا Short Selling ایک مفید ٹیکنیک

اس ٹیکنیک کے تحت سرمایہ کار اور ٹریڈز شیئرز کی گرتی ہوئی قیمتوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اسوقت ایک سروے کے مطابق فوریکس مارکیٹ میں 60 فیصد ٹریڈرز یہ یوٹیلیٹی استعمال کر رہے ہیں کیونکہ موجودہ صورتحال میں انکے اوپر جانے سے زیادہ نیچے آنے کے امکانات ہیں۔ یورو اور برطانوی پاؤنڈ کئی سال کی بلند ترین سطح پر ٹیکنیکی بنیادوں پر Over bought ہو چکے ہیں۔

مثال کے طور پر یورو کی بلش ریلی 1.0900 سے شروع ہوئی اور 1.1300 تک پہنچ گئی۔ یہ کورونا کی عالمی وباء سے پہلے کی سطح تھی۔ ایسے میں اسکے ٹیکنیکی انڈیکیٹرز اسکے 14 روزہ Relative Strength Index کی سطح 80 سے اوپر ظاہر کر رہے تھے یعنی یہ Overbought یا فروخت کی ٹیکنیکی حد سے اوپر جا چکا تھا ۔ یہ اثاثہ اصلاح یعنی Correction کیلئے بالکل تیار تھا۔

اصلاح یا Correction کا عمل کب شروع ہو سکتا ہے اور عام ٹریڈرز اسکا اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں ؟

جب کوئی کرنسی یا کماڈٹی اپنی آخری حد تک خرید لیا جائے ہو جائے تو مزید اوپر جانے سے پہلے کچھ حصہ فروخت ہونا ضروری ہو جاتا ہے۔ اور ایسا ہی ہوا۔ یورو 1.1300 سے فروخت ہونا شروع ہوا اور اصلاح کا عمل اسے 1.0900 تک لے آیا۔ اس دوران ٹریڈنگ چارٹس کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ 70 فیصد افراد اسے براہ راست خریدنے کی بجائے پیشگی فروخت کر ریے تھے۔

عالمی  صورتحال کے اثرات

2020 کی پہلی سہ ماہی یعنی کورونا کی عالمی وباء کے عروج کے دور سے لے کر اب تک طویل المدتی سطح پر شارٹ سیلنگ کے یہ بلند ترین اعداد و شمار ہیں۔ مارکیٹ اینالسٹس سرمایہ کاروں کو مختلف لیولز پر مندی کے امکانات کے تحت شارٹ سیلنگ تجویز کر رہے ہیں ۔  31 ہزار ڈالرز کی سطح پر بٹ کوائن کو شارٹ سیل کرنا اور 29 ہزار کی نفسیاتی سپورٹ کو توڑنے پر خرید لینا ایک منافع بخش شارٹ سیلنگ پلاننگ ہے۔ اس کے علاوہ بڑی حد تک اس پلاننگ کا دارومدار جغرافیائی خطوں کی مارکیٹس کے حالات پر بھی ہے۔

مثال کے طور پر ایشیائی اور یورپیئن مارکیٹس اسوقت شارٹ سیلنگ ٹیکنیک استعمال کئے جانے کے لئے موزوں ہیں لیکن امیریکن اور آسٹریلین مارکیٹس اسوقت غیر واضح ہیں کیونکہ ابھی تک مانیٹری پالیسی پر فیڈرل ریزرو کی حکمت عملی غیر واضح ہے اور Australian  Dollar۔ کی قدر کا دارومدار اپنے سب سے  بڑے ٹریڈ پارٹنر چین پر ہے جبکہ کماڈٹئز میں حالات شارٹ سیلنگ والے نہیں ہیں۔

کوئی بھی مارکیٹ ہو  اس کے لئے انتہائی ضروری ہے کہ روائتی ٹریڈ کی طرح ٹریڈنگ پوائنٹس کو پوری طرح اسٹڈی کیا جائے اور گرافس و چارٹس کے مکمل تجزیئے کے بعد اس اسٹریٹیجی کو استعمال کیا جائے

یاد رکھیں کہ ہر ٹریڈنگ اسٹریٹیجی اور ٹول کو استعمال کرنے کے لئے مارکیٹ کا اچھا تجزیہ ضروری ہے ورنہ فائدے کہ جگہ نقصان بھی ہو سکتا ہے کیونکہ کسی بھی قسم کی مارکیٹ یا ٹریڈ کے لئے فائنانشل اور انڈیکس لیولز جائزہ لئے بغیر کی جانیوالی ٹریڈ ایک دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہوتا ۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button