اٹالیئن بینکنگ کرائسز کیا ہے اور یہ مارچ میں Credit Suisse کے لیکوئیڈٹی بحران سے کتنی مماثلت رکھتا ہے ؟
سرمائے کے انخلاء میں شدت سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہوں کے بعد آئی۔
اٹالیئن بینکنگ کرائسز عالمی مارکیٹس کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہے. ٹریڈنگ والیوم انتہائی کم نظر آ رہا ہے . سرمایہ کار محتاط انداز اختیار کئے ہوۓ ہیں. جبکہ معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ دنیا کے دیگر خطوں تک بھی پھیل سکتا ہے .
اٹالیئن بینکنگ کرائسز کیسے شروع ہوا اور عالمی نظام زر کو کیا خطرہ درپیش ہے ؟
گذشتہ روز شروع ہونیوالے اطالوی بینکنگ بحران سے عالمی نظام زر کے بکھرنے کی افواہیں ایک مرتبہ پھر سرعت سے پھیل رہی ہیں اور 24 گھنٹوں کے دوران بینکنگ اسٹاکس 20 فیصد سے زائد قدر کھو چکے ہیں۔ آج امریکی مارکیٹس میں دفاعی انداز کی جگہ شدید سیلنگ نظر آئی جسکی وجہ اٹلی میں حکومت کی طرف سے بینکوں پر عائد کیا جانیوالا بھاری ٹیکس ہے۔
علاوہ ازیں سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہوں سے بڑی تعداد میں اکاؤنٹ ہولڈرز اپنی رقوم نکال رہے ہیں۔ یہ پریکٹس صرف اٹلی میں ہی نہیں بلکہ پورے یورپ اور امریکہ میں عالمی نظام زر ڈوبنے کے خدشے سے بینکنگ اسٹاکس کی پوزیشنز فروخت ہو رہی ہیں۔ جس سے مارکیٹس کا مجموعی منظرنامہ بھی منفی ہو گیا ہے۔
قارئین کو بتاتے چلیں کہ اس سے قبل مارچ میں ریاست کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے تین ملٹی نیشنل بینکوں کے ڈیفالٹ سے ایسے ہی خطرہ پیدا ہوا تھا جبکہ سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والا دنیا کا قدیم ترین معاشی ادارہ Credit Suisse بینک بھی افواہوں کی زد میں آ کر دیوالیہ ہوا تھا۔ اطالوی حکومت کی طرف سے وضاحت کے باوجود بینکوں کے باہر اثاثے لیکوئیڈیٹ کرنے والے افراد کی لائینیں لگی ہوئی ہیں۔ معاشی ماہرین کئی بڑے بینکوں میں بڑے بحران کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔
یہ بحران مارچ میں آنیوالے عالمی بینکنگ کرائسز سے کیسے مماثلت رکھتا ہے ؟
رواں سال مارچ میں آنیوالے عالمی بینکنگ بحران کی بازگشت ایک مرتبہ پھر سنائی دے رہی ہے اور مارکیٹس میں سرمایہ کار اطالوی لیکوئیڈٹی کرائسز کو اسی کا تسلسل سمجھ رہے ہیں جس کا آغاز تو امریکی ریاست کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے تین ملٹی نیشنل بینکوں کے دیوالیہ ہونے سے ہوا تاہم کلائمیکس میں دنیا کا قدیم ترین معاشی ادارہ Credit Suisse بھی اسکی لپیٹ میں آ کر اپنی 155 سالہ ساکھ کو نہ بچا سکا۔
تاہم اس کے بعد دنیا بھر میں کوئی اور ایسا واقعہ رونما نہیں ہوا۔ لیکن اگر ہم دونوں کا جائزہ لیں تو انکا آغاز لیکوئیڈٹی کے مسائل سے ہوا اور ان میں شدت سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہوں سے آئی۔ اطالوی بینکوں کے مسائل ٹیکنیکی سے زیادہ انتظامی ہیں۔ بینکنگ انڈسٹری پر عائد ہونیوالے بھاری ٹیکسز سے Global Stocks میں بینکنگ کمپنیوں کے شیئرز کی قدر 20 فیصد سے زائد گراوٹ کی شکار ہوئی ہے۔
تاہم اس کے بعد Credit Suisse کی طرح سوشل میڈیا پر عالمی نظام زر کے بکھرنے کی خبریں ایک مرتبہ پھر گردش کرنا شروع ہو گئی ہیں اور حواس باختہ سرمایہ کار اپنے اکاؤنٹس خالی کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ ایسے میں لیکوئیڈٹی مسائل پیدا ہونا ایک لازمی امر ہے۔ کیونکہ اخراخ کے لئے صارفین تمام ذرائع استعمال کر رہے ہیں۔
کیا اسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے ؟
اس سے قبل جتنی بار بھی صارفین اس انداز میں نظام سے بدظن ہونے ترسیل زر اتنی متاثر ہوئی کہ اتنے بڑے نام ڈیفالٹ کر گئے جن کا اس سے چند روز پہلے تک کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔ گذشتہ روز یورپی مرکزی بینک نے لیکوئیڈٹی کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے یورپی بینکاری نظام کو محفوظ قرار دیا۔
دیکھنا یہ ہے کہ یہ ادارے مسلسل جاری رہنے والے اخراج سرمایہ کا کیسے سامنا کرتے ہیں اور یورپ بھر میں بینکوں کو کیسے لامحدود سپورٹ مہیا کرتے ہیں۔ مارکیٹس ایک مرتبہ پھر غیر یقینی صورتحال کی شکار ہیں اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔. کیونکہ مارچ میں طاقتور ممالک کے تمام سینٹرل بنکس مل کر بھی ملٹی نیشنل بنکوں کو ڈیفالٹ سے نہیں بچا سکے تھے.
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔