گولڈ کی ٹریڈ شروع کرنے سے پہلے کون سے ٹیکنیکی انڈیکیٹرز کا جائزہ لینا ضروری ہے۔

کامیاب ٹریڈنگ اسٹریٹیجی ترتیب دینے کیلئے اہم عوامل کون سے ہیں۔

گولڈ کماڈٹی مارکیٹ میں Copper کے بعد سب سے زیادہ ٹریڈ ہونیوالی دھات ہے۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں شائد ہی کوئی ایسا شخص ہو جو سنہری دھات کی جمک دھمک سے متاثر نہ ہو۔ اگرچہ کرنسیز اور اسٹاکس کے مقابلے میں گولڈ کو کم رسک فیکٹر کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ تاہم دیگر ٹریڈنگ اثاثوں کی طرح اسکے مخصوص بنیادی اور ٹیکنیکی انڈیکیٹرز جاننا ضروری ہیں۔

گولڈ کی کماڈٹی مارکیٹ میں اہمیت

معاشی ماہرین کے مطابق گولڈ ٹریڈ کرنیوالے سرمایہ کار دیگر اثاثوں کے مقابلے میں دس گنا زیادہ کامیاب رہتے ہیں۔ اس کی سب سے بنیادی وجہ گولڈ کی ٹیکنیکی نوعیت ہے۔ فوریکس اور اسٹاکس کے مقابلے میں روزانہ 25 سے 30 ڈالرز کی رینج آپکو جہاں پرافٹ
ٹیکنگ کے پرکشش مواقع فراہم کرتی ہے وہیں نقصان ہونے پر متعدد ایگزٹ پوائنٹس بھی دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ دنیا بھر میں سرمایہ کاروں کا مشترکہ پسندیدہ اثاثہ ہے۔

عام ٹریڈرز کے علاوہ اسے ریاستی سطح پر بھی اسٹریٹیجک ذخائر کیلئے خریدا جاتا ہے۔ کیونکہ گولڈ بھی غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی طرح مقامی کرنسی کی قدر متعین کرنے اور بیرونی ادائیگیوں کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یوکرائن پر روسی حملے کے بعد پیدا ہونیوالے عالمی معاشی بحران کے بعد چین اور برکس پلیٹ فارم سمیت اکثر ممالک نے بھاری مقدار میں گولڈ خریدنا شروع کیا ہے۔

تاریخی طور پر کساد بازاری (Recession) میں کرنسیز اور روائتی نظام زر ناکام ہو جاتے ہیں اور گولڈ ادائیگیوں کا متبادل نظام مہیا کرتا رہا ہے۔برکس کی مشترکہ کرنسی لانچ کرنے کیلئے بھی اس فورم کے ممبر ممالک ڈالر فروخت کر کے گولڈ ریزروز کو وسعت دے رہے ہیں۔ کیونکہ اس مجوزہ کرنسی کے بیک اینڈ پر امریکی ڈالر کی بجائے گولڈ تصفیئے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔

U.S Bonds Yields کی قدر گولڈ کی قدر متعین کرنے کیلئے کیا اہمیت رکھتی ہیں۔ ؟

چونکہ بین الاقوامی مارکیٹس میں گولڈ کی ٹریڈنگ اکائی امریکی ڈالر ہے۔ اور حالیہ عرصے میں Inflation کنٹرول کرنے کیلئے Federal Reserve سمیت G-20 ممالک کے مرکزی بینکوں نے ٹرمینل ریٹس میں مسلسل اضافہ کیا۔ گولڈ کی طلب (Demand) اس حوالے سے حساس ہے۔ کیونکہ ٹرمینل ریٹس بڑھنے سے 10 سالہ مدت کی U.S Bonds Yields میں اضافہ ہو جاتا ہے اور سرمایہ کار گولڈ فروخت کر کے Treasury Bonds خریدنا شروع کر دیتے ہیں۔

اسی طرح ان ییلڈز میں کمی سے گولڈ کی طلب و قدر میں اضافہ ہوتا ہے یوں اس میکانزم کے تحت ٹریڈ شروع کرنے سے پہلے آپ کیلئے Bonds Yields پر اثرانداز ہونیوالی خبروں اور موجودہ صورتحال کا علم ہونا ضروری ہے۔ جو کہ امریکی ڈالر انڈیکس کے ساتھ تبدیل یوتی رہتی ہیں۔ یہ گولڈ یا کماڈٹی ٹریڈ کا سب سے بنیادی انڈیکیٹر ہے جسے جانے بغیر ٹریڈ کرنا آپکے پورٹفولیو کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا۔ خیال رہے کہ بانڈز پر بھی وہی عوامل اثرانداز ہوتے ہیں جو کہ امریکی ڈالر انڈیکس (DXY) پر۔

(2) مومینٹم کی ریڈنگ

مومینٹم دراصل مارکیٹ موڈ کو کہا جاتا ہے ۔ سادہ الفاظ میں کہہ سکتے ہیں کہ یہ وہ سینٹیمنٹ ہے جو اس سیشن کے دوران مارکیٹ کو اتار چڑھاؤ کا شکار رکھتا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسکا اندازہ کیسے لگایا جائے۔

گولڈ کی ٹریڈ شروع کرنے سے پہلے کون سے ٹیکنیکی انڈیکیٹرز کا جائزہ لینا ضروری ہے۔

اس کا جواب اس مثال سے دیا جا سکتا ہے کہ اختتام ہفتہ پر U.S Non Farm Payroll Report کے انتظار میں مارکیٹ پلیئرز محتاط طرزعمل اختیار کئے ہوئے تھے۔ ایشیاء سے امریکہ تک ایک محدود رینج نظر آ رہی تھی۔ کیونکہ یہ وہ رپورٹ ہے جو لیبر مارکیٹ پر Inflationary Pressure کو ظاہر کرتی ہے اور براہ راست پالیسی ساز اراکین کو مانیٹری پالیسی تبدیل کرنے پر آمادہ کرتی ہے۔

رپورٹ کے توقعات سے منفی اعداد و شمار سے امریکی ڈالر انڈیکس اور U.S Bonds Yields میں گراوٹ واقع ہوئی اور اسکا بھرپور ایڈوانٹیج گولڈ اور دیگر دھاتوں نے حاصل کیا۔ یہ مومینٹم انڈیکیٹرز کی ریڈنگ تھی یعنی ٹرینڈ کی جانچ کرنا۔ عام طور پر Urdumarkets.com سمیت تمام ویب سائٹس پر دیئے گئے ٹریڈنگ چارٹس اور رپورٹس میں مومینٹم ریڈنگ دی جاتی ہے۔

(3) ریلیٹو اسٹرینٹھ انڈیکس (RSI) کا علم

دوسرا اہم ٹیکنیکی انڈیکیٹر ریلیٹو اسٹرینتھ انڈیکس ہے جسے مختصر الفاظ میں RSI کہا جاتا ہے۔ اس کی 14 روزہ اوسط سب سے زیادہ اہم ہوتی ہے۔ اسکی 50 یا اس سے کم ریڈنگ Oversold اور 70 سے اوپر Over Bought کنڈیشنز کو ظاہر کرتی ہے۔ یاد رکھیں اگر آپ انٹراڈے یعنی ایک محدود سیشن کیلئے پوزیشن لے رہے ہیں تو 60 یا اس کے قریب ویلیو پر گولڈ خریدنا آپ کیلئے منافع بخش ثابت ہو سکتا ہے۔

Over Bought کنڈیشنز کا مطلب یہ لیا جا سکتا ہے بہت جلد فروخت کی ریلی آنیوالی ہے جو آگے بڑھنے سے پہلے اصلاح یعنی Correction شروع ہونے کو انڈیکیٹ کر رہا ہے۔ ان حالات میں خریداری سے زیادہ شارٹ سیلنگ یعنی پیشگی فروخت کارآمد حکمت عملی ثابت ہو سکتی ہے۔ ریلیٹو اسٹرینتھ انڈیکس کی ویلیو ڈیلی ٹریڈنگ چارٹس پر دیگر ٹیکنیکی انڈیکیٹرز کی طرح دی جاتی ہے جس کا درست علم آپکی کامیاب ٹریڈ کیلئے انتہائی ضروری ہے۔

(4) سپورٹ اور مزاحمتی حدیں۔

سب سے آخری اور اہم اعشاریہ سپورٹ اور مزاحمتی حدیں ہیں۔ ان سے آپ اپنے اینٹری ، پرافٹ ٹیکنگ اور اسٹاپ لاس کا تعین کرتے ہیں۔ یہ بھی تحقیقی چارٹس میں موجود ہوتے ہیں ۔ مثال کے طور پر آپ نے ابھی ابھی کمپیوٹر اسکرین اوپن کی ہے اور Sport Gold اسوقت 1938 پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ پہلا سپورٹ لیول 1934 اور مزاحمتی حد (Resistance Level) 1944 ہو گا۔

گولڈ کی ٹریڈ شروع کرنے سے پہلے کون سے ٹیکنیکی انڈیکیٹرز کا جائزہ لینا ضروری ہے۔

انٹرا ڈے میں اس صورتحال میں اینٹری لیول 1933 یونی پہلی سپورٹ بریک ہونے پر بنتا ہے۔ اسکی دوسری سپورٹ 1920 بنتی ہے جو کہ 1933 پر خریداری کے کیس میں اسٹاپ لاس بنتا ہے۔ کیونکہ اس سے نیچے سنہری دھات کا بیئرش زون شروع ہو جاتا ہے۔ جبکہ آپ آپ پہلی مزاحمت سے اوپر کسی بھی جگہ پر پرافٹ ٹیکنگ کر سکتے ہیں۔ اس طرح سپورٹ اور رزسٹنس لیولز کا علم ٹریڈنگ اسٹریٹیجی بنانے میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔

ہر مارکیٹ میں اپنی ٹریڈ کو طویل المدتی بنیادوں پر کامیاب بنانے کیلئے چند بنیادی عوامل ہوتے ہیں جنکا علم ضروری ہے۔ کیونک بین الاقوامی مارکیٹ ایک سمندر کی طرح ہے جس میں بنیادی طور پر اترنے سے پہلے گہرائی یعنی رسک فیکٹرز کا تعین کرنا ضروری ہے تا کہ آپ ہمیشہ ٹریڈ جاری رکھ سکیں اور آپکا پورٹفولیو برقرار رہ سکے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button