پاکستانی روپے کی قدر میں تیزی کا تسلسل جاری ۔ ڈالر 300 سے نیچے۔
گرے مارکیٹ کے خلاف کریک ڈاؤن کے مثبت نتائج۔
پاکستانی روپے کی قدر میں تیزی کا تسلسل جاری ہے۔ آج انٹربینک میں امریکی ڈالر 3 سو روپے سے نیچے آ گیا ہے۔ گرے مارکیٹ کے خلاف حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔
پاکستانی روپے میں بہتری کے محرکات۔
حکومتی سخت اقدامات کے نتیجے میں روپے کی قدر میں بہتری آج رہی ہے۔ خیال رہے کہ محض دو ہفتے قبل اوپن مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر 3 سو 35 روپے میں فروخت ہو رہا تھا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی بزنس کمیونٹی کے ساتھ ملاقات میں پیش ہونے والی ٹھوس تجاویز پر انہوں نے عمل درآمد کا وعدہ کیا۔
اس کے فوری بعد بلیک مارکیٹ کے خلاف چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوا ، بالخصوص پشاور میں ہنڈی کا بزنس کرنیوالے پاکستانی اور افغان شہریوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی گئی ہیں۔
پاکستان فاریکس ایسوسی ایشن کا موقف۔
سربراہ پاکستان فوریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان نے امریکی نشریاتی ادارے بلومبرگ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ بلیک مارکیٹ مافیا کنٹرول ہونے سے صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آنیوالے دنوں میں روپے کی قدر مزید مستحکم ہو سکتی ہے اور امریکی ڈالر 280 روپے تک آ سکتا ہے۔
معاشی ماہرین کیا کہتے ہیں ؟
ٹریس مارک کی ہیڈ آف اسٹریٹیجی کومل احمد کہتی ہیں کہ حکومتی اقدامات کے سبب محض 15 روز میں مارکیٹ 3 سو روپے سے نیچے آ گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کریک ڈاؤن میں نرمی کی گئی تو وقتی طور پر دوبارہ اتار چڑھاؤ آ سکتا ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے ترسیل زر میں بھی بہتری آ رہی ہے۔
اس پوائنٹ کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان گیپ کا فائدہ گرے مارکیٹ حاصل کر رہی تھی۔ تاہم اب ان کے درمیان فرق محض 1 فیصد سے بھی کم رہ گیا ہے۔ جس سے ترسیل زر کے قانونی چینلز کو ایڈوانٹیج ہو گا۔ کومل احمد کے مطابق جب غیر قانونی ذرائع یعنی حوالہ ہنڈی بند ہو جائیں گے تو اس سے فارن ایکسچینج ریزروز پر یقینی طور پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
مارکیٹ کی صورتحال۔
آج انٹربینک مارکیٹ میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر (USDPKR) 2 روپے 16 پیسے سستا ہو کر 299 روپے 5 پیسے پر آ گیا۔
جبکہ آج کا اوہن مارکیٹ ریٹ 301 روپے ہے۔ واضح رہے کہ دو ہفتے قبل اوپن مارکیٹ اور امریکی ڈالر کے درمیان فرق 20 روپے سے بھی بڑھ گیا تھا۔ جس سے عالمی مالیاتی ادارے (IMF) کے ساتھ معاہدہ متاثر ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔