KSE100 میں تیزی، KSE30 میں گراوٹ، دوست ممالک کی امداد

KSE100 میں مثبت رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ جسکی بنیادی وجوہات خلیجی ممالک کی طرف سے بھرپور امداد کی یقین دہانی اور IMF پروگرام بحال ہونے کی توقعات ہیں۔ تفصیلات کے مطابق دوست ممالک نے کے تعاون سے عالمی مالیاتی ادارے کے پروگرام کی بحالی میں آخری رکاوٹ بھی دور کر لی گئی ہے۔

سب سے بڑا ڈیڈ لاک قرض پروگرام کی مکمل فائنانسنگ کا تھا جسے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین کے تعاون سے حل کیا گیا۔ جبکہ قطر کی طرف سے بھی شمسی توانائی، پیٹرو کیمیکل اور دیگر شعبوں میں بھاری سرمایہ کاری کا اعلان کہا گیا۔

دوست ممالک نے قرضے ری۔شیڈول کرنے کی یقین دہانیاں کروانے کے علاوہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) اور متبادل توانائی کے منصوبوں میں اربوں ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ آذربائیجان کے ساتھ تیل و گیس کی ٹریڈ مقامی کرنسی میں کرنے کیلئے مذاکرات آخری دور میں داخل ہو گئے ہیں چین نے پہلے ہی پاکستان کیلئے 80 کروڑ ڈالرز جاری کر دیئے تھے جبکہ 50 کروڑ ڈالرز آئندہ ماہ ٹرانسفر کئے جائیں گے۔ اس طرح جون 2023ء تک مکمل فائنانسنگ کا انتظام کر لیا گیا ہے۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا ردعمل

مالی بحران کے حل اور دوست ممالک کی طرف سے فائنانسنگ کی خبریں منظر عام پر آنے کے بعد آج ہفتے کے آخری کاروباری روز KSE100 میں تیزی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ انڈیکس 163 پوائنٹس اضافے سے 41748 کی سطح پر آ گیا ہے اسکی ٹریڈنگ رینج 41585 سے 41793 کے درمیان ہے۔ جبکہ KSE30 انڈیکس میں مندی ریکارڈ کی گئی ہے۔ جسکی بنیادی وجہ سرمایہ کاروں کی مخصوص سیکٹرز میں خریداری ہے۔ اسکی کم ترین سطح 15494 اور بلند ترین 15662 رہی۔ اس طرح تھرٹی انڈیکس کی کیپیٹلائزیشن میں 0.75 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

کیپیٹل مارکیٹ میں مجموعی طور پر 14 کروڑ 63 لاکھ شیئرز کا لیں دین ہو چکا ہے۔ جن کی مجموعی مالیت 3 ارب 47 کروڑ روپے سے زائد ہے۔ تاہم ٹریڈ ہونے والے 80 فیصد شیئرز چھوٹے اسٹاکس (Penny Stocks) کے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ KSE30 میں گراوٹ واقع ہوئی ہے۔ شیئر بازار میں 281 کمپنیاں ٹریڈ میں حصہ لے رہی ہیں۔ جن میں سے 182 کی قدر میں تیزی، 84 میں مندی جبکہ 15 میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button