CPI (YoY) – September: Inflation Slows to 5.6%

پاکستان کا صارف قیمت انڈیکس (CPI) سال بہ سال 5.6% ریکارڈ کیا گیا۔ جو معاشی منظرنامے کے لیے ایک نمایاں پیش رفت ہے۔ مسلسل کئی مہینوں سے مہنگائی میں سست روی دیکھنے میں آ رہی تھی۔ اور ستمبر کی رپورٹ اس رفتار کو مزید مضبوط کرتی ہے۔ یہ کمی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حکومت اور اسٹیٹ بینک مہنگائی کو کنٹرول کرنے کی پالیسی پر عمل کر رہے ہیں۔ جبکہ عالمی اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بھی نسبتاً مستحکم ہو چکی ہیں۔
مہنگائی میں کمی—کیا وجہ بنی؟
ستمبر کی مہنگائی میں سب سے بڑی کمی غذائی اشیاء کی قیمتوں میں ریکارڈ کی گئی۔ سبزیوں، دالوں اور گندم سے بنی اشیاء کی قیمتیں گزشتہ سال کے مقابلے میں کم رہیں۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے باوجود ملک میں پیٹرولیم قیمتوں میں بڑے اضافے نہیں دیکھے گئے۔ جس نے ٹرانسپورٹ اور توانائی لاگت کو محدود کیا۔
ڈیجیٹلائزیشن، درآمدی اشیاء پر بہتر انتظام اور روپے کی نسبتاً بہتر کارکردگی نے مہنگائی کے دباؤ کو مزید کم کیا۔ روپے کی قدر میں بہتری نے درآمدی لاگت کو اعتدال میں رکھا۔ جس کا براہ راست اثر CPI پر پڑا۔
شہری بنام دیہی مہنگائی
شہری علاقوں میں مہنگائی کی رفتار دیہی علاقوں کے مقابلے میں کچھ بہتر رہی۔ کیونکہ شہری مارکیٹیں تیزی سے قیمتیں ایڈجسٹ کرتی ہیں۔ دیہی علاقوں میں غذائی اشیاء کی قیمتیں سستی ضرور ہوئیں لیکن ٹرانسپورٹ اور سروسز کی قیمتیں اب بھی نسبتاً مضبوط دکھائی دیں۔
SBP کے لیے ستمبر CPI کیا اہمیت رکھتا ہے؟
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے لیے ستمبر کی رپورٹ ایک مثبت اشارہ ہے۔ شرح سود برقرار رکھنے یا ممکنہ کمی کے فیصلے میں CPI کا کردار نہایت اہم ہے۔ ماہانہ اور سالانہ مہنگائی میں کمی ظاہر کرتی ہے کہ پالیسی ٹائٹننگ اپنے اثرات دکھا رہی ہے۔
اگر آئندہ مہینوں میں مہنگائی 5–7% کے بیچ رہتی ہے تو مارکیٹ میں شرح سود میں کمی کی توقع بڑھ سکتی ہے۔ جو صنعتی سرگرمیوں، سرمایہ کاری اور قرض لینے کی لاگت میں کمی کا سبب بنے گا۔
مستقبل کا منظرنامہ
اگرچہ ستمبر کی رپورٹ مثبت ہے، مگر عالمی خام تیل کی قیمتیں، علاقائی جیوپولیٹیکل حالات، اور درآمدی ادائیگیوں کا دباؤ مستقبل میں مہنگائی کو دوبارہ بڑھا سکتا ہے۔ تاہم اگر حکومت زرعی پیداوار کو بہتر کرتی ہے۔ اور روپے کو مستحکم رکھنے کی حکمت عملی پر قائم رہتی ہے، تو آنے والے مہینوں میں CPI مزید معتدل رہنے کا امکان ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔



