امریکی اسٹاکس میں دن کا منفی اختتام۔ Italian Banking Crisis اور فیڈرل ریزرو کا بیان۔
گذشتہ روز سے جاری بینکنگ کمپنیز کے اسٹاکس کی فروخت سے مجموعی منظرنامہ منفی رہا۔
امریکی اسٹاکس میں کاروباری دن کا اختتام منفی رجحان کے ساتھ ہوا۔ Italian Banking Crisis اور فیڈرل ریزرو کے بیان سے مارکیٹس میں سرمایہ کار انتہائی محتاط دکھائی دیئے۔
Italian Banking Crisis کیسے شروع ہوا اور عالمی نظام زر کو کیا خطرہ درپیش ہے ؟
گذشتہ روز شروع ہونیوالے اطالوی بینکنگ بحران سے عالمی نظام زر کے بکھرنے کی افواہیں ایک مرتبہ پھر گردش کر رہی ہیں اور 24 گھنٹوں کے دوران بینکنگ اسٹاکس 20 فیصد سے زائد قدر کھو چکے ہیں۔ آج دفاعی انداز کی جگہ شدید سیلنگ نظر آئی جسکی وجہ اٹلی میں حکومت کی طرف سے بینکوں پر عائد کیا جانیوالا بھاری ٹیکس ہے۔
جس کے بعد سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہوں سے بڑی تعداد میں اکاؤنٹ ہولڈرز اپنی رقوم نکال رہے ہیں۔ یہ پریکٹس صرف اٹلی میں ہی نہیں بلکہ یورپ اور امریکہ میں عالمی نظام زر ڈوبنے کے خدشے سے بینکنگ اسٹاکس کی پوزیشنز فروخت ہو رہی ہیں۔ جس سے مارکیٹس کا مجموعی منظرنامہ بھی منفی ہو گیا ہے۔
قارئین ہو بتاتے چلیں کہ اس سے قبل مارچ میں ریاست کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے تین ملٹی نیشنل بینکوں کے ڈیفالٹ سے ایسے ہی خطرہ پیدا ہوا تھا جبکہ سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والا دنیا کا قدیم ترین معاشی ادارہ Credit Suisse بینک بھی افواہوں کی زد میں آ کر دیوالیہ ہوا تھا۔ اطالوی حکومت کی طرف سے وضاحت کے باوجود بینکوں کے باہر اثاثے لیکوئیڈیٹ کرنے والے افراد کی لائینیں لگی ہوئی ہیں۔ معاشی ماہرین کئی بڑے بینکوں میں بڑے بحران کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔
فیڈرل ریزرو کا بیان امریکی اسٹاکس میں گراوٹ کا بڑا محرک
Interest Rate کو موجودہ سطح پر کچھ عرصہ برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ یہ کہنا تھا فیڈرل ریزرو فلاڈیلفیا کے صدر پیٹرک ہارکر کا۔ جو کہ Monetary Policy میں تبدیلیوں کا اثرات پر ایک انٹرویو دے رہے تھے۔ ان کے اس بیان کے بعد مارکیٹ موڈ مزید محتاط ہو گیا۔
پیٹرک ہارکر نے Interest Rate کے حوالے سے مزید کیا کہا ؟
فیڈ فلاڈیلفیا کے صدر نے اس حوالے سے واضح انداز میں کہا اسوقت مارکیٹ میں مانیٹری پالیسی اور Rates Hike Cycle کے حوالے سے خدشات ہیں تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ یہ مناسب موقع ہے کہ Cash Rates کو اسی سطح پر ہولڈ کر لیا جائے کیونکہ ملک میں Headline Inflation خاصی نیچے آئی ہے لیبر مارکیٹ بھی بہترین پرفارمنس دے رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ Non Farm Payroll کے اعداد و شمار نیچے آئے ہیں لیکن توقعات اور حقائق کے درمیان اتنا چھوٹا گیپ آنے کے امکانات بہرحال موجود ہوتے ہیں۔ ماہانہ 2 لاکھ نئی ملازمتیں اور کانٹریکٹس بہرحال بڑی کامیابی ہے۔
افراط زر اور PCE کا باہمی تعلق۔
فیڈرل ریزرو اوپن مارکیٹ کمیٹی (FOMC) کےسینیئر ممبر کا کہنا ہے کہ اگرچہ مارکیٹ میں زیادہ تر افراد CPI Report کو ترجیح دیتے ہیں تاہم ٹیکنیکی بنیادوں پر U.S PCE Data افراط زر کی پیمائش کیلئے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ یہ ہر وقت پالیسی ساز اراکین کی میز پر موجود ہوتا ہے اور نہ صرف Headline اور Core Inflation کا عکاس ہے بلکہ صارفین کی قوت خرید اور اخراجات کی نمائندگی بھی کرتا ہے۔
ہارکر نے واضح کیا کہ اگر PCE Report میں افراط زر 4 فیصد آتی ہے اور قوت خرید میں 5 فیصد اضافہ ہوتا ہے تو اس سے یہ پیغام جاتا ہے کہ یہاں کوئی کساد بازاری (Recession) موجود نہیں اور قومی آمدنی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
انٹرویو کے دوران انکا کہنا تھا یہ گذشتہ دو ماہ سے Unemployment Claims میں کمی آئی ہے جو کہ لیبر مارکیٹ کے صحتمندانہ رجحان کی علامت ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ نرم مانیٹری پالیسی اور ٹرمینل ریٹس میں کمی کی ٹھوس وجوہات موجود نہیں ہے بلکہ کرنٹ لیولز پر ہولڈ کرنا زیادہ کارآمد رہے گا۔ انہوں نے اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ 2024ء کے آغاز تک Core PCE کی ریڈنگ 3 فیصد تک آ جائے گی۔ اور یہی وہ وقت ہو گا جب ہم Growth Rate میں اضافے کیلئے نرم پالیسی اختیار کر سکتے ہیں۔
مارکیٹ کی صورتحال
Dow Jones میں دن کا اختتام 158 پوائنٹس کی مندی سے 35314 کی سطح پر ہوا۔ انڈیکس کی ٹریڈنگ رینج 35007 سے 35346 کے درمیان رہی۔ جبکہ مارکیٹ میں 30 کروڑ سے زائد شیئرز کا لین دین ہوا۔
Nasdaq Composite میں بھی اختتامی سیشن کے دوران شدید فروخت ریکارڈ کی گئی۔ جس سے دن کا اختتام 110 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 13884 پر ہوا۔ مارکیٹ کا شیئر والیوم 1 ارب سے زائد رہا۔
دیگر امریکی مارکیٹس کا جائزہ لیں تو S&P میں ملا جلا رجحان رہا۔ اختتام پر انڈیکس 19 پوائنٹس نیچے 4499 پر بند ہوا۔ادھر نیویارک اسٹاک ایکسچینج (NYSE) میں شیئر والیوم اور سرمایہ کاری کا حجم انتہائی کم رہے۔ NYSE Composite میں کاروباری سرگرمیان 31 پوائنٹس کی کمی سے 16176پر اختتام پذیر ہوئیں۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔